کتاب امثال
اس کتاب میں دانش و حکمت کی ضرب الامثال شامل کی گئی ہیں۔ زیادہ تر ضرب الامثال سلیمان سے منسوب کی گئی ہیں۔ اُن سے منسوب کی گئی ضرب الامثال کی تعداد 3000 اور منظومات کی تعداد 1005 ہیں۔ بہت سی گیتوں کی شکل میں درج ہیں اور خاص مواقعوں پر گائی جاتی ہیں۔ اس کتاب میں وہ ضرب الامثال شامل کی گئی ہیں جو زمانہ قدیم سے ہی لوگوں میں رائج تھیں اور حضرت سلیمان علیہ السلام کی زبان سے ہی لوگوں تک پہنچی۔ اس کتاب امثال کے آخری دو ابواب اجور اور لموایل سے منسوب ہیں جن کے بارے کچھ زیادہ معلومات نہیں ہیں۔ یہ کتاب حکمت اور دانش سے پُر معلومات کا خزانہ ہے۔ ایسی کتب کی مثال بہت کم ملتی ہیں۔ بعض ترقی یافتہ اقوام میں جو حکمت اور دانش نظر آتی ہے اس کی وجہ صرف اور صرف یہ ہے کہ خدا اس زمین پر رہنے والے ہر زمانے کے انسانوں کو اپنی حکمت کے نور سے منور کرتا رہتا ہے۔
امثال کی کتاب کے سن تصنیف کے متعلق علما کا خیال یہ ہے کہ یہ 305 قبل مسیح سے زیادہ پرانی نہیں۔ کچھ ضرب الامثال اس میں دوسری صدی قبل مسیح میں بھی شامل کی گئیں۔ علما اس بات پر بھی متفق ہیں کہ کتاب امثال کا وہ حصہ جو حضرت سلیمان علیہ السلام سے منسوب ہے وہ سلیمان نے اپنے دور حکومت کے شروع میں لکھوایا تھا۔ سلیمان 970 قبل مسیح میں تخت نشین ہوئے تھے۔ کتاب مقدس کی دو دیگر کتابیں جو اشعار کی شکل میں ہیں یعنی کتاب واعظ اور کتاب غزل الغزلات وہ بھی حضرت سلیمان علیہ السلام سے منسوب ہیں۔
اس کتاب کا مرکزی خیال جو اس کتاب کے باب 1 آیت 7 میں بھی لکھا ہے وہ یہ ہے کہ ”خدا کا خوف علم کا شروع ہے“۔ اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ دانش و حکمت اور علم کا حصول خدا پر ایمان لانے اور اس کی تعظیم و تکریم بجا لانے کے بعد حاصل ہو گا۔ اس کتاب کی دیگر تعلیمات میں یہ باتیں شامل ہیں * خداایک قادر مطلق ہستی ہے* وہ علیم کُل ہے* کائنات کا خالق ہے* انسان کو اُسی نے پیدا کیا* انسان کے اخلاق بھی خدا پیدا کرتا ہے* خدا ہی انسانوں کو اُن کے نیک اور بد اعمال کا بدلہ دے گا
اس کتاب میں جو ضرب المثال شامل ہیں وہ انسان کی زندگی کے ہر ہر پہلو کا احاطہ کرتی ہیں۔ ان ضرب الامثال کا مطالعہ کرنے اور اُن پر غور و فکر کرنے سے انسان کو معلوم ہوتا ہے کہ سماج میں انسان کا مقام کیا ہے اور اسے جن سماجی اور معاشرتی برائیوں سے بچنا چاہیے وہ کون کون سی ہیں۔ بہت سی ضرب الامثال بدحالی اور خوش حالی، خاندانی رشتوں، والدین اور اولاد کے تعلقات، دوستی کی اہمیت، علم اور جہالت کے فرق اور بے وقوفوں کی اقسام بیان کرتی ہیں۔
اس کتاب کا اختتام لموایل بادشاہ کی ایک بڑی دلچسپ تحریر پر ہوتا ہے(باب 31 آیت 30)۔ اُس تحریر میں ایک مثالی بیوی کی صفات بیان کی گئی ہیں۔
اس کتاب کو مندرجہ ذیل حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:
- دیباچہ، مصنف اور اس کتاب کا مقصد اور اس کتاب کا مرکزی خیال (باب 1آیت 1 تا آیت 6)
- علم اور جہالت کا موازنہ ( باب 1 آیت 7 تا باب 9)
- اخلاق (باب 10 تا باب 22)
- دانشمندوں کے ارشادات
- سلیمان کے مزید اقوال ( باب 25 تا باب 29)
- اجور کے ارشادات (باب 30)
- لموایل بادشاہ کے اقوال