کال گرل (انگریزی: Call girl)، جسے خاتون ایسکارٹ بھی کہا جاتا ہے، ایک جنسی ملازمہ ہے جو اپنا پیشہ عوام الناس کے آگے استفادے کے لیے نہیں پیش کرتی ہے اور نہ ہی وہ کسی قحبہ خانے جیسے ادارے کے لیے کام کرتی ہے، حالاں کہ اس کی خدمات ایک ایسکارٹ ایجنسی ممکن ہے کہ کام میں لائے۔[1][2] اس خاتون سے اس کی جسمانی خدمت حاصل کرنے کے لیے گاہک کو ایک اپائنٹمنٹ کی ضرورت ہوتی ہے، جو عمومًاایک ٹیلی فون نمبر پر کال کر کے ممکن ہو سکتا ہے۔ دنیا کے کئی حصوں میں کال گرل لڑکیاں اپنی خدمات مختصر اشتہارات کے طور پر رسائل اور انٹرنیٹ پر دیتی ہیں۔ یہ کسی ایسکارٹ ایجنسی کے ذریعے بھی ممکن ہے۔ ایسکارٹ ایجنسی کے معاملوں کے بھڑوے بھی دیکھا کرتے ہیں۔ کال گرل کال کی اسیر ہو سکتی ہیں، جب گاہک ان کے مقام پر پہنچ سکتے ہیں یا پھر وہ کال پر رواں ہو سکتی ہیں، جب وہ گاہکوں سے ملاقات کرنے اور اپنی خدمات کے لیے ان کے یہاں پہنچتی ہیں۔ کچھ فحش اداکارائیں بھی ایسکارٹ کے طور پر کام کرنے کے لیے جانی جاتی ہیں۔ [3]

زیویئرا ہولینڈر ایک سابق کال گرل، میڈم اور مصنفہ ہے۔
زیویئرا ہولینڈر ایک سابق کال گرل، میڈم اور مصنفہ ہے۔

پیشے کے پھیلنے کے محرکات

ترمیم

کال گرل کا پیشہ اکثر معاشی مشکلات کی وجہ سے زیادہ پھیلتا ہے۔ کئی لڑکیاں معاشی تنگی کی وجہ سے اس سے جڑتی ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ لڑکیوں کو زبر دستی سے قحبہ گری کا حصہ بنایا جاتا ہے، جس کے بعد وہ کال گرل کے طور پر متمول افراد کی خدمت کرتی ہیں۔ جب کہ مال دار لوگ اکثر دولت اور اپنی جنسی بے راہ روی کی وجہ سے ان لڑکیوں کو اپنی ہوس کا شکار بناتے ہیں۔ ۔ آسٹریلیائی کرکٹ کھلاڑی شین وارن کال گرل معاملوں اور سیکس اسکینڈل کی وجہ سے ان کی پہلی شادی بھی ٹوٹ چکی ہے ۔ یہی نہیں انھیں آسٹریلیا کی نائب کپتانی سے بھی ہاتھ دھونا پڑا تھا ۔ سال 2000ء میں برٹش نرس کے ساتھ ان کے ناجائز رشتہ کا انکشاف ہوا تھا ، جس کے بعد ان کا طلاق ہو گیا تھا ۔ اس کے بعد شین وارن کی دو لڑکیوں کے ساتھ تصویر وائرل ہوئی تھی ، جس میں انھوں نے انڈر ویئر پہنا ہوا تھا ۔ سال 2005ء میں انھوں نے ایک تین بچے کی ماں اور کال گرل کے ساتھ ناجائز رشتہ کی بات کہی تھی ۔ اس طرح سے وہ جنسی بے راہ روی اور کال گرل معاملوں کی وجہ ذاتی زندگی اور پیشہ ورانہ زندگی میں بری طرح سے متاثر ہوئے۔[4] اس ظرح کے معاملات میں دنیا کے کئی رؤسا اور سیاست دان تک متاثر ہوئے ہیں۔ کئی غیر قانونی کال گرل ریاکٹ بھی دنیا میں جاری ہیں، جنہیں پولیس وقتًا فوقتًا پکڑتے آئے ہیں۔[5]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Diane Taylor (27 فروری 2015)۔ "Most sex workers have had jobs in health, education or charities – survey"۔ The Guardian 
  2. "Is the number of trafficked call girls a myth?". بی بی سی نیوز. (9 جنوری 2009)
  3. Dickson, EJ (23 فروری 2014)۔ "When porn stars become escorts: Lucrative new trend could also be risky" 
  4. گرل فرینڈ اور دو کال گرلس کے ساتھ پکڑا گیا یہ بڑا سابق کھلاڑی ، تیز آوازوں کے بعد کھلی پڑوسیوں کی نیند
  5. لکھنؤ میں بڑے سیکس ریکیٹ کا پردہ فاش ، کال گرل سمیت 9 گرفتار ، اس طرح ہوٹل میں چل رہا تھا یہ دھندہ