کرد بلاشبہ کردستان ( شمالی ایران ) کے کردوں سے ماخوذ ہیں ، لیکن معلوم ہوتا ہے کہ پہلے یہ جنوب کی طرف گئے اور 1934 میں ان کا ایک حصہ کرامان میں آباد ہے ۔ قبائلی بیانات کے مطابق وہ بلوچوں کے ساتھ بلوچستان آئے ، جن کی ایک شاخ ہونے کا وہ دعویٰ کرتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے رندوں کو کچھی میں چھوڑ دیا جب وہ پنجاب جا رہے تھے ۔ کچھی سے ان کی ایک شاخ ڈیرہ غازی خاں ضلع میں مزاری قبیلہ سے جا ملی ۔

سرحد کے شمال مغرب میں کرد کاوشان اور تامندانی میں آباد ہیں ۔ یہ کاشت کار ہیں ۔ نادر شاہ نے کردوں کو یہاں منتقل کیا تھا ۔ انھوں نے اپنے وقت کا ممتاز جنگی دفاع ترتیب دیا تھا ۔ بعد میں ایک حصہ سیستان اور خراسان منتقل ہونے پر مجبور ہو گیا ۔ وہ تعداد جو سرحد ( ایرانی بلوچستان ) میں رہ گئی وہ مکمل طور پر آس پاس کے بلوچوں خصوصاً یار احمد زئی میں ضم ہو گئی ہے ۔ حتیٰ کہ یار احمد زئی کے پاس جو غلام تھے وہ کرد تھے ۔