2024 جنوبی کوریا میں مارشل لا
2024 جنوبی کوریائی مارشل لاء (انگریزی: 2024 South Korean Martial Law) کا آغاز 3 دسمبر 2024 کو صدر یون سک یول نے کیا۔ یہ واقعہ جنوبی کوریا کی تاریخ میں اس وقت کا پہلا مارشل لاء تھا جب سے 1980 میں فوجی آمریت کے دور میں مارشل لاء نافذ ہوا تھا۔ صدر یون نے یہ قدم شمالی کوریا کے اثر و رسوخ کے الزامات اور اپوزیشن جماعت کے مبینہ ریاست مخالف رویے کے پیش نظر اٹھایا۔ تاہم، مارشل لاء صرف چھ گھنٹوں کے اندر ختم کر دیا گیا۔
مقامی نام | کوریائی زبان: 2024 대한민국 계엄령 |
---|---|
تاریخ | 3–4 دسمبر 2024 |
قسم | مارشل لاء کا نفاذ |
وجہ | مبینہ "ریاست مخالف سرگرمیاں" اور شمالی کوریا کے حامی رویے کا الزام |
شرکا | یون سک یول (صدر)، جنوبی کوریا کی قومی اسمبلی |
نتیجہ | مارشل لاء چھ گھنٹوں میں ختم |
پس منظر
ترمیمصدر یون سک یول، جو 2022 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سے مختلف بحرانوں کا سامنا کر رہے ہیں، نے اپنے دور حکومت میں کئی تنازعات اور سیاسی بحرانوں کو جنم دیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے ان پر آمرانہ رجحانات کا الزام عائد کیا ہے۔ 3 دسمبر 2024 کو صدر یون نے رات گئے اپنے خطاب میں قومی اسمبلی کے اراکین پر "ریاست مخالف سرگرمیوں" اور شمالی کوریا سے ہمدردی کا الزام لگاتے ہوئے مارشل لاء کا اعلان کیا۔ [1] [2]
نفاذ اور رد عمل
ترمیممارشل لاء کا اعلان کرنے کے بعد، قومی اسمبلی کے اراکین نے ایک ہنگامی قرارداد کے ذریعے مارشل لاء کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ قرارداد کے حق میں تمام 190 موجود اراکین نے ووٹ دیا، جس کے بعد صدر یون کو یہ اقدام واپس لینا پڑا۔ مارشل لاء رسمی طور پر 4 دسمبر 2024 کو صبح 4:50 پر ختم کر دیا گیا۔ [3]
اثرات
ترمیمیہ واقعہ جنوبی کوریا کی سیاست میں ایک نیا موڑ لایا، جہاں صدر یون پر مزید دباؤ بڑھ گیا کہ وہ آمرانہ اقدامات سے گریز کریں۔ اس اقدام کی وجہ سے ملک میں سیاسی تقسیم مزید گہری ہو گئی۔ مبصرین نے اس اقدام کو "جمہوری زوال" کی علامت قرار دیا ہے۔ [4]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Yoon Suk Yeol"۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 دسمبر 2024
- ↑ "2024 South Korean Martial Law"۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 دسمبر 2024
- ↑ "Martial law in South Korea"۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 دسمبر 2024
- ↑ "Democratic backsliding in South Korea"۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 دسمبر 2024