کتاب نوحہ
عبرانی زبان میں یہ کتاب پانچ مرثیوں کا مجموعہ ہے جسے نوحہ کا نام دیا گیا ہے۔ عبرانی زبان میں یہ بنی اسرائیل کی حزنیہ شاعری کا نمونہ ہے۔ اس کے بعض نوحے اب بھی جنازہ کے وقت ماتم کرتے ہوئے پڑھے جاتے ہیں۔ ان نوحوں کا مصنف ایک یہودی عالم تھا جس کا نام یرمیاہ تھا۔ یرمیاہ عالم ہی نہیں بنی اسرائیل کو نبی بھی تھا۔ یرمیاہ نبی کے یہ نوحے اصل میں بنی اسرائیل اور یروشلم شہر کا نوحہ ہیں۔ شاعر نے بہت اچھے انداز میں اپنے حزن و ملال کو اشعار کے جامے میں پیش کیا ہے۔ اس نوحوں میں شاعر نے ہر بند کے شروع میں عبرانی حروف ابجد کو ترتیب وار استعمال کیا ہے۔ پہلی چار نظموں میں بائیس بائیس بند ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ عبرانی حروف ابجد کی تعداد بھی بائیس ہی ہے، پانچویں نظم میں اس ترتیب کا خیال نہیں رکھا گیا۔
586قبل میسح کے لگ بھگ نبی اسرائیل کے مقدس شہر یروشلم کی تباہی اور یہودیوں کی بابل کو جلاوطنی کے دلخراش واقعات پیش آئے۔ ان نوحوں میں شاعر نے انہی واقعات کو یاد کیا ہے۔ اس کتاب کے نوحے اکثر یہودی عالموں کو ازبر ہوتے ہیں اور وہ اسے مناسب مواقع پر گاتے بھی ہیں۔
اس کتاب کے مطالعہ سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ خدا تعالیٰ اپنے بندوں کو سزا ضرور دیتا ہے مگر ان کو فراموش نہیں کرتا۔ سزا کے دوران بھی ضرورتیں پوری کرتا رہتا ہے۔