گاندھی کیپ
گاندھی کیپ (انگریزی: Gandhi cap) اس ٹوپی کو کہتے ہیں جو گاندھی پہنتے تھے۔تاریخ دانوں کا دعویٰ ہے کہ اس ٹوپی کا آغاز جنگ عظیم اوًل سے بھی پہلے اس وقت ہوا جب مہاتما گاندھی نے جنوبی افریقہ آنا جانا شروع کیا جہاں وہ تشدد سے پاک احتجاجی مظاہروں میں حصہ لے رہے تھے۔ احتجاجی مظاہروں میں حصہ لینے والے دیگر انڈین مظاہرین کی طرح مہاتما گاندھی کے لیے بھی ضروری تھا کہ وہ قید کے دوران سیاہ فام قیدیوں جیسے کپڑے پہنیں اور سر پر ٹوپی بھی رکھیں۔ باقی قیدیوں کے برعکس قید کے دوران مہاتما گاندھی نے اپنے لیے سفید کپڑے کی ٹوپی خود بنا کر پہن لی۔انڈیا واپس آنے پر مہاتما گاندھی نے خود انحصاری کی علامت کے طور پر اپنے کپڑے خود کھڈًی پر بنانا شروع کر دیے اور اس دوران ان کی سادہ سفید ٹوپی بھی خود انحصاری کی علامت بن گئی۔ سنہ 1920 تک یہ ٹوپی باقاعدہ سیاسی علامت بن چکی تھی اور انڈیا کے طول و عرض میں لوگوں نے ایسی ٹوپیاں سیاسی تقریبات میں فروخت کرنا شروع کر دیں، جس پر سامراجی اہلکار بہت سیخ پا ہوتے تھے[1]۔