ہجرت کالونی
صدر ٹاؤن، کراچی میں واقع ہجرت کالونی 5 سیکٹروں اے، بی، سی اور D-2, D-1 پر مبنی کچی آبادی ہے۔ 60 گلیوں پر مشتمل سیکٹر D-2 کے علاوہ باقی سیکٹر سات آٹھ گلیوں پر مشتمل ہیں۔
1962 میں یہاں ڈھائی سو کے قریب انتہائی کچے گھر آباد تھے۔ تنگ گلیوں اور بے ہنگم آبادی پر مشتمل ہجرت کالونی کو 1987 میں وزیر اعظم محمد خان جنیجو کے دور میں قانونی درجہ دینے اور رہائشیوں کو لیز پر پلاٹ دینے کی منظوری دی گئی تھی۔[1] جس کے بعد اس کی آبادی میں بہت تیزی کے ساتھ اضافہ ہونے لگا۔
ہجرت کالونی کی ایک منفرد بات یہ ہے کہ اس میں ڈیڑھ کلومیٹر طویل ایک ہی مرکزی بازار PIDC سے شروع ہوکر مائی کولاچی تک پھیلا ہے۔ چوں کہ ہجرت کالونی کا رقبہ 2000 سے اب تک ایک ہی جیسا رہا ہے، جو تقریبا 0.3 مربع کلومیٹر یا 66 ایکڑ ہے[2] جب کہ اسی رقبے پر 2005 میں کالونی کی آبادی تقریبا 40 ہزار تھی[3] جو اب دو لاکھ سے اوپر تک پہنچ چکی ہے۔ یعنی 15 برسوں میں 5 گنا اضافہ ہو چکا ہے۔
اپنے محل وقوع اور باتھ آئی لینڈ سے 6، 7 فٹ اونچی زمین پر واقع اس زمین کی ویلیو DHA کے برار تصور کی جاتی ہے۔ یہاں دیگر کاروباری سرگرمیوں کے علاوہ صرف کرائے کی مد میں ماہانہ کروڑوں کا کاروبار ہوتاہے۔
یہاں 80 گز رقبے کے اندازہً 7 ہزار مکانات موجود ہیں۔ ہر بڑی گلی میں دونوں جانب کُل اوسطا 90 مکانات ہیں۔[4]
ہجرت کالونی میں سب سے بڑی یعقوبیہ مسجد سمیت 10مساجد ہیں۔ یعقوبیہ مسجد میں بیک وقت 1200 افراد نماز ادا کرسکتے ہیں، جب کہ عید کی نماز میں یہاں 3 ہزار تک لوگ مسجد کے اندر اور باہر سڑک پر نماز ادا کرتے ہیں۔ مساجد میں جزوقتی اور کُل وقتی مدرسے سمیت انفرادی طور پر بھی کئی مدارس یہاں کے بچوں کو قرآن کے زیور سے آراستہ کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ جو یہاں کے ماحول میں بچوں کے لیے ایک بہت بڑی نعمت ہے۔
یہاں تین سرکاری، چار نیم سرکاری مِڈل اور 8 رجسٹرڈ نجی سیکنڈری اسکول ہیں۔[5] یہاں تعلیم کا معیار بہت پست ہے۔
صحت کے حوالے سے بھی ہجرت کالونی میں صرف ایک سرکاری کلنک چل رہا ہے، جس کے اوقاتِ کار صبح ساڑھے آٹھ سے دوپہر تین بجے تک ہیں۔ او پی ڈی اور کلیکشن سنٹر کے طور پر کام کرنے والے اس فیملی میڈیسن کلنک کا قیام 2019 کو DOW میڈیکل کالج کی جانب سے عمل میں لایا گیا تھا۔[6] اس کے علاوہ ہجرت کالونی میں سندھ ہیلتھ کئیر کمیشن سے رجسٹرڈ چند کلنک بھی ہیں۔ [7]
ڈائریکٹوریٹ آف کچی آبادی کے مجوزہ پرانے نقشے میں سیکٹر ڈی 2 ڈھائی ہزار مکانات پر مبنی ہے۔ یہاں ایک گرلز کالج زیر تعمیر ہے۔[8]
ہجرت کالونی میں تقریبا صرف 25 درخت ہیں۔ شجرکاری نہ ہونے کی وجہ سے یہاں شدید گرمی ہوتی ہے۔ جو باقی کراچی کی طرح ایک تشویش ناک صورت حال ہے۔
ہجرت کالونی شائد کراچی کی واحد ایسی کالونی ہے جہاں پانی کا پائپ لائن، سیوریج لائن کے نیچھے رہ گیا ہے جس کی وجہ سے سیوریج لائن میں معمولی لیکیج بھی پانی کو گندا اور ناپاک کردیتاہے۔ جو ڈائریا سے لے کر ہیپٹائٹس سی تک کئی خطرناک بیماریوں کا سبب بنتاہے۔
ایک افسوس ناک پہلو یہ بھی ہے کہ ہجرت کالونی ہر طرف سے ٹرانسپورٹ کی سہولت سے محروم ہے۔ پہلے یو سی آفس کے ساتھ ہی ماشاء اللہ بس اسٹاپ ہونے کی وجہ سے عوام کو آمدورفت میں کچھ سہولت تھی لیکن بعد میں اسے بھی پی آئی ڈی سی منتقل کرکے اس واحد ٹرانسپورٹ سروس سے محروم کر دیا گیا۔ اب لوگ ڈیڑھ دو کلومیٹر تک پیدل ہی سفر کرنے پر مجبور ہیں۔ اگر پی آئی ڈی سی سے مائی کولاچی پھاٹک تک یہاں چنگ چی ٹائپ کی کوئی سروس شروع کی گئی تو یقینا یہ ایک کامیاب کاروبار ثابت ہوسکتاہے۔ یہاں کے عوام کو پٹرول ہمپ اور سی این جی اسٹیشنز تک جانے کے لیے بھی کئی کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے، جو اتنی بڑی آبادی کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے۔
ایک تلخ حقیقت یہاں موجود نشے، انٹرنیٹ کیفوں اور دیگر لہو لعب کے اڈے ہیں۔ جہاں نوجوان نسل اپنی زندگی کا قیمتی وقت جواریوں اور نشوں میں گزار کر تباہ کررہی ہے۔ علاقہ معززین کو قانون نافذ کرنے والے اداروں پر دباؤ ڈال کر ان کو ہمیشہ کے لیے ختم کردینا چاہیے۔
- ↑ https://www.thenews.com.pk/archive/print/6985-rising-number-of-encroachments-challenge-for-hijrat-colony مفقود أو فارغ
|title=
(معاونت)[مردہ ربط] - ↑ "گوگل زمین"۔ GoogleEarth
- ↑ https://www.thenews.com.pk/archive/print/6985-rising-number-of-encroachments-challenge-for-hijrat-colony مفقود أو فارغ
|title=
(معاونت)[مردہ ربط] - ↑ تخمینہ
- ↑ "میٹرک بورڈ، کراچی"
- ↑ "ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز"[مردہ ربط]
- ↑ "سندھ ہیلتھ کئیر کمیشن" (PDF)۔ 01 نومبر 2019 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ
- ↑ "DailyTimes"[مردہ ربط]