حزقی ایل ایک کاہن تھا اور یہودی کاہنوں کے ایک خاندان سے تعلق رکھتا تھا۔ اس کتاب کا مصنف حزقی ایل ہے اور اسی کے نام پر اس کتاب کا نام رکھا گیا ہے۔۔ حزقی ایل کا مطلب ”خدا قوت بخشے گا“۔ مصنف کا پورا نام حزقی ایل بن بوزی ہے۔ وہ یرمیاہ نبی کا ہم عصر تھا۔ خدا نے اُسے 593 قبل مسیح نبی ہونے کے لیے چنا وہ تقریباً بیس سال تک درجہ نبوت پر فائز رہا۔
یہودیوں کی بابل میں جلاوطنی اور اسیری کی پُر مشقت زندگی کی جھلک حزقی ایل کی بعض نبوتوں میں نظر آتی ہے۔ یہودیوں کی جلاوطنی اور رہائی کی خوشی کی طرف بھی اشارے پائے جاتے ہیں۔
حزقی ایل کی نبوتوں کی زبان بہت پیچیدہ ہے، گو مشکل نہیں۔ اُسے نے رمزوں، اشاروں، کنایوں اور تلمیحوں سے کام لیا ہے اس لیے بعض نبوتوں کی گہرائیوں تک پہنچنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس کتاب کو سمجھنے کے لیے کسی اچھی تفسیر کی ضرورت پڑتی ہے۔ حزقی ایل کتاب کا مطالعہ مختلف تفاسیر کی روشنی میں بڑا دلچسپ مشغلہ ہے۔
حزقی ایل کی کتاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:

  1. خداوند کی عدالت اور اُس کا فیصلہ (باب 4 تا باب 24)
  2. غیر اقوام کی تباہی کے بارے میں پیشن گوئیاں (باب 25 تا باب 32)
  3. خداوند کی آئندہ برکات جو اُس کے عہد میں شامل لوگوں کو بخشی جائیں گی(باب 33 تا باب 48)

نگار خانہ

ترمیم