کے جی بی (KGB) دراصل Комите́т госуда́рственной безопа́сности (یعنی: کومیتیت گوسودارستوینوی بیزوپاسنوستی) کا مخفف ہے، یہ سابقہ سوویت یونین کی انٹیلی جینس ایجنسی یا جاسوسی کا ادارہ ہے جسے 20 دسمبر 1917ء کو فلیکس ڈزرزہینسکی (Felix Dzerzhinsky) کی قیادت اور صدر ولادیمیر لینن کی سرپرستی میں قائم کیا گیا تھا، اپنے قیام سے ہی اسے بلشفی انقلاب (Bolshevik Revolution) یا انقلابِ اکتوبر اور کمیونسٹ پارٹی کی تلوار سمجھا جاتا رہا ہے، اپنے ابتدائی دور میں ہی کے جی بی نے بڑی بڑی کامیابیاں حاصل کیں، جب مغربی ممالک خصوصاً برطانیہ اور امریکا نسبتاً سکون کی حالت کے مزے لوٹ رہے تھے، کے جی بی نے اس کا فائدہ اٹھایا اور نہ صرف ان ممالک کے حکومتی اداروں میں بلکہ عسکری اداروں میں بھی اپنے ایجنٹ شامل کردئے، کے جی بی نے مین ہٹن پراجیکٹ جس سے امریکا کو ایٹم بم حاصل ہوا، سے ایٹم بم کے راز چوری کر لیے تھے جو شاید کے جی بی کی سب سے بڑی کامیابی قرار دی جا سکتی ہے، سرد جنگ کے دوران سوویت یونین کو ”ایک پارٹی ملک” کے طور پر قائم رکھنے میں کے جی بی نے بڑا اہم کردار ادا کیا اور کمیونسٹ پارٹی کی ہر مخالف سیاسی فکر کی قلع قمع کی، یورپ اور امریکا میں کے جی بی کا نیٹ ورک اتنا بڑا اور اس قدر فعال تھا کہ وہ ہر جدید ٹیکنالوجی کو فوراً ہی سوویت یونین منتقل کردیتے تھے۔

Committee for State Security
Комитет государственной безопасности
Komitet gosudarstvennoy bezopasnosti
The KGB Sword-and-Shield emblem.
ایجنسی کا جائزہ
قیام20 December 1917 (Cheka)
13 March 1954 (KGB)
پیش رو ایجنسی
تحلیل22 October 1991 (de facto)
3 December 1991 (de jure)
دائرہ کارCouncil of Ministers of the USSR
صدر دفترMoscow, روسی سوویت وفاقی اشتراکی جمہوریہ, سوویت اتحاد
وزیر ذمہ دار
  • (etc.)

اہم کامیابیاں

ترمیم

سرد جنگ سے پہلے برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک کی نسبت امریکا کے جی بی کے لیے اتنا زیادہ اہم ہدف نہیں تھا چنانچہ امریکا میں کے جی بی کا نیٹ ورک بڑی سست روی سے بڑھا، مگر سرد جنگ کے شروع ہونے کے بعد یہ سب تبدیل ہو گیا اور کے جی بی نے امریکا میں اپنا ایک بہت بڑا نیٹ ورک قائم کر لیا اور جیسا کہ ہم بتا چکے ہیں کہ کے جی بی کی سب سے بڑی کامیابی امریکا کے ایٹم بم کا فارمولا حاصل کرنا تھا جس نے ایٹم بم کے بل پر ساری دنیا کو ڈرایا ہوا تھا چنانچہ سوویت یونین بھی ایٹم بم بنا کر امریکا کے برابر آکھڑا ہوا اور مہاہدوں کے ذریعہ امریکا کو اس کے استعمال سے باز رکھا، ایٹم بم کے علاوہ کے جی بی کے ایجنٹوں نے کئی اہم ایجادات کے راز اور فارمولے سوویت یونین منتقل کیے جیسے جیٹ انجن، ریڈار، انکرپشن کے طریقے اور دیگر، کے جی بی کی ان پے در پے کامیابیوں کی وجہ سے پورے امریکا میں سوویت ایجنٹوں سے ڈر کی ایک لہر دوڑ گئی جسے اس وقت ”سرخ ڈر” (Red Scare) کا نام دیا گیا، سینیٹر جوزف مکیرتھی (Joseph McCarthy) کی سربراہی میں کے جی بی کے خلاف کئی مہمیں بھی چلائی گئیں (جو بعد میں مکیرتھزم McCarthyism کے نام سے جانی گئیں) اور ہر اس شخص کو شک کی نگاہ سے دیکھا گیا جو کمیونزم کے لیے ذرا سا بھی نرم گوشہ رکھتا ہو، یہ مہمیں شمولی (totalitarian) ممالک کی غسل دماغی یا برین واش مہموں سے مشابہ تھیں چنانچہ امریکی اس سے کافی خوفزدہ ہو گئے کیونکہ وہ اس کے عادی نہیں تھے، ان مہموں سے کے جی بی امریکا میں کافی حد تک متزلزل ہوا، برطانیہ میں کے جی بی خود برطانوی انٹیلی جینس میں اپنے جاسوس شامل کرنے میں کامیاب رہا حتی کہ برطانوی انٹیلی جینس میں کے جی بی کی روک تھام کے شعبے کا سربراہ بھی کے جی بی کا ایجنٹ تھا !! اس طرح کے جی بی کے ایجنٹ برطانیہ کے عسکری، سیاسی اور علمی راز سوویت منتقل کرتے رہے، کے جی بی کا کام دوسرے ممالک کی جاسوسی کرنا ہی نہیں تھا بلکہ اس کے ایجنٹ سوویت یونین کی عمومی زندگی پر بھی نظر رکھتے تھے اور حکومت مخالف ہر آواز کو کچلنا اس کی اولین ترجیحات میں شامل تھا۔

کے جی بی کا خاتمہ

ترمیم

1991ء میں کے جی بی کا سربراہ ولادیمیر کریوچکوو (Vladimir Aleksandrovich Kryuchkov) صدر میخائیل گورباچوو کی قتل کی سازش میں ملوث پایا گیا چنانچہ 23 اگست 1991ء میں اسے گرفتار کر لیا گیا اور اس کی جگہ جنرل ویڈم بکٹین (Vadim Viktorovich Bakatin) کو کے جی بی کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا اور اسے کے جی بی کو مکمل طور پر ختم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی اور اس طرح کے جی بی کے کردار کی ایک ایسی دنیا میں ضرورت باقی نہ رہی جس میں کوئی سوویت اتحاد باقی نہیں رہا تھا، چنانچہ سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد 11 اکتوبر 1991ء میں کے جی بی کو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم