ہکلبری فن کی مہمات
ہکلبری فن کی مہمات (Adventures of Huckleberry Finn) ایک مشہور امریکی ناول ہے جو مارک ٹوین نے لکھا تھا۔ یہ ناول 19ویں صدی کی امریکی ریاست میں قدیم زمانے کی کہانی ہے جو اس وقت کی سوسائٹی، سیاست اور انسانی معاشرت پر تبصرے کرتی ہے۔
ہکلبری فن، اس کے دوست جم ریفرز کے ساتھ سمندری سفر پر مبنی ہے جو مسکیٹو رینچ کے طول و عرض میں ہے۔ یہ داستان نوجوان ہکلبری کی زندگی کی سفر کو دکھاتی ہے جب وہ اپنے بھاگنے کی کوشش کرتا ہے اور اس کے ساتھ ملتی جلتی کہانیاں اور ماجرے شامل ہوتے ہیں۔
یہ کتاب معاشرتی مسائل، انسانیات اور معاشرتی تشریحات کو آئینہ دکھاتی ہے اور اسے امریکی ادب کی اہم ترین روایاتوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
ادبی پس منظر
ترمیمامریکا میں لوگوں کو مغموم ہونے کی فرصت نہیں تھی۔ اس لیے نئی لوک کتھاؤں اور مہمل قصوں (Tall Tale) اور ان کے کھردرے اور ناہموار مزاح کا وجود ہوا۔ مہمل قصے لکھنے والوں میں ارٹیمس وارڈ، جی۔ ڈبلیو ہیرس اور مارک ٹوین (Mark Twain) تھے۔ اس قسم کے قصے اس زمانے کے مشہور رسالوں میں شائع ہو کر مقبول ہوئے۔ ان کا مہمل قصہ ’’کالاویراس کاؤنٹی‘‘ (Calaveras Country) ’’مشہور کودنے والا مینڈک‘‘ 1865ء میں شائع ہوا جس سے ان کی شہرت اور مقبولیت کی ابتدا ہوئی۔ یورپ کی سیاحت کے مشاہدات ’’معصوم پردیس میں ‘‘ (the Innocent Abroad) پوری مزاحیہ صلاحیتوں کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں۔ اس کتاب سے ان کو غیر معمولی شہرت اور کامیابی حاصل ہوئی۔ ٹام سائر (Tom Sawyer) 1876ء اور ’’ہکلبری فن کی اولوالعزمی‘‘ (Huckleberry Finn) 1885ء دونوں ناول ان کی نوجوانی کی یادوں سے وابستہ ہیں۔ ان کے فن کی بنیاد سچائی پر ہے۔ جو سادگی اور ظریفانہ مبالغے کے ساتھ مارک ٹوین کی طرز تحریر کی خصوصیت ہے یہ امریکا کی سماجی اور اخلاقی قدروں پر تنقید اور تبصرہ بھی ہے۔ اس تنقید کا سرچشمہ ایک لڑکے کا بیدار ذہن ہے۔ ہک فن مظالم سے بچ کر بھاگ نکلتا ہے لیکن نیگرو غلام جم کو غلامی سے نجات دلانے میں مدد کرتا ہے۔ اس کا شعور ایک آئینہ ہے جس پر ڈیوک اور شاہ کی ریاکاری اور گرینجر فورڈ کی خاندانی عداوت کا المیہ منعکس ہو کر الفاظ میں اظہار پاتا ہے۔ ان دونوں ناولوں کے بعد ٹوین نے نسبتاً کم ادبی قدر و قیمت والے کئی ناول لکھے جن میں ’’امریکی دعویدار‘‘ (American Claimant) 1892ء ’’دس لاکھ پونڈ کا نوٹ‘‘ 1893ء ’’پڈن ہیڈولسن کا المیہ‘‘ 1894ء (Tragedy of Head Wilson) قابل ذکر ہیں۔ اس طرح ’’خطہ استوا کے ساتھ ساتھ‘‘ (Following the Equator) 1897ء ان کا آخری سفر نامہ تھا جس میں آسٹریلیا اور ہندوستان میں ان کے لیکچری دورے کے تجربات کا بیان ہے۔ انھوں نے امریکی زندگی کے عیوب پر خصوصاً ریاکاری، حرص و طمع اور سیاسی پراگندگی کو اپنے طنز کا نشانہ بنایا ہے ، مارک ٹوین کے یہاں امریکی خواب اور اس کی تکمیل کے درمیانی فاصلے اور اس کے تضاد کا احساس تھا جواب بیسویں صدی کے امریکی ادب میں ملتا ہے۔[1]