کامران ندیم
کامران ندیم کا تعلق پاکستان کی اسی (80) کے آمریت زدہ معاشرے کی شعری نسل سے ہے۔ جو روایت کے ساتھ ترقی پسندی اور جدیدیت کے ساتھ تازہ شعری لہجہ لیے ھوئے ہے۔ جو حسیات اور معنیات کی بوقلمی سے معطر ہے۔ ان کا پہلا اور تازہ شعری مجموعہ‘ وحشت ہی سہی‘ کے نام سے شائع ھوا ہے۔ اس بیاص میں غزلیات اور نظمیں کا انتخاب بڑے سلیقے اور نفاست سے کیا گیا ہے۔ کتاب میں ڈاکٹر ستیہ پال آنند، احمد سہیل کے مضامین شامل ہیں جو کامران ندیم کی شعری کائنات کو نئی تفھیمی معنیات عطا کرتے ہیں۔ کتاب کا فلیپ نصیر احمد ناصر اور مناظر عاشق ہرگانوی نے تحریر کیا ہے۔ کامران ندیم “ پیش لفظ“ اور “پس نوشت“ میں اپنے پس منظر اور اپنے شاعرانہ محرکات کو بیان کیا ہے اور ساتھ ہی دوستوں کو بھی یاد کرتے ہیں۔ عطیہ کوثر نے جازب نظر سرورق بنایا ہے۔ اور کتاب کی شعری تجرید ایک تصویر میں سمو دی ہے۔ صفحات 174 ہیں۔ ‘وحشت ہی سہی‘ کو “سانجھ“ پبلیکیشن، لاہور نے شائع کیا ہے۔
اس مضمون کو مزید توجہ کی ضرورت ہے
- اگر دوسرے وکیپیڈیا پر اس عنوان کا مضمون موجود ہے تو اس صفحے کا ربط دوسری زبان کے وکی سے لگانے کی ضرورت ہے۔
- اگر بڑے پیراگراف موجود ہیں تو ان کو مناسب سرخیوں میں تقسیم کرنے کی ضرورت ہے۔
- اس صفحے میں مناسب زمرہ بندی کی ضرورت ہے۔بہتر ہے کہ اگر اس صفحے کا انگریزی صفحہ موجود ہے تو اس کے زمرہ جات نقل و چسپاں کر دئیے جائیں۔
اس کے بعد اس سانچہ کو ہٹا دیا جائے۔