بارہویں صدی میں راجا مان ریاست امبر ( موجودہ ریاست جے پور ) کا حکمران تھا۔ راجا مان کے دو بیٹے تھے ، ہرپال المعروف راجا ہواہا ( Raja Hawaha ) اور راجا کچھ پال ( Raja Kachwaha ) المعروف راجا کچھواہا . ان دنوں سلطان شہاب الدين غوری ہندوستان پر بار بار حملے کر رہا تھا۔ ترائن کی دوسری جنگ 1192 ء میں راجپوتوں اور شہاب الدین غوری کے درمیان ہوئی تھی ، جس میں ایک لاکھ راجپوت اپنے وطن کا بہادری سے دفاع کرتے ہوئے مارے گئے۔ ترائن کی جنگ میں راجپوت بے جگری سے لڑے تھے اور سلطان اپنی آنکھوں سے یہ سب دیکھ چکا تھا ۔ نیتا دیوی ضلح ہوشیار پور میں اور اس سے کچھ فاصلے پر جوالہ مکھی ضلح کنگرہ میں ہندوؤں کے دو مشہور تیرتھ ( مقدس مقام ) تھے جی کی زیارت کے لیے دور دور سے ہندو آیا کرتے تھے۔ ہواہا اور کچھواہا بھی ان دنوں تیراتوں کی زیارت لیے آے ہوئے تھے اور یاترا کر کے واپس جا رہے تھے اور روپڑ کے قریب کسی مقام پر مقیم تھے۔ سلطان شہاب الدین غوری فتحیاب ہو کر جب کابل کی طرف کوچ کر رہا تھا تو ستلج کے کنارے کے قرب و جوار میں سلطان بمح فوج خیمہ زن ہوا . ہواہا اور کچھواہا کے پاس دو نہایت نایاب نسل کے گھوڑے تھے۔ کسی درباری نے ان گھوڑوں کی اطلا ح سلطان کو کر دی . سلطان نے دونوں راجکماروں کے نام پیغام بھیجا اور گھوڑے دیکھنے کی خوایش ظاہر کی . شہزادے گھوڑے لے کر سلطان کی بارگاہ میں حاضر ہوئے ، سلطان نے گھوڑوں کو پسند کیا . دونوں نے اپنے گھوڑوں کے کرتب دیکھاے اور نیزہ اندازی ، تلوار ٹکراںے کا مظاهره بھی کیا . تیر رفتار اور اعلیٰ طرز کی گھوڑ سواری دیکھ کر سلطان بہت خوش ہوا اور راجکماروں سے گھوڑے خریدنے کی خوایش ظاہر کی . جس پر دونوں راجکماروں نے کہا کہ راجپوت اپنا گھوڑا کبھی فروخت نہیں کرتا البتہ آپ کو دان کرتے ہیں یعنی تحفے میں دیتے ہیں۔ ان گھوڑوں کو پانے کی سلطان کی خواہش بہت شدت اختیار کر چکی تھی لہٰذا راجکماروں نے یہ گھوڑے سلطان کو تحفتاً پیش کر دے . سلطان نے خوش ہو کر یہ فرمان جاری کیا کہ بوندی ریاست کے یہ دو کنور ( مطلب شہزادے ) گھوڑے پر سوار ہو کر، ایک دن میں جتنا علاقہ گھیر لیں ، وہ ان کی ملکیت ہو جائے گا ، چنانچہ ان دو سواروں نے طلوع شمس سے غروب آفتاب تک دریائے ستلج کے دونوں اطراف میں مجودہ ہوشیار پور ، جالندھر اور انبالہ کے اضلاع میں 1860 گاﺅں کو اپنے گھیرے میں لے لیا ۔ بہرحال اس جاگیر کو ناکافی خیال کرتے ہوئے ایک بھائی راجا کچھ پال ، یوپی کی طرف نکل گیا ۔ دوسرے بھائی راجا ہرپال کی اولاد تقسیم ہند تک اس پورے علاقے پر قابض رہی ۔ گھڑ سواری کے اس کارنامے کی نسبت سے ان راجپوتوں کا مقامی نام ” گھوڑے واہ " یا " کوشل " ، ٹھہرا ۔ تو اس طرح تاریخ میں راجا ہواہا کی اولاد " گھوڑے واہ " راجپوت کہلوائی اور راجا کچھواہا کی نسل " کچھواہا " راجپوت کہلوانے لگی . 1623 ء میں مغل بادشاہ جہانگیر کے دور میں اس قبیلے کے سربراہِ اعلیٰ راجا رائے روپ چند آف گڑھ شنکر ایک صوفی بزرگ کے ہاتھوں پر مشرف بہ اسلام ہوئے ۔ یہ قبیلہ اپنی بے سروسامانی میں سلطان شہاب الدين غوری کا یہ احسان کبھی نہ بھولا اور اس کے سوار دکن سے کابل تک اسلامی ریاست کے تحفظ و توسیع کے لیے صدیوں تک بر سر پیکار رہے ۔ پھر جب مسلمان ہوئے تو یہ بھول گئے کہ وہ کون تھے ۔ اس صدق واخلاص کے ناتے ان پر یہ مقولہ سچ ثابت ہوا کہ ”جو کفر میں بڑے تھے، وہ اسلام میں بھی بڑے ہیں“.... چنانچہ موجودہ دور میں جبکہ گڑھ شنکر سے قائد ملت چودھری غلام عباس ، رئیس احرار چودھری افضل حق اور بانی دارالاسلام پٹھان کوٹ چودھری نیاز علی خاں پیدا ہوئے تو ان کے اعزا میں سے اعظم گڑھ سے فکر اسلامی کا ایک ٹھاٹھیں مارتا ہوا دریا شمس العلما شبلی نعمانی ، امام حمیدالدین فراہی ، علامہ عبد الماجد دریابادی اور مولانا امین احسن اصلاحی کی شکل میں ظہور پزیر ہوا۔

تقسیم پنجاب سے پہلے مشرقی پنجاب میں گھوڑے واہ راجپوتوں کے مشہور شہر اور قصبات یہ تھے : نوں شہر دوآبہ ، راہوں ، محالوں ، کرایم ، کرسپہ ، بھنیس ، یتعام ینگھے ، ویرویور ، گھڑھ شنکر ، بلا چور ، ہریانہ ، دسوسہ ، گھوڑے وان ، ظہورا ، قلتبانہ ، دولت آباد ، والوں وال ، سنورا ، چوٹالہ ، گناق پور ، سوڑا ، ہیم ، بہرام ، مرمل وال ، تاج پور ، زیادہ مشہور ہیں۔

گھوڑے واہ راجپوت اپنے نام کے ساتھ رانا ، رائے ، چودھری اور راجا کا ٹائٹل لگاتے ہیں۔ ماضی میں کچھ گھوڑے واہ نام کے ساتھ ٹھاکر بھی لکھتے تھے .

مشہور گھوڑے واہ شخصیات ترمیم

محمد محی الدین(ابو العلاء محمد محی الدین جہانگیر)ساہیوال

  • افتخار محمّد چودھری ، سابقہ چیف جسٹس آف پاکستان .
  • رانا محمّد حنیف خاں ، سابقہ فنانس منسٹر .
  • سردار بہادر ایس ایم نیاز احمد خاں .
  • رائے دولت خاں ، گھڑھ شنکر اسٹٹ کے آخری رئیس .
  • رائے عبدل رزاق ، سابقہ صوبائی وزیر .
  • رانا شبّیر احمد خاں ، صنعت کار اور جاگیردار .
  • راجا عبدلحمید سینئر ایڈووکیٹ .
  • جسٹس خالد محمود .
  • رانا محمّد طاہر خاں .
  • رانا ایم اے رشید ، ایس ایس پی .
  • رانا عبد الشکور خاں .
  • ایم اے لطیف رانا .
  • رانا فائق علی خاں ساہیوال .
  • رائے مسعود احمد خاں ساہیوال
  • رانا محمود علی ملتان
  • رانا حاجی محمد صدیق مظفرگڑھ[1]

حوالہ جات ترمیم

حوالہ جات

  1. تاریخ گھوڑے واہ راجپوت