کورائی
بلوچ روایات کے مطابق میر جلال خان کے چار لڑکے، رند، لاشار، ، کورائی اور ہوت تھے۔ رند و لاشار لڑاکے تھے، جب کہ کورائی اور ہوت چرواہے تھے۔ اس کا مطلب یہی ہے کہ کورائی اگرچہ لڑاکا نہیں تھے، مگر انھوں نے منگولوں کے خلاف مزاحمت حمایت اور مدد کی تھی، اس لیے انھیں بلوچ وفاق میں شامل کر لیا گیا تھا۔
بلوچستان میں کورائی کسی واحد قبیلے کی شکل میں منظم نہیں ہیں بلکہ منتشر حالت میں مختلف قبیلوں اور گروہوں میں ملتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ برصغیر میں مختلف مقامات پر اور راجپوتوں میں بھی ملتے ہیں۔ ان کا ذکر سب سے پہلے مہا بھارت میں ملتا ہے کہ کرو قبیلہ دو بھائیوں یعنی کورو اور پانڈؤ کے درمیان مہا بھارت ہوئی تھی۔ جس میں پانڈؤ جیت گئے تھے،
شخصیات
ترمیم- حافظ عبدالکریم کورائی( وفاقی وزیر ) ڈیرہ غازیخان
- سردار فتح خان کورائ
- چیف سردار خالدمصطفٰی کورائی پی ایس پی
- سردار صاحب خان کورائی بلوچ
کورائی مقامات
ترمیم- گوٹھ صاحب خان کورائی (پنو عاقل)
- گوٹھ حاجی سومر خان کورائی
- گوٹھ محمد شریف خان کورائی
- گوٹھ آمین واحد بخش کورائی
- بستی بوہنڑاں والی موضع راناواہن تحصیل
کہروڑ پکا ضلع لودھراں۔
- بستی لشکر خان کورائ،موضع فتح پور
حوالہ جات
ترمیمبلوچستان گزیٹیر
ہتو رام۔ بلوچستان
برگیڈیر ایم حسن عثمان۔ بلوچستان