ہاروی ریسارٹ ہوٹل بم بلاسٹ

یہ بم بلاسٹ 26 اور 27 اکست 1980 کو اس موجب ہوا کہ جب تین آدمیوں نے1000 پاؤنڈ (450کلو) وزنی ڈائنامائٹ سے بنا ایک مورکھ پھندی بم، اسٹیٹ لائن، نیواڈا، ریاست ہائے متحدہ شمالی امریکا میں واقع ہاروی ریسارٹ ہوٹل میں رکھا۔ اس بم کا تخلیق کار، سابق لکھ پتی، جان بیرگس تھا، جس کا مقصد ہاروی جوا خانے سے 30 لاکھ ڈالر تاوان وصول کرنا تھا۔ اس کا دعوی تھا کہ اس نے ساڑھے سات لاکھ ڈالر ہاروی ریسارٹ ہوٹل میں جوا کھیلتے ہوئے  ہارے تھے۔

ریاست نیواڈا کے فائر مارشل تھامس جے ہڈلسٹن بم کا معائنہ کرتے ہوئے۔

یہ بم کمال ہشیاری سے ڈیزائن کیا گیا تھا جس کے ساتھ بظاہر عملی طور پر چھیڑخانی ناممکن تھی۔ تاوان کے لیے ملی ایک پرچی پر لکھا تھا کہ اس بم کو اس کا بنانے والا بھی ناکارہ نہیں بناسکتا، ہاں اگر تیس لاکھ ڈالر اس کو ادا کر دیے جائیں تو وہ ایسی معلومات دی سکتا ہے جس کے تحت کچھ مخصوص بٹن دبا کر اس بم کو موقع سے کسی محفوظ جگہ لے جا کر پھوڑا جا سکتا ہے۔ ایف بی آئی کااصرار تھا کہ بم کو منتقل کرنے کے لیے چار آدمی درکار ہوں گے اور اس پر یہ بھی یقین سے نہیں کہاجاسکے گا کہ بم حرکت دیے جانے کے لیے محفوظ ہے۔ ایف بی آئی نے فیصلہ کیا کہ بم کو ہوٹل کے اندر ہی ناکارہ بنانا ہوگا۔ ہوٹل کے تمام مکینوں کو ان کے سازوسامان سمیت بلڈنگ سے نکال دیا گیا اور بلڈنگ کی مین گیس سپلائی لائن کو بند کر دیا گیا۔

بم ڈسپوزل کے ماہر ایک دن سے زیادہ وقت تک ایکس رے لہروں کے ذریعہ اس بم کے اندرونی حصوں کا مطالعہ کرتے رہے اور انھوں کے معلوم کیا کہ کسی بھی دھچکہ یا جھٹکہ کی صورت میں بم پھٹ سکتا تھا۔ انھوں نے فیصلہ کیا بم کو ناکارہ بنانے کے لیے ڈیٹونیٹر کو ڈائنامائٹ سے علاحدہ کردینا ہوگا۔  تکنیکی ماہرین  کا خیال تھا کہ شائید سی-4 کے "شیپ چارج" کے ذریعہ اس کام کو سر انجام دیا جا سکتا ہے۔ بم کو ناکارہ بنانے کی کوشش بے کار گئی کیونکہ عملہ یہ جاننے میں ناکام رہا کہ ڈائنامائٹ کو اوپر کے حصہ میں ڈیٹونیشن سرکٹ کے ساتھ رکھا گیا ہے، سی-4 کے شیپ چارج نے اوپر کے حصہ میں موجود دھماکا خیز مواد کوچلا دیا جس سے بقیہ بم چل گیا۔ اگرچہ دھماکا سے کوئی زخمی نہیں ہوا مگر اس بم نے جواخانہ کا ایک بڑاحصہ تباہ کر دیا۔ ہارہ کا جوا خانہ ( جو ہاروی ریسارٹ کے ساتھ ایک سرنگ کے ذریعہ منسلک تھا) بھی دھماکے سے متاثر ہوا اور اس کی کئی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں۔[1][2]

جان بیرگس

ترمیم

جان  بیرگس سینئر۔ (1922-1996)  ایک ہنگری نژاد کلووس, کیلی فورنیا سے آیا مہاجر تھا۔ جنگ عظیم دوم کے دوران وہ  نازی ائرفورس "لوفتھوافل" کے لیے ہوائی جہاز اڑاتا تھا اسی دوران وہ پکڑا گیا اور 25 سال قید بامشقت کی سزا کے طور پر اس کوروسی قبضہ میں علاقہ گولاگ میں بھیج دیا گیا۔ سزا کے آٹھویں سال روس نے جنگی قیدیوں کی بڑی تعداد کو ان کے آبائی ملکوں کے حوالہ کیا جس میں جان بیرگس بھی ہنگری آگیا۔ وہاں سے اس نے ریاست ہائے متحدہ شمالی امریکا ہجرت کی اور خوشنمائی اراضیات کا ایک کامیاب کاروبار شروع کیا، مگر جوئے کی عادت نے اس کو کنگال اور مقروض کر دیا  جس پر اس نے بم بنانے کا منصوبہ سوچا۔ اس کی جوا کھیلنے کی عادت اور دھماکا خیز مواد میں اس کا تجربہ ہی اس کے خلاف "ٹاہو جھیل " دھماکا میں بطور ثبوت کام آیا۔[3]

بیرگس کو اس کی سفید وین کی موقع واردات پر شناخت ہوجانے کی وجہ سے شامل تفتیش کیا گیا تھا۔ اس کے بیٹوں میں سے ایک نے اپنی اس وقت کی گرل فرینڈ کو بتایا تھا کہ اس کے باپ نے ہاروی میں بم رکھا تھا۔ علیحدگی کے بعد وہ عورت اپنے نئے عاشق کے ساتھ تھی جب ان کو یہ خبر ملی کہ بم دھماکا کے بارے میں معلومات دینے والے کو انعام دیا جائے گا، اس عورت نے اپنے عاشق کو بیرگس کے بارے میں بتایا جس نے ایف بی آئی کو اطلاع دی۔[4]

بیرگس نے فریسنو کی زیرتعمیر جگہوں سے چوری کردہ ڈائنامائٹ استعمال کرتے ہوئے اتنا بڑا بم بنا ڈالا کہ ایف بی آئی نے اس سے پہلے کبھی ڈائنامائٹ سے بنا اتنا بڑا بم نہیں دیکھا تھا۔  اس کو بغیر پیرول کا موقع دیے عمر قید کی سزا سنائی گئی۔1996 میں، دھماکا کے 16 سال بعد، جنوبی نیواڈا مرکز اصلاح میں  جگر کے کینسر کی وجہ سے 74 سال کی عمر میں بیرگس کا انتقال ہو گیا۔ ایف بی آئی ماہرین کے مطابق ہاوری کا بم اب تک سامنے آنیوالے خود ساختہ دھماکا خیز آلات میں پیچیدہ ترین ہے اور اب بھی ایف بی آئی کی ٹریننگ میں استعمال ہوتا ہے ۔[5]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Ed Vogel (August 27, 2005)۔ "Casino explosion nearly forgotten"۔ Las Vegas Review-Journal۔ October 28, 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ August 25, 2011 
  2. Adam Fabio۔ "This is What A Real Bomb Looks Like"۔ 09 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ February 8, 2016 
  3. Richard Esposito، Ted Gerstein (March 6, 2007)۔ Bomb Squad: a year inside the nation's most exclusive police unit۔ Hyperion۔ صفحہ: 178۔ ISBN 978-1-4013-0152-1۔ 09 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ August 25, 2011 
  4. Adam Higginbotham (2014)۔ "A Thousand Pounds of Dynamite"۔ The Atavist Magazine۔ 09 اکتوبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ May 26, 2015 
  5. FBI – A Byte Out of History – The Case of the Harvey's Casino Bomb

مزید پڑھنے کے

ترمیم
  • John Birges Jr، Nina J. Arnold (December 22, 2010)۔ Bombing Harvey۔ New York: Vantage Press۔ ISBN 9780533163809۔ 05 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جنوری 2021  الوسيط |last1= و |last= تكرر أكثر من مرة (معاونت); الوسيط |first1= و |first= تكرر أكثر من مرة (معاونت); الوسيط |ISBN= و |isbn= تكرر أكثر من مرة (معاونت)
  • Jim Sloan (2011)۔ Render Safe: The Untold Story of the Harvey's Bombing