حضرت کعب ؓبن عمیر غفاری صحابی رسول تھے۔ربیع الاول 8ھ میں آنحضرتﷺ نے انھیں ایک سریہ کا امیر بناکر بعض دشمنوں کے مقابلہ میں ذات اطلاح(شام) بھیجا ۔

حضرت کعب ؓبن عمیر غفاری
معلومات شخصیت

نام ونسب

ترمیم

کعب نام ،باپ کا نام عمیر تھا، قبیلۂ بنی غفار سے نسبی تعلق رکھتے تھے۔

اسلام

ترمیم

ان کے اسلام کا زمانہ متعین طور سے نہیں بتایا جا سکتا ،قیاس ہے کہ اپنے قبیلہ والوں کے ساتھ کسی سنہ میں مشرف باسلام ہوئے ہوں گے۔

امارت سریہ

ترمیم

ربیع الاول 8ھ میں آنحضرتﷺ نے انھیں ایک سریہ کا امیر بناکر بعض دشمنوں کے مقابلہ میں ذات اطلاح(شام) بھیجا یہاں ان کی بڑی جماعت موجود تھی، مسلمانوں نے انھیں اسلام کی دعوت دی، اس کا جواب تیروں سے اور مسلمانوں نے بھی مدافعت میں جواب دیا دونوں میں سخت مقابلہ ہوا، مگر دونوں کی قوت میں کوئی تناسب نہ تھا مسلمان تعداد میں کل پندرہ تھے اوران کے مقابل کی تعداد اس سے بہت زیادہ تھی،اس لیے ایک کے سوا سب کے سب مسلمان شہید ہو گئے،[1] علامہ ابن عبد البر لکھتے ہیں کہ بچے ہوئے شخص کعب تھے [2] لیکن دوسرے ارباب سیر کے یہاں کوئی تصریح نہیں ملتی،بہرحال جو بزرگ بچ گئے تھے وہ کسی نہ کسی طرح مدینہ پہنچے، اورآنحضرتﷺ کو پورا واقعہ سنایا،آپ سن کر بیحد متاثر ہوئے اورانتقام لینے کے لیے دوسرا سریہ بھیجنے کا ارادہ فرمایا، لیکن اس دوران میں خبر ملی کہ دشمن کسی دوسرے مقام پر چلے گئے،اس لیے ارادہ ملتوی فرمادیا۔

فضائل

ترمیم

علامہ ابن عبد البر اورابن اثیر لکھتے ہیں کہ کعب کبار صحابہ میں تھے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. (ابن سعد حصہ مغازی:62)
  2. (ابن سعد مغازی)