22 جولائی (انگریزی: 22 July) ناروے و ریاستہائے متحدہ امریکا کی مشارکت سے تیار کردہ فلم ہے۔ یہ فلم 2011ء میں ناروے کے دار الحکومت اوسلو اور ایک قریبی جزیرے میں ہونے والے دہشت گردی کے سچے واقعہ اور اس کے بعد لوگوں میں افرا پر فلمائی گئی ہے۔ یہ فلم آسنے سیلیرستاد (Åsne Seierstad) کی مقبول عام کتاب ہم میں سے ایک: ناروے کے ایک قتل عام کی کہائی — اور اس کے بعد (One of Us (book)|One of Us: The Story of a Massacre in Norway — and Its Aftermath)| پر مبنی ہے۔ یہ فلم پال گرین گراس کی جانب سے لکھا جا چکا ہے اور اس میں ناروے کے ادا کار اور عملہ کو لیا گیا ہے جس سے ناظریں واقعات کی وقوع پذہری کا عینی طور پر مشاہدہ کر سکیں۔ اس میں ایندرس ڈینئیلسن لائی ((Anders Danielsen Lie))، یون یوئگارڈین (Jon Øigarden)، تھاربیورن ہار (Thorbjørn Harr)، یوناس اسٹرینڈ گراولی (Jonas Strand Gravli)، اولا جی فوروسیتھ (Ola G. Furuseth)، اولریکے ہانسین (Ulrikke Hansen)، ڈویگن (Døvigen)، ایساک باکلی (Isak Bakli)، ایگلین (Aglen)، ماریہ بک (Maria Bock) اور سیڈا ویٹ (Seda Witt) سر گرم کردار ادا کرتے ہیں۔ فلم کا عالمی پریمئر 5 ستمبر، 2018ء کو 75ویں وینس بین الاقوامی فلم فیسٹیول میں جاری کیا گیا تھا۔[4][5][6] اس فلم کو آن لائن اور چنندہ سنیما گھروں میں 10 اکتوبر 2018ء کو نیٹ فلکس کی جانب سے جاری کیا گیا تھا۔[7][8]

22 July
22 جولائی (فلم)
فائل:22julyposter.jpg
سرکاری پوسٹر
ہدایت کارپال گرین گراس (Paul Greengrass)
پروڈیوسر
منظر نویسپال گین گراس
ماخوذ از
ہم میں سے ایک: ناروے کے ایک قتل عام کی کہائی — اور اس کے بعد (One of Us (book)
از
ستارے
موسیقیسونے مارٹن (Sune Martin)
سنیماگرافیپل اولویک روکسیت (Pål Ulvik Rokseth)
ایڈیٹرولیم گولڈین برگ (William Goldenberg)
پروڈکشن
کمپنی
اسکاٹ روڈیتھ پروڈکشنز (Scott Rudin Productions)
تقسیم کارنیٹ فلکس (Netflix)
تاریخ نمائش
  • 5 ستمبر 2018ء (2018ء-09-05) (وینس)
  • 10 اکتوبر 2018ء (2018ء-10-10) (ریاستہائے متحدہ)
دورانیہ
143 minutes[1]
ملکناروے
زباننارویجین
بجٹ$20 million[2]
باکس آفس$3.7 million[3]

فلم کی کہانی

ترمیم

22 جولائی 2011 کا دن ناروے کی تاریخ کا سب سے بھیانک اور افسوسناک دن بن گیا۔ اس روز آندرس بحرنگ بریوک جو ایک شدت پسند سفید فام قوم پرست نظریات رکھتا تھا، نے ایک خطرناک اور خونی منصوبہ عملی جامہ پہنایا۔ وہ پولیس کی وردی میں ملبوس ہوتا ہے تاکہ اس پر کسی کو شک نہ ہو۔ وہ ایک وین میں بھاری مقدار میں دیسی ساختہ دھماکا خیز مواد رکھتا ہے اور اسے لے کر ناروے کے دار الحکومت اوسلو کے مرکزی حکومتی دفاتر کے علاقے ریجیرنگسکوارٹالیٹ (Regjeringskvartalet) کی طرف روانہ ہوتا ہے۔ وہاں پہنچ کر، وہ یہ وین وزیر اعظم ینس اسٹولٹن برگ کے دفتر کے بالکل باہر کھڑی کر دیتا ہے۔ کچھ ہی لمحے بعد، ایک زور دار دھماکا ہوتا ہے جس کی آواز دور دور تک سنائی دیتی ہے۔ ہر طرف افراتفری مچ جاتی ہے، عمارتیں لرز اٹھتی ہیں اور لوگ چیختے چلاتے سڑکوں پر بھاگنے لگتے ہیں۔ اس دہشت ناک حملے کے نتیجے میں کئی افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو جاتے ہیں، جن میں اکثریت سرکاری افسران اور اہم حکومتی عہدے داروں کی تھی۔ یہ واقعہ پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیتا ہے اور کچھ ہی لمحوں میں ایک عجیب اضطرابی کیفیت برپا پو جاتی ہے۔

دوسری طرف اسی دن ناروے کے علاقے تیریفیورڈن (Tyrifjorden)، بسکرود (Buskerud) میں واقع ایک خوبصورت، پُرامن جزیرے یوٹویا (Utøya) پر نوجوانوں کی تنظیم ورکرز یوتھ لیگ (AUF) کا سالانہ موسم گرما کا کیمپ جاری تھا، جس کا اہتمام حکمران لیبر پارٹی کرتی ہے۔ یہاں نوجوان، سیاسی تربیت، مباحثے اور تفریحی سرگرمیوں کے لیے جمع ہوتے ہیں۔ جب کیمپ میں موجود بچوں کو اوسلو میں بم دھماکے کی خبر ملتی ہے، تو کیمپ کا ماحول ایک دم سنجیدہ ہو جاتا ہے۔ ہر کوئی فکر مند ہوتا ہے کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے۔ انھی میں ایک نوجوان ولیار ہانسن (Viljar Hanssen) بھی ہوتا ہے، جو فوراً اپنے والدین کو فون کر کے اُن کی خیریت دریافت کرتا ہے اور اطمینان حاصل کرتا ہے کہ وہ محفوظ ہیں۔ اسی دوران جزیرے یوٹویا پر جو تیریفیورڈن (Tyrifjorden)، بسکرود (Buskerud) میں واقع ہے، نوجوان ورکرز یوتھ لیگ (AUF) کے موسم گرما کیمپ میں جمع ہو رہے تھے۔ جس کا اہتمام حکمران لیبر پارٹی نے کیا تھا۔ جب کیمپ کے شرکاء کو اوسلو میں دھماکے کی خبر ملتی ہے تو ایک طالب علم ولیار ہانسن (Viljar Hanssen) نے اپنے والدین کو فون کر کے اُن کی خیریت دریافت کرتا ہے اور اس بات کا بھی اطمینان حاصل کیا کہ انھیں کچھ نہیں ہوا۔

اسی دوران، آندرس بریوک جہازوں کی آمد و رفت کے اڈے پر پہنچتا ہے جہاں سے جزیرے تک کشتیوں کے ذریعے رسائی ممکن ہے۔ پولیس کی وردی میں ہونے کی وجہ سے عملہ اُسے فوراً سنجیدگی سے لیتا ہے اور وہ یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ اوسلو حملے کے بعد یوٹویا کی سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے بھیجا گیا ہے۔ کیمپ کے منتظمین اسے کشتی میں بٹھا کر جزیرے تک لے جاتے ہیں۔ جب وہ جزیرے پر پہنچتا ہے، تو فوراً عملے کو ہدایت دیتا ہے کہ تمام بچوں کو ایک جگہ اکٹھا کیا جائے، تاکہ وہ انھیں حفاظتی اقدامات سے آگاہ کر سکے۔ لیکن جیسے ہی کیمپ کے سیکیورٹی انچارج اس کی شناخت طلب کرتا ہے، بریوک اچانک بندوق نکالتا ہے اور نہایت بے رحمی سے اُسے گولی مار کر قتل کر دیتا ہے۔ پھر وہ کیمپ کے منتظم کو بھی گولی مار دیتا ہے۔ اس کے بعد وہ انتہائی سفاکی سے کیمپ میں موجود بچوں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دیتا ہے۔ ہر طرف چیخ و پکار مچ جاتی ہے، بچے خوف سے بھاگنے لگتے ہیں، کچھ پانی میں چھپنے کی کوشش کرتے ہیں، کچھ درختوں کے پیچھے یا چٹانوں میں پناہ لیتے ہیں، لیکن بریوک اُن کا پیچھا کرتا ہے اور ایک ایک کر کے درجنوں معصوم جانیں بے دریغ چھین لیتا ہے۔

ولیار اور اس کا چھوٹا بھائی توریا اس قیامت خیز منظر کے دوران جزیرے کے کنارے ایک چٹانی ڈھلوان کے پیچھے چھپ جاتے ہیں۔ ولیار اپنی ماں کو فون کر کے روتے ہوئے اطلاع دیتا ہے کہ کیمپ پر شدید گولی باری ہو رہی ہے اور بہت سے لوگ مارے جا رہے ہیں۔ کچھ ہی لمحوں بعد، بریوک اس علاقے تک پہنچ جاتا ہے اور وہاں چھپے ہوئے بچوں پر گولیاں برسانا شروع کر دیتا ہے۔ ولیار کو کئی گولیاں لگتی ہیں۔ اُس کی آنکھ، ہاتھ اور دیگر جسمانی حصے بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ لیکن اُس کا بھائی توریا معجزانہ طور پر محفوظ رہتا ہے۔ آخرکار، ایک اسپیشل فورس ٹیم جزیرے پر پہنچتی ہے اور بریوک کو گرفتار کر لیتی ہے۔ حیران کن طور پر وہ بغیر کسی مزاحمت کے خود کو گرفتار کروا دیتا ہے۔

گرفتاری کے بعد بریوک تفتیش کے دوران دعویٰ کرتا ہے کہ وہ ایک عالمی سطح کے سفید فام قوم پرست گروہ "نائٹس ٹیمپلر" کا رہنما ہے اور یہ کہ اس کے اشارے پر مستقبل میں مزید ایسی طرح کے خوں ریز حملے بھی ہو سکتے ہیں۔ وہ اپنی قانونی نمائندگی کے لیے وکیل گیر لپیستاد (Geir Lippestad) کا مطالبہ کرتا ہے، جو ماضی میں ایک نو روار نازی (نیو نازی) کا بھی دفاع کر چکا ہوتا ہے۔ لپیستاد، جو خود ایک اعتدال پسند اور انسانی حقوق کا حامی وکیل ہے، اخلاقی طور پر اس کیس سے شدید اضطراب کا شکار ہوتا ہے، مگر پیشہ ورانہ طور پر اُسے یہ دفاع کرنا پڑتا ہے، کیونکہ ہر مجرم کو قانونی دفاع کا حق حاصل ہے۔

لپیستاد بریوک کے لیے ذہنی بیماری کی بنیاد پر دفاع پیش کرتا ہے، تاکہ اُسے قید کی بجائے ایک نفسیاتی ادارے (ممکنہ طور پر پاگل خانہ یا اسی قبیل کا کوئی ادارہ) میں رکھا جائے۔ اس حکمتِ عملی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، کیونکہ عوام چاہتی ہے کہ اس خونی حملہ آور کو سخت ترین سزا دی جائے۔ کئی ماہرینِ نفسیات اور ذہنی امراض کے ماہرین کی مدد سے بریوک کی ابتدائی تشخیص پیرانائڈ شیزوفرینیا (دماغی تخیلات کا آدمی کی حقیقت پر حاوی ہو جانے کا مرض) کے طور پر کی جاتی ہے، لیکن بعد میں بریوک خود اصرار کرتا ہے کہ اُسے ذہنی طور پر تندرست قرار دیا جائے تاکہ اُس کے نظریات اور حملے کو "سیاسی پیغام" کے طور پر پیش کیا جا سکے، نہ کہ محض ایک پاگل شخص کی حرکت۔

ادھر ولیار ہانسن کئی دنوں تک کومے میں رہتا ہے۔ ڈاکٹروں کو یقین نہیں ہوتا کہ وہ زندہ بچ پائے گا، لیکن وہ حیرت انگیز طور پر زندگی کی طرف لوٹتا ہے۔ اُس کے جسم پر کئی آپریشن کیے جاتے ہیں اور وہ زندگی بھر کے لیے جسمانی طور پر معذور ہو جاتا ہے۔ مگر اُس کا حوصلہ کم نہیں ہوتا۔ وہ آہستہ آہستہ دوبارہ چلنا سیکھتا ہے، زندگی کی طرف واپس آتا ہے اور اپنے اندر کے خوف سے لڑتا ہے۔ آخرکار، وہ عدالت میں ایک گواہ کے طور پر پیش ہوتا ہے، جہاں وہ جج، وکلا اور بریوک کے سامنے نہایت دلیری سے اُس دن کے واقعات بیان کرتا ہے۔ اُس کی گواہی پوری عدالت میں ایک خاموشی طاری کر دیتی ہے اور وہ ایک علامت بن جاتا ہے کہ نفرت پر مبنی نظریات کے خلاف امید اور انسانیت اب بھی زندہ ہے۔

بریوک کو 21 سال قید کی سزا سنائی جاتی ہے، جو ناروے کے قانون کے مطابق زیادہ سے زیادہ سزا ہے۔ تاہم عدالت یہ اختیار رکھتی ہے کہ اگر اُسے معاشرے کے لیے مستقل خطرہ سمجھا جائے، تو اُس کی سزا میں لامحدود مدت تک توسیع کی جا سکتی ہے۔

خلاصہ

ترمیم

فلم 22 جولائی 2011 میں ناروے میں ہونے والے آندرس بریوک کے دہشت گرد حملے اور اس کے بعد کی افرا تفری پر مبنی ہے۔ اس میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح بریوک نے اوسلو کے حکومتی دفاتر میں دھماکا کیا اور بعد میں یوٹویا جزیرے پر نوجوانوں کے کیمپ پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں درجنوں بے گناہ جان سے گئے۔ فلم میں ولیار ہانسن جیسے متاثرین کی کہانی بھی ہے، جنھوں نے معجزانہ طور پر حملے میں بچ کر عدالت میں گواہی دی۔ اس کے ساتھ ہی، بریوک کی گرفتاری، قانونی دفاع اور ذہنی بیماری کے حوالے سے مقدمہ بھی دکھایا گیا ہے۔ فلم ایک تلخ اور حقیقت پسندانہ انداز میں اس سانحے کی گہرائی کو پیش کرتی ہے، جو نہ صرف ناروے بلکہ عالمی سطح پر انسانیت کے لیے ایک پیغام دیتی ہے کہ کس طرح دائیں بازو کی انتہا پسندی دنیا کے کسی بھی حصے میں، کسی بھی زمرے کے لوگوں کو، حتی کہ خود انتہا پسندوں کے ہم نسل، ہم قوم اور ہم مذہب بھی ان کی بے دماغ خوں ریزی کی بلی چڑھ سکتے ہیں۔

فلم کے اداکاروں کی فہرست

ترمیم

فلم کی تیاری

ترمیم

21 اگست 2017ء کو پال گرین گراس نے اعلان کیا کہ وہ نیٹ فلکس کے لیے ایک نئی فلم پر کام کر رہے ہیں جو 2011 میں ناروے میں ہونے والے حملوں اور ان کے بعد کے حالات پر مبنی ہوگی۔[10] فلم کی تیاری 2017ء کے آخر میں شروع ہوئی۔[11] اس فلم کا ٹریلر 4 ستمبر 2018ء کو جاری کیا گیا۔[12] گرین گراس نے انکشاف کیا کہ انھوں نے فلم کے لیے نارویجین اداکاروں اور عملے کا انتخاب کیا، کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ یہ فلم ایک نارویجین فلم کی حیثیت سے پہچانی جائے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ فلم نارویجین زبان میں اس لیے نہیں بنائی گئی کیونکہ وہ خود نارویجین زبان نہیں بولتے، اس لیے انھوں نے ایسے اداکاروں کی تلاش کی جو انگریزی بول سکتے ہوں۔[13]


ریلیز

ترمیم

یہ فلم سب سے پہلے 5 ستمبر 2018ء کو 75ویں وینس انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں پیش کی گئی۔ اس کے بعد 10 ستمبر 2018 کو اسے ٹورنٹو انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں بھی دکھایا گیا۔[14] فلم کی ایک خاص نمائش 4 اکتوبر 2018 کو اسکینڈینیویا کے سینما گھروں میں کی گئی۔[15] [16] یہ فلم بالآخر 10 اکتوبر 2018 کو نیٹ فلکس اور کچھ مخصوص سینما گھروں میں ریلیز کی گئی۔ ابتدائی طور پر اس فلم کو 2 نومبر 2018 کو "ناروے" کے عنوان سے ریلیز کرنے کا منصوبہ تھا۔[17][18]


تنقیدی جائزہ

ترمیم

ریویو ویب گاہ Rotten Tomatoes (راٹن ٹوماٹوز) پر اس فلم کو 81 فیصد منظوری کی درجہ بندی حاصل ہوئی ہے، جو 129 جائزوں پر مبنی ہے اور اوسط ریٹنگ 6.9/10 رہی۔ ویب گاہ پر تنقیدی اتفاقِ رائے کچھ یوں ہے:

"22 جولائی دہشت گردی کے بعد کے اثرات کو قریب سے اور بھرپور انداز میں دکھاتی ہے، یہ فلم سنسنی خیز انداز میں کہانی سناتی ہے اور ڈراما کی گہری جذباتی گونج رکھتی ہے۔"

جبکہ میٹا کریٹیک (Metacritic) پر فلم کو 27 نقادوں کی بنیاد پر 100 میں سے 69 اسکور ملا، جو "عمومی طور پر مثبت جائزے" کی عکاسی کرتا ہے۔[19] [20]


خلاصہ

ترمیم

فلم 22 جولائی 2011 میں ناروے میں ہونے والے آندرس بریوک کے دہشت گرد حملوں اور ان کے بعد کے اثرات پر مبنی ہے۔ اس فلم کی کہانی دو اہم واقعات پر مرکوز ہے: اوسلو میں ہونے والا بم دھماکا اور اس کے بعد یوٹویا جزیرے پر ورکرز یوتھ لیگ کے کیمپ پر ہونے والا فائرنگ کا واقعہ، جس میں درجنوں بے گناہ جان سے گئے۔ بریوک، جو سفید فام قوم پرستی کے شدت پسند نظریات رکھتا تھا، نے پولیس کی وردی میں ان حملوں کو انجام دیا۔ فلم میں ولیار ہانسن جیسے متاثرین کی کہانی بھی شامل ہے، جنھوں نے حملے میں زندہ بچنے کے بعد عدالت میں گواہی دی۔ اس کے علاوہ، بریوک کے قانونی دفاع اور ذہنی بیماری کے حوالے سے بھی اس فلم میں تفصیل سے دکھایا گیا ہے۔ اس فلم کا مقصد دہشت گردی کے اثرات اور اس کے بعد کی سیاست کو حقیقت پسندی کے ساتھ پیش کرنا ہے۔ فلم کو 2018 میں نیٹ فلکس جیسے آن لائن او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر اور دنیا کے مختلف فلم فیسٹیولوں میں ریلیز کیا گیا۔ ان فیسٹیولوں میں فلم کی نمائش جہاں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے جذبے کو اجاگر کیا گیا، فلم کو باکمال پیش کرنے پر سراہا گیا، وہیں اس کو چند فلم سازی سے جڑے پہلوؤں کی بنا پر کہیں کہیں پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔کچھ ناقدین نے ایسے پہلوؤں کا بھی حوالہ دیا جیسے کہ یکے بعد دیگرے دو بڑے دہشت گرد حملے دو اچھے خاصے فاصلے کے مقامات پر ایک شخص ایک ہی دن انجام دے چکا ہے اور اس دوران ناروے کی پولیس عملًا غیر کار گرد ثابت ہوئی۔ فلم میں اس پہلو کو نہیں دکھایا گیا۔ [21]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "22 July"۔ وینس بین الاقوامی فلم فیسٹیول۔ 24 جولائی 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-07-27
  2. Mike Jr. Fleming (21 Aug 2017). "Netflix Lands Paul Greengrass Pic About Norwegian Terrorist Who Killed 77". Deadline (بزبان امریکی انگریزی). Retrieved 2018-02-14.
  3. "22 July (Utøya 22. juli) (2018)"۔ باکس آفس موجو۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-11-15
  4. "Venice to Kick Off Awards Season With New Films From Coen Brothers, Luca Guadagnino and Alfonso Cuaron"۔ The Hollywood Reporter۔ 25 جولائی 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-07-25
  5. "Venice Film Festival Lineup: Heavy on Award Hopefuls, Netflix and Star Power"۔ Variety۔ 25 جولائی 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-07-25
  6. "Venice Film Festival 2018 line-up: What to look out for, from Damien Chazelle's First Man to the completion of an unfinished Orson Welles epic"۔ Independent۔ 29 اگست 2018۔ 2018-08-28 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-12-17
  7. Ethan Anderton (1 اکتوبر 2018)۔ "Paul Greengrass' Netflix Movie '22 July' is Getting a Pretty Wide Theatrical Release"۔ Slash Film۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-12-17
  8. Brent Lang (1 اکتوبر 2018)۔ "Inside Netflix's Theatrical Release Plans for Paul Greengrass Drama '22 July' (EXCLUSIVE)"۔ Variety۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-12-17
  9. ^ ا ب "Cast of Netflix 22 July Film by Paul Greengrass Announced". The Nordic Page (بزبان امریکی انگریزی). 31 Oct 2017. Retrieved 2018-02-14.
  10. David Crow (21 اگست 2017)۔ "Paul Greengrass of United 93 and Bourne fame will make a Netflix film about a right-wing Christian terrorist attack in Norway"۔ Den Of Geek۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-12-17
  11. Mike Jr. Fleming (21 اگست 2017)۔ "Netflix Lands Paul Greengrass Pic About Norwegian Terrorist Who Killed 77"۔ Deadlie Hollywood News۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-12-17
  12. Adam Chitwood (4 ستمبر 2018)۔ "First '22 July' Trailer Reveals Paul Greengrass' Chronicle of the Norwegian Terrorist Attack"۔ Collider۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-12-17
  13. Ruth Kinane (10 اکتوبر 2018)۔ "How Paul Greengrass filmed Norway's 'disturbing' 2011 terrorist attacks for 22 July"۔ Entertainment Weekly۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-12-17
  14. Nancy Tartaglione (25 جولائی 2018)۔ "Venice Film Festival Lineup: Welles, Coen Brothers, Cuaron, Greengrass, More – Live"۔ Deadline Hollywood۔ Penske Business Media۔ 2018-07-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-07-25
  15. Sean O'Connell (13 ستمبر 2018)۔ "When You Can See The Biggest Movies From The 2018 Toronto Film Festival"۔ Cinemablend۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-12-18
  16. "Inside Netflix's Theatrical Release Plans for Paul Greengrass Drama '22 July' (EXCLUSIVE)"۔ Variety۔ 1 اکتوبر 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-08-18
  17. "25 Awards Contenders to See This Season, From 'Roma' to 'The Favourite' to 'First Man' and More"۔ IndieWire۔ 16 اگست 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-08-17
  18. Orlando Parfitt (22 جنوری 2018)۔ "15 Netflix Original movies to look out for in 2018"۔ Screen International۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-10-11
  19. "22 July (2018)"۔ روٹن ٹماٹوز۔ Fandango۔ اخذ شدہ بتاریخ سانچہ:RT data {{حوالہ ویب}}: تحقق من التاريخ في: |تاریخ رسائی= (معاونت)
  20. "22 July reviews"۔ میٹاکریٹک۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-10-17
  21. https://www.imdb.com/title/tt7280898/reviews/