ہیموگلوبن
ہیموگلوبن (hemoglobin)
| |||
ہیموگلوبن کے سالمے کی ساخت اور ذیل میں ہیموگلوبن کے اہم بیرونی روابط جو الفا1 کے بارے میں ہیں۔ | |||
شناختگر | |||
علامات | HBA1 | ||
اینٹریز | 3039 | ||
ہـو گـو | 4823 | ||
او ایم آئی ایم | 141800 | ||
حوالۂ متوالیہ | NM_000558 | ||
یونی پورٹ | P69905 | ||
دیگر معطیات | |||
مـقام | لونجسیمہ 16 p13.3 | ||
|
ہیموگلوبن کو انگریزی میں hemoglobin یا haemoglobin کہا جاتا ہے جو haemo اور globin کا مرکب لفظ ہے۔ hemo اصل میں heme سے تعلق کو ظاہر کرتا ہے جو لوہا (Fe) رکھنے والا ایک سالمہ (مولیکیول) ہے جس کا تعلق خون کی رنگت سے ہوتا ہے اور یہی سالمہ دوسرے سالمے یعنی globin کے ساتھ ملکر haemoglobin کا سالمہ تیار کرتا ہے جس کے ذریعہ سے جسم میں آکسیجن کی نقل وحمل کا فعل انجام پاتا ہے۔ globin ایک لحمیہ (پروٹین) ہوتا ہے جس کی شکل گول ہوتی ہے۔ (فبرن (fibrin) بھی پروٹین ہوتا ہے لیکن اس کی شکل لمبوتری ہوتی ہے۔)
ہیموگلوبن ایک بہت بڑا مولیکول ہوتا ہے جو پانی کے مولیکیول سے لگ بھگ 3500 گنا بھاری ہوتا ہے اور اس کا فارمولا C2952H4664O832N812S8Fe4 ہوتا ہے۔ ایک ہیموگلوبن کے مولیکیول میں دو الفا اور دو بی ٹا زنجیریں (chains) ہوتی ہیں۔ ہر الفا چین میں 141 اور ہر بی ٹا چین میں 146 امینو ایسڈ ہوتے ہیں۔[1] چونکہ ایک ہیموگلوبن کے مولیکیول میں صرف چار لوہے کے ایٹم ہوتے ہیں اس لیے ہیموگلوبن کا ایک مولیکیول آکسیجن کے صرف چار مولیکیول جذب اور خارج کر سکتا ہے۔ اگر خون میں ہیموگلوبن بالکل نہ ہوتا تو خون کی آکسیجن کو منتقل کرنے کی صلاحیت میں 70 گنا کمی آ جاتی۔
ہیموگلوبن صرف آکسیجن کو پھیپھڑوں (یا مچھلیوں میں گلپھڑوں) سے پورے جسم کی بافتوں (tissue) میں پہنچانے کا کام ہی نہیں کرتا بلکہ بافتوں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو پھیپھڑوں تک پہنچانے میں بھی کسی حد تک مددگار ہوتا ہے۔ لیکن کاربن ڈائی آکسائیڈ ہیموگلوبن کے لوہے سے نہیں بلکہ گلوبن سے چمٹتی ہے۔
ہیموگلوبن صرف خون کے سرخ خونی خلیہ کے اندر ہوتا ہے۔ اگر کسی وجہ سے یہ سرخ خلیئے ٹوٹ جائیں اور ہیموگلوبن باہر نکل کر پلازمہ میں شامل ہو جائے تو یہ گردوں کی چھلنی (Glomerulus) سے آرپار گذر کر گردوں کی انتہائی باریک نلکیوں میں جم جاتا ہے اور گردے کام کرنا بند کر دیتے ہیں۔ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب مریض کو غلط گروپ کا خون چڑھا دیا جائے۔ خون کے سرخ خلیئے اتنے بڑے ہوتے ہیں کہ گردوں کی چھلنی میں سے نہیں گذر سکتے اور گردوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتے۔
انٹارکٹیکا میں پائے جانے والے چند آکٹوپس کے خون کا رنگ سرخ کی بجائے نیلا ہوتا ہے کیونکہ ان کے خون میں ہیموگلوبن کی بجائے hemocyanin پایا جاتا ہے۔ ہیموسایانن میں لوہے کی بجائے تانبے کے ایٹم موجود ہوتے ہیں۔[2]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیمویکی ذخائر پر ہیموگلوبن سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |