بلوچستان میں قدیم دور میں جو بستیاں قائم ہوئیں ان کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ اگرچہ یہ تصور کرنا کہ یہ ساری بستیاں ایک ہی دور میں قائم تھیں درست نہیں ہے۔ تاہم اس بعد کا ثبوت ضرور ہیں کہ اس زمانے میں آب و ہوا آج کے مقابلے میں کم شدید تھی۔ ویسے تاریخی طور پر ثابت ہوتا ہے کہ سکندر اعظم کے زمانے میں اس علاقے میں موسم وہی تھے جو آج ہیں۔ لیکن یہ آبادیاں اس کئی ہزار سال قدیم ہیں۔ اس بار کا بھی ثبوت ملا ہے کہ اس علاقے میں شدید بارشیں ہوتی تھیں اور وسیع جنگلات موجود تھے ۔

بلوچستان میں آج جو آبادیاں ہیں اور وہ ٹیلوں پر بنی ہیں۔ ٰیہ ٹیلے صدیوں انسانوں کے ایک جگہ آباد رہنے اور پرانے مکانات گرنے اور ان پر پرانے کے گرنے اور ان پر نئے مکانات بنے سے وجود میں آئے ہیں۔ ان ٹیلوں کی آبادیاں آج بھی نیم خانہ بدوش سی ہیں اور قدیم زمانے میں تو یقناً ہوں گی ۔

پگٹ کا خیال ہے کہ اگر شروع سے اس قسم کی نیم خانہ بدوش رہی ہوتی تو یہ ٹیلے نہیں بن سکتے۔ اس کا خیال ہے کہ اس زمانے میں نسبتاً ذرخیزی رہی ہو گی جس کی بنا پر طویل عرصہ مسلسل آبادیاں اپنی جگہ پر اس کا خیال ہے کہ اس زمانے میں نسبتاً زیادہ ذرخیر رہی ہوگی۔ جس کی بنائ پر طویل عرصہ مسلسل آبادیاں اپنی جگہ پر رہی ہوں گی، جس کے نتیجے میں سو فٹ یا اس سے بھی اونچے ٹیلے بن گئے۔ قدیم ٹیلوں کی تعداد آج کل کی بستیوں کی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ اس زمانے میں یہ علاقہ آج کی نسبت زیادہ ذرخیز تھا۔ لیکن ولیز اس سے اختلاف کرتا ہے اس کا خیال ہے کہ یہ ٹیلے کبھی بیک وقت آباد نہیں رہے۔ ہزاروں سالوں میں کبھی کوئی اور کبھی کوئی ٹیلہ آباد رہا۔ یوں قدیم وقت میں ّبادی اتنی ہی چھدری تھی جتنی آج ہے ۔

بلوچستان کے طول عرض میں جگہ جگہ کثیر تعداد میں گبر بند بنے ہوئے ہیں۔ گبر بند پتھر کئی فٹ موٹی دیواریں اور دس بار فٹ موٹی دیواریں ہیں۔ جو قدیم زمانے سے ہی بغیر کسی مرمت یا دیکھ بھال کے کھڑی ہیں۔ یہ کیوں کھڑی ہیں اور اس کا مقصد یا استعمال کیا ہے۔ اس بارے میں مختلف آرائ ہیں۔ بہر حال ان تعلق بارشوں سے ضرور ہے۔ سر اورل سٹین کا خیال ہے کہ ان کی کثرت سے دو بانوں کا ثبوت ملتا ہے۔ ایک تو یہ بارشیں زیادہ ہوتی ہوں گی۔ جن سے دفاع کے لیے یہ موٹی موٹی دیوار بنائی گئی ہے۔ دوسرے یقیناً انسانوں کی کثیر تعداد ارد گرد ہوگی۔ جنھوں نے یہ تعمیر کرایا ہے۔ وادی ماشکئی میں ایک بڑا ڈیم اب بھی محفوظ ہے۔ جس کو پتھروں سے تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ دو دیواروں پر مشتمل ہے۔ جس کے درمیاں 12 گز کا فاصلہ ہے۔ اس کا مقصد پہاڑوں کے پانی کو کنٹرول کرنا تھا۔ درہ لاکھوڑیاں کے قریب آبپاشی کا نظام ابھی تک محفوظ ہے۔ یہ پتھروں سے بنا ہوا بارہ فٹ اونچا اور 348 گز لمبا ڈیم ہے جو پانی کو محفوظ کرتا تھا۔ ڈیم کا اندونی حصہ1/2 2 * 3 * 4 فٹ سائز کی سلوں سے بنا ہوا ہے اور خارجی حصہ مٹی کے پشتوں سے پھر اگیا ہے۔ اس زمانے کا تعین تو نہیں ہو سکا۔ لیکن یہ قبل از تاریخ کی تعمیرات ہے ۔

سندھ میں قبل از تاریخ زمانے میں بارشیں بلوچستان سے کہیں زیادہ ہوتی تھیں اور کاشت کاری کا انحصار زیادہ تر دریائے سندھ پر تھا اور دریائے سندھ سے آنے والے سیلاب ارد گرد کے علاقے کو غرق یاب کردیتے ہوں گے۔ دریائے سندھ کی گذر گاہ میں صرف دو مقامات ایسے آتے ہیں جہاں کنارے مظبوط پتھر کے ہیں، یعنی سکھر اور روہڑی۔ قدیم زمانے میں سیلابوں کے نتیجے میں یقینا سندھ اپنا رستہ اکثر و بشتر تبدیل کرتا ہوگا۔ قدیم ترین شواہد کے مطابق اس کا ڈیلٹا رن آف کچھ میں تھا۔ اس کے شواہد کثرت سے ملے ہیں اور ارد گرد تباہی لاتا تھا۔ یہی وجہ ہے پاکستان کی قدیم ترین زرعی آبادیاں دریائے سندھ کے کنارے سے زیادہ گدروشیا کے پہاڑی نالوں کے ساتھ ہیں۔ دریائے سندھ کے کنارے کنارے بستیاں اس وقت ترقی پزیر ہوئیں جب جگہ جگہ مصنوعی ڈیم بنا کر آبپاشی کے طریقے اپنائے گئے۔ ان مصنوعی بندوں کا تذکرہ رگ وید میں بالواسطہ طریقے سے آیا ہے ۔


پنجاب، سندھ اور پختون خواہ میں گدوشی ثقافت

ترمیم

پہلے گدوشی ثقافت پہلے صرف بلوچستاں تک محدود سمجھی جاتی تھی۔ لیکن جدید ترین کھدائیوں سے جدید حجری دور کی ان بستیوں کے آثار سندھ، پورے پنجاب اور پختون خوا میں متعدد مقامات سے نکالے گئے ہیں۔ خاص کر پختون خوا میں وادی گومل، گوملہ، ہٹھالہ، رحمان ڈھری اور کرم شاہ میں اور پنجاب میں سرائے کھولا، موسی خیل، لیہ جھنگ، پنڈ نوشہری، کھنڈا، جلیل پور اور بھوت ہیں۔ سندھ میں کئی جگہ پر ملے ہیں خاص کر کوٹ ڈی جی کے مقام پر ۔

سندھ اور بلوچستان کی ان پرانی آبادیوں سے ملنے والے اور خاص طور پر ان پر بنی ہوئی تصوریں کے مطالعے سے ہم اس قدیم ثقافت کی تقسیم کرسکے ہیں۔ جنوب میں زرد رنگ کے برتن ملتے ہیں اور شمال میں سرخ رنگ کے برتن۔ اس طرح مٹی کی مورتیوں کی بناوٹ بھی شمال و جنوب میں مختلف اسالیب کی ہے۔ ان کی گروہ بندی اس طرح کی جا سکتی ہے ۔( 1 ) زرد رنگ کے برتن ( 2 ) سرخ رنگ کے

برتن ۔


=== ذرد رنگ کے برتن ===

کوئٹہ ثقافت = درہ بولان میں واقع معتدد مقامات سے ملے ہیں ۔

آمری نال ثقابت = سندھ کے مقام آمری اور بلوچستان میں نال ک مقام پر ملے ۔
کلی ثقافت = بلوچستان میں ضلع خصدار میں کلی کے مقام پر ملے ہیں ۔


=== سرخ رنگ کے برتن ===

ژوپ ثقافت = بلوچستان میں ژوب کے متفرق مقامات پر ملے ۔

ماخذ

یحیٰی امجد۔ تاریخ پاکستان قدیم دور