کن بنیادوں پر عمرانیات کو سائنس کا درجہ دیاجاتاہے؟

کن بنیادوں پر عمرانیات کو سائنس کا درجہ دیاجاتاہے؟

وہ علم جس میں سائنسی طریقہ کار کی پیروی کی جائے سائنس کہلایاجاسکتاہے۔ سائنسی علم ہر لحاظ سے قابل اعتبار ہوتا ہے اور عمرانیات اس پر پورا ترتی ہے۔ عمرانی تحقیق میں خاندان،گروہی کردار،معاشرتی تغیر،معاشرتی درجہ بندی اور معاشرتی اداروں جیسے بے شمار موضوعات شامل ہیں۔ اگرچہ یہ تحقیق زمان و مکان کے لحاظ سے پابند ہیں لیکن پھر بھی اس کے وضع کردہ اصول ہمارے لیے رہنما کا کام کرتے ہیں۔ سائنس کا تعلق بار بار رونما ہونے والے واقعات سے ہوتاہے۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو معاشرتی تعلقات میں افراد اور اقوام کے تعلقات، رشہ داروں اور اولاد کے درمیان،صاحب اقتدار اور ماتحتوں کے درمیان شاگردوں اور اساتذہ کے درمیان معاشرتی زندگی کے دوسرے پہلووں میں ،اور روزمرہ کے واقعات با ربار ظہور پزیر ہوتے ہیں۔ عمرانی تحقیقات کی بنیاد پر ہم کئی معاشرتی مظاہر کی پیشگوئی کر سکتے ہیں۔ مثلا بے راہ راوی کے اسباب کی تحقیق بنیاد پر ہم بچوں میں بے راہ راوی کے محرکات کی پیشگوئی کر سکتے ہیں۔ اس طرح مختلف شادیوں اور زوجین کی عمروں کا تناسب معلوم کر کے ایک ماہر عمرانیات بتا سکتاہے کہ ہر عمر کے گروہ میں کامیاب یا ناکام شادیوں کا تناسب کتنا رہے گا۔ آبادی میں پیدائش اور اموات کے رجحانات کا تجزیہ کر کے مستقبل میں آبادی میں اضافے کی پیشگوئی کی جا سکتی ہے۔ اسی طرح یہ بھی پیشگوئی کی جا سکتی ہے کہ بچوں والے والدین کی نسبت بغیر بچوں والے شادی شدہ جوڑوں میں طلاق کی شرح کم ہو گی۔

عمرانیات کی تجربہ گاہ:۔ طبعی علوم کی تجربہ گاہوں میں مثالی حالات پیدا کر کے مثالی نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ جبکہ عمرانیات کی مخصوص نفس مضمون کی وجہ سے ایسا کرنامشکل ہے۔ معاشرتی گروہوں اور معاشرتی تعلقات پر تحقیق کے لیے ہم انسانوں کو تجربہ گاہ میں کنٹرول نہیں کر سکتے اور ایسا کرنا ممکن بھی نہیں۔ لیکن تجربہ کی روح کو ماہرعمرانیات ضرور اپناتا ہے۔ ماہرعمرانیات کی تجربہ گاہ تو پورا معاشرہ ہے لیکن اس کا اہم ترین آلہ تحقیق ہے۔ سائنسی تحقیق کا ایک اوراہم معیار اس کا منظم ہونا بھی ہے۔ عمرانیات ایک نیاعلم ضرور ہے لیکن اس نے بہت جلدی ایک منظم صورت اختیار کر لی ہے۔ ایک ماہرعمرانیات بھی معروضی طور پر غیر جانبدار ہونے کی پوری کوشش کرتاہے اور اس میں اس کی پسند اور ذاتی تعصبات کاکوئی دخل نہیں ہوتا۔ لیکن باوجود پوری کوشش کی اس کی تحقیقات میں جھول ہو تو یہ قابل معافی ہوتاہے۔ کیونکہ جانداروں(انسانون،جانورون اور پودوں)پر تجربات کو دہرایا نہیں جا سکتا۔ جبکہ دوسری نامیاتی اشیاء کی تحقیق میں یہ سہولت موجود ہوتی ہے۔ یعنی جانوروں اور پودوں پر کی گئی تحقیق دہرائی نہیں جا سکتی مثلا ایک جانور یاپودا حرارت کی وجہ سے تبدیل(مرجھاگیا)ہو گیاہو اسے واپس اپنی اصلی حالت میں نہیں لایاجاسکتا۔