ڈیال دیگان یا دیشان سواتی تاجکوں کا ایک قبیلہ ہے جو بگڑتے بگڑتے ڈیال، ڈڈیال اور ڈوٹیال بن گیا۔ واضح رہے کہ یہ تینوں قبیلے تینوں ناموں سے مختلف مقامات پر رہتے ہیں اور الگ الگ پہچان رکھتے ہیں۔ بنیادی طور پر یہ خانہ بدوش قبیلہ تھا جو موجودہ سوات میں قوم سواتی کے ساتھ خانہ بدوشی کی زندگی گزار رہے تھے۔ قوم سواتی یا سوادی مختلف افغان اور تاجک قبیلوں پر مشتمل لوگ تھے۔ فتح البلدان نے سواتیوں کو افغان یا پٹھان بتایا ہے پر اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ قوم سواتی مختلف قبیلوں پر مشتمل ہیں۔ جو سوات سے سن 1600صدی عیسوی میں یوسف زیئوں کی یلغار کے بعد سوات سے ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے اور بوجہ سوات سے مناسبت کے سواتی کہلائے۔ سواتی قبیلہ جہانگیری، متراوی اور گبری قبیلوں پر مشتمل ہیں۔ جو آگے اور مختلف شاخوں میں تقسیم ہیں۔ سواتی گبری قبیلے کہ بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ بٹنی قبیلہ ہے اور دریائے ٹوچی کے قریب گبر کے علاقے سے مناسبت کی وجہ سے گبری کہلاتے ہیں۔ اور ڈیال لودہیوں کی بیبی زئ میال شاخ سے ہیں اور گبریوں کے ساتھ ہجرت کر کے ائے۔ یوسف زئیوں کی یلغار کے بعد ڈیال قبیلے کے لوگوں نے علاقہ چھوڑنے کے بعد کشمیر اور ہزارہ کا رخ کیا۔ ڈڈیال قصبہ اور ڈڈیال شہر بالترتیب ہزارہ اور کشمیر میں موجود ہیں۔ کچھ عرصہ وہاں رہنے کے بعد جنوب کا رخ کیا اور پنجاب کے میدانوں کو چھوٹی چھوٹی ٹولیوں میں اپنا مسکن بنایا۔ اور خانہ بدوشی ترک کر کے کاشت کاری سے وابستہ ہوئے اور زمینوں کے مالک بنے۔ قبیلہ ڈوٹیال ہزارہ کے علاقے الائ میں موجود ہے۔ پختو زبان اور پختون ولی سے جڑے لوگ ہیں اور اپنا تعلق افغانوں سے جوڑتے ہیں۔ ڈڈیال یا ددیال ہزارہ میں ہندکو بولنے والے لوگ ہیں اور تعلق سواتی سے جوڑتے ہیں۔ ڈیال لوگوں کی موجودہ بڑی آبادیوں میں لاہور باٹا پور کا علاقہ جنوبی پنجاب میں کوٹ ادو سنانواں لیہ جھنگ اور خیبر پختونخوا کا ضلع ڈیرہ اسماعیل خان اور پہاڑ پور ہے۔ ڈیال قبیلہ، کمانگر، موسی خیل،موری خیل، پھلا خیل، ہیبت خیل، یارو خیل، سرور خیل اور ملیئ قبیلوں پر مشتمل ہے