براہوئی ادیب و محقق و شاعر

پیدائش ترمیم

گل بنگلزئی اگست 1936ء کو کوئٹہ۔کے نواحی علاقے کلی نوحصار میں پیدا ہوئے،[1]

تعلیم ترمیم

ابتدائی تعلیم نو حصار سے حاصل کرنے کے بعد گورنمنٹ اسپیشل ہائی اسکول کوئٹہ میں داخلہ لیا اور وہی سے میٹرک کا امتحان پاس کیا ، ملتان۔ ورڈ سے انٹرمیڈیٹ اور لاہور یونیورسٹی سے بی ، اے کی ڈگری حاصل کی۔[2]

عملی زندگی ترمیم

عملی زندگی کا آغاز کیا ، آپ نے۔بلوچستان ثانوی تعلیمی بورڈ کوئٹہ ، بلوچستان یونیورسٹی ، انجیئرنگ یونیورسٹی خضدار اور تربت میں اعلیٰ عہدوں پر کام کیا اور شہرت کمائی۔۔

ادبی خدمات ترمیم

1977ء میں ” قائدِ اعظم نا تراناک ” افسانوں کا۔مجموعہ “ڈراداگاگواچی” 1989ء میں منظرِ عام پر آیا ، پھر براہوی ناول “دریہو” لکھا ، گل بنگلزئی نے ٹالسٹائی کے افسانوں کا ترجمہ 1981ء میں ” زندنا چراغ” کے نام سے۔کیا۔جسے۔بے حد پزیرائی ملی ، 1993ء میں “روش پیش” مارکیٹ میں آیا ، گل بنگلزئی نے اردو میں بھی ایک کتاب ” انسان کا نصیب” لکھکر اپنی ادبی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے ۔[3]

وفات ترمیم

4 نومبر 2022ء کو وفات پائی، تدفین شب بوقت 9 بجے سبزل روڈ کلی شاھوزئی کے قبرستان میں ھوئی۔

  1. "آرکائیو کاپی"۔ 27 نومبر 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 نومبر 2022 
  2. "آرکائیو کاپی"۔ 07 نومبر 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 نومبر 2022 
  3. "آرکائیو کاپی"۔ 27 نومبر 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 نومبر 2022