ہنہ جھیل
صوبائی دار الحکومت کوئٹہ سے شمال کی طرف تقریباً دس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع سنگلاخ چٹانوں میں 1894 میں تاج برطانیہ کے دور میں لوگوں کو سستی فراہمی زیر زمین پانی کی سطح بلند رکھنے اور آس پاس کی اراضی کو سیراب کرنے کے لیے ہنہ جھیل کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ہنہ جھیل موسم سرما میں مہاجر پرندوں کی بہترین آماجگاہ رہی سائبیریا سے آنے والے آبی پرندوں جن میں بڑی تعداد میں مرغابیوں اور Mallards کی ہوتی تھی جو موسم سرما میں پہنچتے اور موسم بہار کی آمد تک یہیں رہتے اور افزائش نسل بھی کرتے تھے۔1818 ایکڑ رقبے پر پھیلی اس جھیل میں32کروڑ20لاکھ گیلن پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش موجود ہے اور گہرائی تقریباً 43فٹ ہے بارشوں اور برفباری کا پانی مختلف گزرگاہوں سے ہوتا ہوا اوڑک روڈ پر واقع براستہ سرپل جھیل تک پہنچتا ہے ۔
ہنہ جھیل | |
---|---|
موسم سرما میں ہنہ جھیل کا ایک منظر | |
محل وقوع | ہنہ اوڑک وادی (کوئٹہ) پاکستان |
جغرافیائی متناسق | 30°15′N 67°06′E / 30.250°N 67.100°E |
نکاسی طاس ممالک | پاکستان |
1894 سے 1997 تک جھیل میں پانی کی سطح برقرار رہی سرپل کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے 2000سے2004تک جھیل مکمل خشک رہی۔ کوہ زرغون سے برفباری اور بارش سمیت اوڑک کے قدرتی چشموں کے پانی کو جھیل تک لانے کے لیے تاج برطانیہ دور میں سرپل تعمیر کیا گیا اور وہاں لوہے کے پانچ دروازوں اور پانچ سرنگوں کی تعمیر کی گئی تاکہ پانی کے ضیاع کو روکا جاسکے اور پانی جھیل تک پہنچے جھیل کو بہترین سیاحتی مقام بنانے اور لوگوں کو سستی تفریح اور ماحولیات کی بہتری کے لیے جھیل کا کنٹرول پاک فوج کے حوالے کیا گیا۔ تفریح کے لیے آنے والوں سے ٹکٹ لیا جاتا ہے تاکہ جھیل پر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔ سالانہ لاکھوں روپے ٹکٹوں کی مد میں وصول کرنے کے باوجود جھیل کی بہتری پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ ہنہ جھیل میں اب پانی کی سطح بتدریج گرنا شروع ہو گئی ہے اس وقت پانی کی سطح کم ہوکر آٹھ فٹ رہ گئی ہے۔ پانی کی گرتی ہوئی سطح سے جہاں سائبیریا کے پرندوں کا پڑاو اور سیاحت و تفریح متاثر ہوئے ہیں وہاں آس پاس کے باغات بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ قدرتی و ماحولیاتی نظام بھی متاثر ہو چکا ہے۔ اس جھیل میں کشتی رانی کی تربیت دی جاتی ہے اور یہاں کشتی رانی کے کئی مقابلے بھی ہو چکے ہیں۔ یہ جھیل درمیان مین سے بہت گہری ہے جس کے سبب یہاں کئی حادثات بھی رونما ہو چکے ہیں۔ چند برس قبل جھیل میں چلنے والی کشتی میں ضرورت سے زائد افراد بٹھانے کے سبب کشتی الٹ گئی اور پندرہ سے زائد افراد ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔ اب فوج کی نگرانی میں ضروری حفاظتی انتظامات کے ساتھ یہاں آنے والوں کو کشتی کی سیر کروائی جاتی ہے۔ جھیل کے قریب نصب لفٹ چئیر کو ایک حادثے کے بعدہٹا دیا گیا تھا۔