یوحنا نقیوسی ایک مصری پادری تھا جو کے مصر کے نقیوس نامی شہرمیں پیدا ہوا ۔

یوحنا نقیوسی
معلومات شخصیت
شہریت بازنطینی سلطنت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب مسیحیت
عملی زندگی
پیشہ قس ،  مورخ ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان وسطی یونانی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

اسلامی تاریخ کی قدیم ترین کتاب

ترمیم

اس نے مصر کی تاریخ پر ایک کتاب لکھی جو مصر کی اسلامی فتوحات کے متعلق لکھی جانے والی قدیم ترین کتاب شمار کی جاتی ہے۔ یوحنا نقیوسی کے متعلق مشہور یہ ہے کہ وہ ساتویں صدی عیسوی کے نصف سے آٹھویں صدی عیسوی کے آغاز تک زندہ رہا۔ یوں اس نے حضرت عمر و بن العاص رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں مصر کی فتح کا عینی مشاہدہ کیا جسے اس نے اپنی کتاب میں تفصیلاََ درج کیا۔

کتاب کی اصل زبان

ترمیم

مصنف نے یہ زبان اصلا کس زبان میں لکھی تھی؟ اس کے متعلق مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔ بعض محققین کا خیال ہے کہ اس کی اصل زبان یونانی ہے جب کہ بعض کے نزدیک یوحنا نے یہ کتاب قبطی زبان میں تحریر کی۔بہر حال یوحنا نقیوسی کی کتاب کا اصلی نسخہ ناپید ہے۔ البتہ اس کا ایک حبشی زبان میں ترجمہ پایا جاتا ہے۔ جس کے متعلق گمان یہ ہے کہ یہ عربی سے مترجم ہو کر آیا ہے۔ کتاب کے مندرجات میں تضاد یہ بتلاتا ہے کہ حبشی مترجم نے اپنی طرف سے اس کتاب میں تحریف اور اضافے کیے ہیں۔ خاص طور پر مسلمان فاتحین کے متعلق بعض مقامات پر تعصب کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ حالاں کہ یہی کتاب بعض دوسری جگہوں پر ان کا ذکر نہایت بلند الفاظ میں کرتی ہے۔

فرانسیسی ترجمہ

ترمیم

حبشی متن کا سب سے پہلے 1883ء میں فرانسیسی زبان میں ہرمن زوٹن برگ(Hermann Zotenberg) کے قلم سے اس عنوان سے ترجمہ ہوا:

Chronique de Jean, Évêque de Nikiou, Texte éthiopien publié et traduit, Paris, 1883

انگریزی ترجمہ

ترمیم

اس کے بعد رابرٹ چارلس نے فرانسیسی زبان سے انگریزی میں منتقل کیا اور اپنی تعلیقات اور حواشی چڑھائے۔ 1916ء میں یہ ترجمہ لندن سے اس عنوان سے شائع ہوا ۔

The chronicle of John (c. 690 A.D.) : coptic bishop of Nikiu : being a history of Egypt before and during †the Arab conquest. Translated from Hermann Zotenberg's edition of the Ethiopic version, with an introduction, critical and linguistic notes, and an index of names

عربی ترجمہ

ترمیم

کچھ عرصہ قبل عرب فاضل ڈاکٹر عمرو صابر عبد الجلیل نے اس کتاب کو براہ راست حبشی زبان سے عربی میں تاریخ مصر۔رؤیۃ قبطیۃ للفتح الاسلامی کے نام سے شایع کیا اور عنقریب یہ کتاب اردو میں مترجم ہو کر آنے والی ہے۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. تاریخ مصر ۔ رؤیۃ قبطیۃ للفتح الاسلامی