ہرمز اول
ہرمز اول ساسانی سلطنت کا تیسرا شہنشاہ تھا۔ وہ شاہپور اول کا بڑا بیٹا تھا۔ اس کو باپ نے اپنے عہد حکومت میں ولی عہد منتخب کر دیا تھا۔ اس کا دور حکومت ایک سال یا دو سال سے کم پر مشتمل تھا۔
| |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | |||||||
تاریخ پیدائش | 3ویں صدی | ||||||
تاریخ وفات | سنہ 273ء (22–23 سال) | ||||||
شہریت | ساسانی سلطنت | ||||||
والد | شاپور اول | ||||||
بہن/بھائی | |||||||
خاندان | خاندان ساسان | ||||||
مناصب | |||||||
ساسانی سلطنت کا بادشاہ | |||||||
برسر عہدہ مئی 270 – جون 271 |
|||||||
| |||||||
دیگر معلومات | |||||||
پیشہ | مقتدر اعلیٰ | ||||||
درستی - ترمیم |
ولی عہدی
ترمیمہرمز اول اپنے والد شاہپور اول کے دور حکومت کے دوران خراسان کا گورنر تھا۔ اس نے خراسان میں ایک بہت بڑی فوج تیار کی ہوئی تھی۔ جب اس فوج کی خبر جب ایران میں پہنچی تو لوگوں نے شاہپور اول کو کہا کہ تمھارے بیٹے ہرمز نے فوج تیار کر رکھی ہے اور وہ تمھارے خلاف بغاوت کی تیاریاں کر رہا ہے۔ ہرمز اول کو جب بغاوت متعلق باتوں کی خبر ہوئی تو اس نے اپنا ایک ہاتھ کاٹ کر اپنے والد شاہپور کے پاس بھیج دیا۔ ایرانی قانون کے مطابق جس شخص کے اعضا یا جسم میں کوئی نقص ہوتا تو اسے بادشاہ نہیں بننے دیا جاتا۔ شاہپور کے پاس جب وہ ہاتھ پہنچا تو اس نے اپنے والد اردشیر بکاں کی روح کی قسم کہا کر ہرمز کو لکھا کہ اگر تم جسم کو پارہ پارہ بھی کر دو تو تب بھی میں ضرور اپنے بعد ملک کی حکمرانی تمھارے ہی سپرد کروں گا۔ چنانچہ شاہپور اول نے ہرمز اول کو اپنا ولی عہد نامزد کر دیا۔
تخت نشینی
ترمیمہرمز اول کے والد شہنشاہ شاہپور اول نے 272ء میں وفات پائی۔ چونکہ شاہپور نے اپنے عہد حکومت میں ہی ہرمز کو ولی عہد مقرر کر دیا تھا اس لیے وہ 272ء میں شاہپور اول کے جانشین کے طور پر تیسرے ساسانی شہنشاہ کے طور پر تخت نشین ہوا۔
وزرا و امرا
ترمیمہرمز اول نے اپنے والد شہنشاہ شاہپور کے دور حکومت کے امرا و وزرا کو بحال رکھا۔ ان عمال میں ایک عربی سردار نعمان بن مندز بھی شامل تھا۔ [1]
مانی کی ایران آمد
ترمیممانی نے اپنے مذہب کی تبلیغ شاہپور اول کے دور حکومت میں شروع کی تھی۔ شہنشاہ پہلے دس سال میں مانی کے عقائد سے متاثر رہا لیکن اس کے بعد وہ اپنے آبائی مذہب زرتشت کی جانب لوٹ آیا جس کی وجہ سے مانی کو ایران سے بے دخل کر دیا گیا۔ [2] شاہپور کی وفات کے بعد جب ہرمز اول تخت نشین ہوا تو اس نے مانی کو ایران آنے کی دعوت دی۔ مانی جب ایران آیا تو شہنشاہ ہرمز نے اس کو شاہی محل میں ٹھہرایا۔ اس کو ہر طرح کی سہولیات دی اور طرح طرح کی چیزوں سے نوازا۔ لیکن تاریخ میں اس بات کا ذکر نہیں ملتا کہ شہنشاہ ہرمز اول نے مانی کا مذہب مانویت قبول کیا یا نہیں۔
شہروں کی آبادکاری
ترمیمشہنشاہ ایران ہرمز اول نے اپنے مختصر عہد حکومت میں شہروں کی آبادی کاری کی طرف توجہ دی اور بعض نئے شہر آباد کیے۔ ان شہروں میں خوزستان (اھواز) اور رام ہرمز خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
وفات
ترمیمشہنشاہ ہرمز اول نے دو سال سے بھی کم عمر حکومت کر کے استخر میں وفات پائی۔ [3] دوسری روایات کے مطابق اس کا دور حکومت ایک سال پر مشتمل ہے۔ [4]