کرشن لال بھیل
سرائیکی اور مارواڑی زبان کے عظیم چولستانی گلوکار
ولادت
ترمیم1960ء کو پیدا ہوئے،
عملی زندگی
ترمیمچولستانی فنکار کو دنیا کی 18 زبانوں پر عبور حاصل تھا۔کرشن لال بھیل کے شاگرد جمیل لال بھیل کا کہنا ہے کہ کرشن لال بھیل غربت کی جنگ لڑتے لڑتے انتقال کرگئے، کسی بھی حکومتی نمائندے نے عیادت کی اور نہ مالی معاونت ۔ [1] اسلام آباد میں منعقد ہونے والے میلے لوک ورثہ میں کئی بار پرفارم کرچکے ہیں، اس کے علاوہ انھوں نے رفیع پیر مسٹک میوزک صوفی فیسٹیول، پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس اور الحمرہ آرٹس کونسل میں بھی پرفارم کیا، وہ دنیا بھر میں کئی ممالک میں پرفارم کرچکے ہیں۔ [2]
کرشن لال بھیل نے 1970 میں گلوکاری کا آغاز کیا، وہ زیادہ تر مارواڑی زبان میں گلوکاری کرتے تھے، اس کے علاوہ ان کے ہندی، سندھی، اردو اور سرائیکی زبان میں گانے میں سامنے آئے۔
ڈاکٹر فوزیہ سعید نے اپنی ایک کتاب میں کرشن لال بھیل کے ایک انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ان کے والد ان کی گلوکاری کے خلاف تھے۔
کرشن لال بھیل کے والد کو ان کی گلوکاری کے بارے میں 1978 میں اس وقت پتا چلا جب وہ بھاولپور کے ایک ریڈیو اسٹیشن میں پرفامر کرتے تھے، ان کی برادری کے افراد نے ان کی گلوکاری سنی اور ان کے والد کو اس سے آگاہ کیا، شروعات میں ان کے والد خفا ہوئے، تاہم گزرتے وقت کے ساتھ ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوا اور لوگوں نے کرشن لال بھیل اور ان کے خاندان کی عزت کرنا شروع کی۔
رفیع پیر فیسٹیول تھیٹر کے تخلیقی ہدایتکار سعدان پیرزادہ کا کہنا تھا کہ رفیع پیر مسٹک میوزک صوفی فیسٹیول کا کوئی بھی ایڈیشن کرشن لال بھیل کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہندو برادری بھیل سے تعلق رکھتے تھے،
وفات
ترمیمکرشن لال بھیل 7 مئی 2020ء کو رحیم یار خان میں انتقال کر گئے۔ وہیں ان کی آخری رسومات ادا کی گئیں، 60 سالہ چولستانی فنکار کرشن لال گذشتہ 3 ماہ سے گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے۔ ان کو فالج بھی ہوا تھا، [3]