ہندومت میں کھانے (انگریزی: Diet in Hinduism) کے حوالے سے بہت سے رواج اور روایات ہیں۔

ہندو مت میں گوشت

ترمیم

ہندومت کی مذہبی کتانوں کے مطابق گائے بیل اور گوشت کو کھایا جا سکتا ہے۔[1]

  • ان جانورون کا گوشت کھانے مین کوئی گناہ نہیں ہے جن جانورون کو کھایا جاتا ہے

اس لیے کہ کھانے والوں اور جن کو کھایا جارہا ہے دونوں کو خدا نے پیدا کیا ہے۔منو سمرتی 5\ 30)

  • مہمان کی آمد پر گاے ذبح کی جانی چاہیے۔بزرگوں کی تعظیم اور شادی کے موقع پر بھی گاے ذبح کی جانی چاہیے۔آپستنبا گرشوترم 1/3/10
  • لڑکیوں کی شادی کے موقع پر بیل اور گاے ذبح کی جاتی ہین۔رگ وید 10/85/13
  • اندرا گاے بچھڑے گھوڑے اور بھینس کا گوشت کھاتا تھا۔رگ وید 6/17/1
  • شرادھا کے موقع پر اگر کسی برہمن کو گوشت دیا جاے اور وہ اسے کھانے سے انکار کر دے تو وہ نرک ( جہنم ) مین جائیگا۔وششٹا دھرم سترا 11/34
  • آپ کو سن کر حیرت ہوگی کہ پرانی ہندوانہ ریتی رواج کے مطابق جب تک کہ کوئی شخص گوشت نہ کھا لے وہ ایک اچھا ہندو ہوہی نہیں سکتا۔ہندوازم کے عظیم پرچارک سوامی ویکانندا
  • مہا بھارت مین ہے کہ راجا رتندرا روزانہ دو ہزار دوسرے جانورون کو مارتا تھا اور دو ہزار گاے مارا کرتا تھا تاکہ ان کا گوشت دان مین دے سکے۔دی ہسٹری اینڈ دی کلچر آف انڈین پیپل جلد دوم صفحہ 18
  • آدی شنکرا چاریہ کہتے ہین:اڈان, ایک طرح کا کھانا جسے چاول اور گوشت سے تیار کیا جاتا ہے جسے مانوسدن کہا جاتا ہے۔جب یہ معلوم کیا گیا کہ اس مین کس کا گوشت ہونا چاہیے تو انھوں نے جواب دیا کہ اکشا بیل کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔جس مین منی تیار کرنے کی شکتی ہوتی ہے۔برھدراینکو پنیشد

حوالہ جات

ترمیم