یعقوبی تعلیمات[1] (قدیم یونانی: Διδασκαλία Ἰακώβου، Didaskalia Iakobou; ایتھوپیائی Sargis d'Aberga)، ایک ساتویں صدی عیسوی کا یونانی مسیحی یہود مخالف کتابچہ ہے۔ اس کا مصنف نامعلوم ہے۔

تاریخ تصنیف

ترمیم

کتابچہ ساتویں صدی میں یونانی زبان میں کارتھج میں 634ء میں ترتیب دیا گيا، لیکن اسے 634ء سے 640ء کے درمیان میں کسی وقت لکھا گيا۔[2][3] یہ خیال کیا جاتا ہے کہ بازنطینی حکومت کے دوران میں جب زبردستی یہودیوں کو مسیحی بنایا جا رہا تھا، اس وقت عرب فتوحات کے تناظر میں کسی نو مسیحی اور اس رشتہ دار کے درمیان یہ مکالمہ ہوا۔[4]

وضاحت

ترمیم

رومی بادشاہ ہرقل نے اپنی سلطنت میں یہودیوں کو جبری مسیحی (عیسائي) بنانے کا حکم جاری کیا تھا۔ اس پس منظر میں یہ کتابچہ یعقوبی تعلیمات، یہودیوں کے خلاف 634ء میں افریقا میں لکھا گیا۔

یہ کتابچہ ایک یہودی تاجر یعقوب اور اس کے فلسطینی رشتہ دار جسٹس کے درمیان میں ہونے والے مکالمہ پر مشتمل ہے۔ یہودی تاجر کاروباری سلسلہ میں کارتھج شہر گیا ہوا تھا کہ اس کو وہاں جبراً مسیحی بنا دیا گیا، مگر بعد میں وہ آہستہ آہستہ وہ مسیحیت کا قائل ہو گیا۔ جب یعقوب کا رشتہ دار جسٹس فلسطین سے وہاں پہنچا تو دونوں کے درمیان مسیحیت اور یہودیت سے متعلق مکالمہ ہو۔

دوران مکالمہ جسٹس نے اس کو بتایا کہ اس نے فلسطین میں اپنے بھائی ابراہیم کا ایک خط وصول کیا، جس میں ایک نبی کے متعلق خبر دی گئی ہے جو عرب مسلمانوں ک ساتھ آ رہا ہے۔ جس کا دعویٰ ہے کہ وہ موعود نبی ہے جس کا انتظار تھا۔

اس سے وہ ی نتیجہ اخذ کرتا ہے کہ یہودیوں پر جو ظلم مسیحیوں کی طرف سے کیا جا رہا ہے، وہ جلد ہی اس نبی کے ساتھ مل جائين گے اور یہ کہ وہ نبی یہودیوں کو مسیحی ظلم سے نجاد دلائے گا۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. سہ ماہی فکر و نظر، مطالعہ سیرت اور غیر اسلامی مآخذ و مصادر، ڈاکٹر محمد عبد القیوم، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد، اکتوبر دسمبر 2011ء، شمارہ 2-3، جلد 49، صفحہ 89
  2. Crone, 3, It is set in 634 and was "in all probability written in Palestine within a few years of that date"۔ 152³، Crone and Cook argue F. Nau's date of 640 is too late.
  3. Averil Cameron.
  4. Kaegi, Jr.، 141