یوسف سمرقندی خواجہ محمد باقی باللہ کے مرید خاص تھے۔ انھوں نے ایک جماعت شیخ احمد سرہندی کے پاس بھیجی جس میں آپ بھی تھے۔ آپ نے سلوک کی منازل مجدد الف ثانی کے زیر سایہ طے کی۔ آپ کا وصال مجدد الف ثانی کے قدموں میں سرہند شریف میں ہوا۔

بیعت

ترمیم

یوسف سمرقندی کو بیعت کا شرف خواجہ محمد باقی باللہ کے دست حق پرست پر حاصل ہوا۔ آپ نے خواجہ باقی باللہ سے سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کے فیوض اخذ و کسب کرتے رہے۔

مجدد کی بارگاہ میں

ترمیم

خواجہ محمد باقی باللہ نے اپنے جن مریدوں کو شیخ احمد سرہندی المعروف مجدد الف ثانی کے ہمراہ روحانی تربیت کے لیے دہلی سے سرہند شریف روانہ فرمایا تھا ان میں یوسف سمرقندی بھی شامل تھے۔ خواجہ محمد باقی باللہ نے مجدد الف ثانی سے آپ کی خاص طور پر سفارش فرمائی تھی۔ آپ نے سرہند شریف میں حضرت مجدد الف ثانی حوالے سے فیوض و برکات حاصل کیے اور بہت جلد ترقیات سے مشرف ہوئے۔ یوسف سمرقندی خواجہ محمد باقی باللہ کے وصال کے بعد سرہند شریف ہی میں مقیم ہو گئے تھے۔ بعد ازاں کچھ مدت کے لیے اپنے وطن مالوف چلے گئے۔

خصائل

ترمیم

یوسف سمرقندی نہایت خلیق اور تکلف سے پاک طبیعت کے مالک تھے۔ آپ سادہ زندگی بسر کرنے والے بزرگ تھے۔

وصال

ترمیم

ایک عرصہ کے بعد یوسف سمرقندی اپنے وطن مالوف سے 1022ھ بمطابق 1616ء میں سرہند شریف تشریف لائے۔ دوران کسب سلوک ہی آپ کا آخری وقت آ پہنچا۔ مرض الموت میں عالم نزع میں تھے کہ مجدد الف ثانی آپ کے سرہانے تشریف فرما ہوئے۔ آپ نے مکمل تضرع و حسرت سے عرض کیا کہ حضرت! آخری وقت آ گیا ہے۔ ایک نگاه و توجہ فرمائیں کہ بلند مقصد سے ایک چیز ہاتھ لگے۔ حضرت مجدد الف ثانی کے دل میں یوسف سمرقندی کی نیاز مندی کی بنا پر کشادگی پیدا ہوئی اور آپ نے توجہ فرمانی شروع کی۔ کچھ مدت کے بعد سر اٹھایا اور ارشاد فرمایا: ہاں! مولانا یوسف ! کہو کہ کیا ہوا؟ آپ نے اپنا سر حضرت مجدد الف ثانی کے پاؤں پر رکھا اور عرض کیا: الحمد لله! جس چیز کا دل طالب تھا، وہ جلوہ گر ہوئی ہے۔ کہا اور جان جاناں کے سپرد کردی۔ [1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. تاریخ و تذکرہ خانقاہ سرھند شریف مولف محمد نذیر رانجھا صفحہ 579 اور 580