کھوجا پنجاب میں اس کا استعمال تین معنوں میں ہوتا ہے

  • ایک خواجہ سرا کے لیے
  • دوسرا اسلام قبول کرنے والی خاکروب کے لیے
  • کسی مسلمان تاجر کے لیے یہ تیسرا معنی کھوجوں کو ایک ذات قرار دیا جاتا ہے

اسلام قبول کرنے والا کوئی بھی ہندو تاجر کھوجا کے نام سے پکارا جاتا ہے شاہ پور کے کھوجے کھتری ہیں اور اس مسلمان ہوجانے والا کوئی بھی کھتری کھوجا کہلاتا ہے دوسری جانب جھنگ کے کھوجے مذہب بدل لینے والے اروڑے بتائے جاتے ہیں جبکہ کم ازکم لاہور میں چندایک بھاٹیہ نسل ہونے کے دعویدار ہیں اور انبالہ کے کھوجوں کی ایک شاخ کائتھ ہیں اب پراچے بھی مسلمان تاجر ہیں اور مکھڈ صدر مقام رکھنے والی دریائے سندھ کے کنارے مکھڈ ضلع اٹک میں میں بستے ہیںراولپنڈی اور پشاور ڈویژن میں پراچہ ایک تسلیم شدہ اور دولتمند ذات ہیں[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ذاتوں کا انسائیکلو پیڈیا، ایچ ڈی میکلگن/ایچ اے روز(مترجم یاسر جواد)، صفحہ 341،بک ہوم لاہور پاکستان