ہشام بن معاویہ ضریر
ابو عبد اللہ ہشام بن معاویہ ضریر (...- 209ھ = ... - 824ء ) وہ ایک کوفی نحوی تھے اور نحوی مدرسہ کے تیسرے طبقے کے اماموں میں شمار ہوتے ہیں۔انہیں کسائی کی صحبت حاصل تھی، اور وہ ان کے شاگردوں میں سے تھے۔[1]
ہشام بن معاویہ ضریر | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ وفات | سنہ 824ء |
عارضہ | اندھا پن |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمرواة نے ہشام بن معاویہ کے بارے میں زیادہ کچھ نہیں نقل کیا، سوائے چند معمولی خبریں جو کتابوں میں ایک کے بعد دوسری منتقل ہوئی ہیں بغیر کسی اہم اضافے کے یہ شخص ابھی تک نسب، پیدائش اور نشوونما کے حوالے سے مجہول ہے، اور اس کی سیرت میں کئی ایسی خصوصیات کی کمی ہے جو ہم اپنے زمانے کے بڑے نحویوں کی سیرت میں پاتے ہیں۔ وہ الکسائی کے شاگرد تھے، اور الکسائی کوفہ کے سب سے عظیم نحویوں میں سے ایک تھے، اگر سب سے عظیم نہ ہوں۔ شاگرد نے اپنے استاد کے طریقے پر چلتے ہوئے نحوی مسائل کو حل کیا، اور ہشام بن معاویہ ایک کلاسیکی کوفی نحوی کے طور پر مشہور ہوئے۔ انہوں نے خاص طور پر الکسائی کے انداز کو اپنایا، تاہم اس کے باوجود وہ اپنے استاد سے بعض اوقات اختلاف کرتے اور ان کی غلطیوں کو درست بھی کرتے تھے۔ تذکر بعض روایات کہ ہشام بن معاویہ نے عبد الملک اصمعی اور ابی محمد قنانی سے بھی علم حاصل کیا۔ ہشام بن معاویہ نے تدریس کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی اور اس کے گرد کئی طلباء جمع ہو گئے۔ وہ بغداد میں دولت مندوں اور ریاست کے عہدیداروں کے بچوں کو تعلیم دیتے تھے، اور ان کی خدمات کے عوض ماہانہ دس دینار لیتے تھے۔ ان کے وسیع علم کی بدولت ہشام بن معاویہ کا گھر ادب، شعر اور علم کلام کے علماء کا مرکز بن چکا تھا ۔[2][3][4][5]
وفات
ترمیممورخین کا اجماع ہے کہ ہشام بن معاویہ کا انتقال 209ھ میں ہوا، جبکہ اسماعیل البغدادی اس اجماع سے انحراف کرتے ہوئے ان کی وفات کا سال 309ھ بیان کرتے ہیں۔
مؤلفات
ترمیمہشام بن معاویہ نے کئی کتابیں تصنیف کیں جو ضائع ہو گئیں، اور صرف ان کے عناوین محفوظ ہیں۔ ان کے نحوی آراء بعد کے علما کی کتابوں میں موجود ہیں۔ [6]
- «الحدود» (كتاب صغير في اللغة لم يلقَ شهرة واسعة).
- «المختصر» (كتاب في النَّحو).
- «القياس» (كتاب في النحو).
- «الأفعال واختلاف معانيها» (ذُكِرَ في «البلغة في تراجم أئمة النحو واللغة»).[7]
- «العوامل» (ذكره الفيروزآبادي في البلغة).[8]
- مقالة في النَّحو يتردَّد خبرها بين المؤرخين ولكن لم تصل إلينا ولم يصل إلينا عنوانها أو فحواها.
حوالہ جات
ترمیم- ↑ خير الدين الزركلي (2002)۔ الأعلام (15 ایڈیشن)۔ دار العلم للملايين۔ ج مج8۔ ص 88
- ↑ حنا حداد. من أعلام النحو العربي: هشام بن معاوية الضرير وآراؤه في النَّحو. دورية مؤتة للبحوث والدراسات. العدد الثالث، نُشِرَ في 1991. ص. 30
- ↑ عبد الكريم الأسعد. الوسيط في تاريخ النحو العربي. دار الشروق للنشر والتوزيع - الرياض. الطبعة الأولى. ص. 74
- ↑ جمال الدين القفطي. إنباه الرواة على أنباه النحاة. الجزء الثالث، الصفحة 188
- ↑ سليمان الدقيقي النحوي. اتفاق المباني وافتراق المعاني، ص. 133 آرکائیو شدہ 2020-01-09 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ حنا حداد، ص. 29
- ↑
- ↑ حنا حداد، ص. 33