کاشانہ ہوم
کاشانہ ہوم لاہور ، پاکستان میں واقع بے سہارا اور یتیم لڑکیوں کے لیے پناہ گاہ ہے۔ [1] یہ 1973 میں سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ آف لاہور نے قائم کیا تھا۔ [2]
تنازعات
ترمیمکاشانہ ہوم 2020 میں اس وقت سرخیوں کی زینت بنا جب اس کی سابق سپرنٹنڈنٹ نے پنجاب کے وزیر اجمل چیمہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کا الزام لگایا۔ [3]
کاشانہ ہوم اس وقت تنازع کا شکار ہوا جب ایک نوجوان خاتون اقرا کائنات کو مبینہ طور پر کیمیکل دے کر قتل کیا گیا یا ممکنہ طور پر اس نے خودکشی کرلی گئی تھی۔سابق سپرنٹنڈنٹ دارالامان (کاشانہ) افشاں لطیف نے ان کی اچانک موت پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ اس نے کہا کہ اس کی موت شکوک و شبہات پیدا کرتی ہے کیونکہ وہ واحد لڑکی تھی جو مختلف فلاحی تنظیموں کے پوشیدہ رازوں سے پوری طرح واقف تھی۔ افشاں لطیف نے اپریل 2019 میں کاشانہ کے سپرنٹنڈنٹ کے طور پر چارج سنبھالا۔ اس نے جولائی 2019 میں اس وقت کے ڈائریکٹر جنرل کاشانہ افشاں کرن امتیاز کے خلاف شکایت درج کروائی ، جس میں الزام لگایا گیا کہ اس نے کچھ کم عمر لڑکیوں سے شادی کرنے کے لیے دباؤ ڈالا۔ شکایات کے ازالے کی درخواست 27 جولائی 2019 کو سابق سماجی بہبود اور بیت المال سیکریٹری امبرین رضا کی جانب سے وزیر اعلیٰٰ آفس میں ایڈیشنل سیکرٹری (ایس پی اینڈ ڈبلیو ڈی) کو بھی بھیجی گئی تھی۔
تاریخ
ترمیمیہ تنظیم 1973 میں بے سہارا لڑکیوں اور خواتین کے لیے کاشانہ ویلفیئر ہوم کے نام سے قائم کی گئی ۔ لاہور میں یہ سہولت قائم ہونے کے بعد حکومت نے راولپنڈی اور سرگودھا میں مزید دو کاشانہ ہومز قائم کیے۔
- ↑ Call for probe into girl's death at welfare centre Dawn (newspaper), Published 8 February 2020, Retrieved 4 September 2020
- ↑ Home for Destitute Girls (Kashana Home) Social Welfare Department, Government of the Punjab website, Retrieved 4 September 2020
- ↑ Kashana scandal whistleblower died of starvation, autopsy reveals آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ pakistantoday.com.pk (Error: unknown archive URL) Pakistan Today (newspaper), Published 25 February 2020, Retrieved 4 September 2020