کتاب تواریخ
تواریخ کی کتاب کے بھی دو حصے ہیں۔١ تواریخ اور ٢ تواریخ ان دونوں کتابوں میں بعض ایسے واقعات درج کیے گئے ہیں جو سموئیل اور سلاطین کی کتابوں میں درج کرنے سے رہ گئے تھے۔
تواریخ کا مولف علمائے یہود کے مطابق عزرا ہے اور متعدد راسخ العقیدہ مسیحی علما بھی اس نظریہ سے متفق ہیں۔ یہ دونوں کتابیں 450 قبل مسیح سے 425 قبل مسیح کے درمیان تالیف کی گئیں لیکن عزرا نے دانشمندی سے بڑی تحقیق اور کاوش کے بعد انھیں ان کی موجودہ صورت دی۔ ان کتابوں میں بعض ایسے ماخذوں کا ذکر موجود ہے جو شاہان یہوداہ اور شاہان اسرائیل کے واقعات پر مشتمل تھے جن کی مدد سے عزرا نے ان کتابوں کی تالیف کی۔
ان کتابوں کے بعض واقعات سموئیل اور سلاطین کی کتابوں میں مندرج واقعات سے ملتے جلتے ہیں لیکن مولف نے اپنی اس تالیف میں کئی اور ماخذوں کے نام بھی درج کیے ہیں جو مقدس بائبل میں شامل نہیں ہیں۔
بابل کی اسیری اور جلاوطنی کے زمانہ میں اہل یہود اپنی شریعت اور اپنے گذشتہ تاریخی واقعات کو تقریباً فراموش کر چکے تھے۔ انھیں اس عظیم ورثہ سے روشناش کرانے کے لیے تواریخ ایسی تالیف کی ضرورت تھی۔ لہذااسی ضرورت کے پیش نظر عزرا نے یہ کتاب تالیف کی۔ اس اسیری کے بعد نئی یہودی نسل کو یہ بھی بتانا ضروری تھا جس خدائے قادر نے ماضی میں کئی مصائب اور کئی نامساعد حالات میں اُن کے آبا و اجداد کو برکت دی، وہ اپنی برکزیدہ قوم کو ہمیشہ اپنے سایہ عافیت میں رکھے گا بشرطیکہ وہ اُس کی وفادر رہے اور اُس کے احکام کو دل و جان سے بجا لاتی رہے۔
تواریخ کا مرکزی پیغام یہ ہے کہ جو لوگ خدا سے ڈرتے ہیں اور اُس کے حکموں پر چلتے ہیں وہ برکات خداوندی کے امیدوار ہو سکتے ہیں لیکن خدا کی نافرمانی کرنے والے مصیبتوں اور پریشانیوں کا شکار ہوتے ہیں۔
تواریخ کو درج ذیل حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:
پہلی کتاب :
- نسب نامہ آدم سے لے کر داؤد تک (باب 1 تا باب 9)
- داؤد بادشاہ کا دور حکومت ( باب 10 تا باب 29)
دوسری کتاب:
- سلیمان بادشاہ کا دور حکومت (باب 1 تا باب 9)
- شاہان یہوداہ، یربعام بادشاہ کے دور حکومت سے لے کر یہودیوں کے زمانہ اسیری، جلاوطنی اور بحالی تک (باب 10 تاباب 37)