کھل جا سم سم (فرانسیسی: Sésame, ouvre-toi، عربی: افتح يا سمسم)، ایک مخصوص جملہ، جس کا استعمال پہلی بار، الف لیلہ کے فرانسیسی مترجم اینٹونی گلانڈ نے الف لیلہ و لیلہ کی ایک کہانی، علی بابا چالیس چور میں استعمال کیا۔

کہانی میں استعمال

ترمیم

کہانی میں چور جس غار میں اپنا چرایا ہوا خزانہ چھپاتے ہیں، اس کے دروازے کو کھولنے کے لیے وہ صرف یہ فقرہ زبان سے ادا کرتے ہیں اور غار کا دروازہ کھل جاتا ہے۔ کہانی کا کردار علی بابا اتفاق سے چوروں کو اس طرح غار میں جاتے دیکھ لیتا ہے، اس طرح یہ راز اس کو پتہ چل جاتا ہے، بعد میں وہ اپنے بھائی کو بتا دیتا ہے، جو خزانہ کے لالچ میں آکر کھل جا سم سم کہا کر اندر جاتا ہے، مگر باہر آنے کے وقت وہ یہ جملہ بھول جاتا ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم