گیلڑ کی اصطلاح ایک مخصوص معانی رکھتی ہے۔ اس سے مراد کسی شخص کی بیوی کی وہ اولاد جو اس کے پہلے شوہر سے ہو۔ اس اولاد کو پسر اخیافی (اگر لڑکا ہو) یا دختر اخیافی (اگر لڑکی ہو) بھی کہا جاتا ہے۔

مثال: زید نے زبیدہ سے شادی کی۔ ایک سال کے بعد ان دونوں کا بیٹا اسد دنیا میں وجود میں آتا ہے۔ بچے کے آنے کے بعد زید کسی حادثے میں گذر جاتا ہے۔ اس کے دو سال کے بعد زبیدہ اکرم نام کے آدمی سے شادی کرتی ہے۔ اب اسد اکرم کا گیلڑ ہوتا ہے۔

مذہب ترمیم

گیلڑ کے تعلق سے اسلام میں احکام ترمیم

قرآن میں اسے ربیب کہا گیا ’’وہ اولاد جو پہلے شوہر سے ہو اور دوسرے شوہر کی زیر تربیت ہو یا پہلی بیوی سے ہو اور دوسری بیوی کی آغوش میں پرورش پا رہی ہو۔ اسے ربیب یا ربیبۃ کہا جاتا ہے اس کی جمع ربائب آتی ہے قرآن میں ہے : وَرَبائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُمْ [ النساء/ 23] اور تمھاری بیویوں کی ( پچھلی ) اولاد جو تمھاری گودوں میں ( پرورش پاتی ) ہے ۔ رابۃ وہ بیوی جو پہلے شوہر سے اپنی اولاد کی تربیت کر رہی ہو۔ اس کا مذکر راب ہے ‘‘۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. مفردات القرآن امام راغب اصفہانی