گرجر پرتہار سلطنت گجروں کی ایک بڑی سلطنت تھی جو وسطی ہندوستان میں 550ء سے لے کر 1300ء تک قائم رہی ۔ اس گجر سلطنت کے حکمران خاندان گرجر پرتہار کہلائے ۔ یہ سلطنت دریائے سندھ سے لے کر بنگال تک اور گجرات سے لے کر ہمالیہ کے دامن تک پھیلی ہوئی تھی ۔

گرجارا پرتہارا سلطنت جو کہ وسطی ہندوستان میں 550ء سے لے کر 1300ء تک قائم رہی

گرجارا دیشا

ترمیم

چوتھی صدی عیسوی میں کشان سلطنت کے زوال کے بعد گجر قوم کی مختلف ریاستیں وجود میں آئیں لیکن ان میں سب سے بڑی اور طاقتور ریاست گرجر دیش کے نام سے ہی قائم ہوئی۔ برصغیر کی تاریخ کے کلاسیکل پیریڈ میں گرجر پرتہار حکمرانوں کو ایمپیریل پاور کی حیثیت حاصل تھی ۔کے ایم منشی جو کہ خود برہمن تھا اس نے اپنی کتاب Glory That Was Gurjara Desa میں لکھا ہے برصغیر کی تاریخ کا سب سے سنہرا دور گرجر دیش کا دور تھا ۔

گرجر دیش کے جنوب میں راشٹر کوٹا حکومت تھی جس کے راجہ گوندا سوئم (793ء تا 814ء ) نے اپنی یاداشت میں لکھا ہے اس کے دادا کی جنگ گرجردیش کے گجر حکمرانوں سے ہوئی تھی اس نےلکھا یہ گجر بادشاہ کھشتریوں میں اونچا درجہ رکھتے تھے ۔

گرجر پرتہار دور کے چند مشہور گجر بادشاہوں کا تذکرہ تاریخ میں حسب ذیل ہے ۔

1۔ ناگ بھٹ اول( 730ء تا 756ء )

ترمیم

ناگ بھٹ اول نے اپنا کنٹرول منڈور سے مشرق اور جنوب میں بڑھایا جس کے نتیجے میں پڑوسی ریاست مالوا کو گوالیار تک اور گجرات کو بھڑوچ کی بندرگاہ تک فتح کر لیا ۔ اس کے بعد اس نے مالوا کے شہر آوانتی کو اپنا دارالحکومت بنایا ۔اسی دوران سندھ سے مسلسل عربوں کے حملے ہو رہے تھے لیکن ناگ بھٹ اول نے عربوں کو دریائے سندھ سے آگے نہیں بڑھنے دیا ۔738ء میں سپہ سالار جنید کی قیادت میں ایک جنگ ہوئی لیکن انہوں نے ناک بھٹ سے بری طرح شکست کھائی ۔ کچھ عرصہ بعد مسلم سپہ سالار تمین نے پھر حملہ کیا ناگ بھٹ اول نے اس کو بھی شکست دے دی ۔

گوالیارکے قلعے سے برآمد ہونے والی تحریروں میں یہ لکھا ہوا ہے کہ ناگ بھٹ اول نے عربوں کی ایک بڑی فوج کو شکست دی تھی ۔ اس بڑی فوج میں 15000 گھڑسوار ، 5000 پیادہ ، 2000 اونٹ سواروں کے علاوہ بڑی تعداد میں محاصرہ آرٹلری بھی شامل تھی۔ اس کے علاوہ دمشق سے آنے والا شام کے گھڑسوار کا ایک دستہ بھی تھا ۔ مسلم فوج میں عرب دستے کے علاوہ سندھ کے ہندوؤں اور ترک باشندوں کے دستے بھی شامل تھے ۔

2۔ ناگ بھٹ دوم (805ء تا 833ء)

ترمیم

اس نے بہار کو بھی پالا حکمرانوں سے چھین لیا اور وسطی ہندوستان کو بھی اپنی قلمرو میں شامل کر لیا ۔ ناگ بھٹ دوئم نے قنوج کو دارالحکومت بنایا اور اس کے عہد میں گرجر پرتہار سلطنت جنوبی ایشیا کی طاقتور ترین سلطنت بن گئی ۔

3۔ رام بھدر(833ء تا 836ء)

ترمیم

ناگ بھٹ دوئم کے بعد اس کے بیٹے رام بھدر(833ء تا 836ء) نے حکومت سنبھالی ۔ لیکن صرف تین سال حکومت کرنے کے بعد اس نے عنان حکومت اپنے لائق اور فائق بیٹے مہیر بھوج (836ء تا 886ء )کو دے دی ۔

4۔ مہر بھوج (836ء تا 886ء )

ترمیم

مہیر بھوج اور اس کے بیٹے مہیندر پال کے عہد میں گرجر پرتہار سلطنت کی سرحدیں مشرق میں بنگال اور مغرب میں دریائے سندھ تک پھیل گئیں ۔ جبکہ جنوب میں دریائے نربدا سے لے کر شمال میں ہمالیہ تک کے علاقے ان کی قلمرو میں آ گئے ۔ اس دور میں گرجر پرتہار سلطنت خوشحالی اور طاقت کے عروج تک پہنچی۔ اس دور کو گرجر پرتہار سلطنت کے عروج کا دور کہا جاتاہے اور مہیر بھوج کو تاریخ میں گرجر اعظم کہا گیا ہے ۔اس عرصہ کے دوران امپیریل گرجر پرتہار خاندان نے آریا ورتہ کے مہاراجہ دھیرج یعنی شہنشاوں کے شہنشاہ کا خطاب حاصل کیا ۔