Surah mominoon
ممکن ہے کہ یہ مضمون فوری حذف شدگی کے معیار کے مطابق ہو مضمون کے موضوع کی شناخت کے لیے کافی سیاق و سباق موجود نہیں۔ مزید تفصیل کے لیے فوری حذف شدگی کا معیار الف 1- سیاق و سباق کی عدم موجودگی ملاحظہ کریں۔
اگر یہ مضمون فوری حذف شدگی کے معیار کے مطابق نہیں ہے یا آپ اس کی اصلاح کرنا چاہتے ہوں تو اس اطلاع کو ہٹا دیں، لیکن اس اطلاع کو ان صفحات سے جنھیں آپ نے خود تخلیق کیا ہے نہ ہٹائیں۔ اگر آپ نے یہ صفحہ تخلیق کیا ہے اور آپ اس نامزدگی سے متفق نہیں ہیں، تو ذیل میں موجود بٹن پر کلک کریں اور وضاحت فرمائیں کہ اس مضمون کو کیوں حذف نہیں کیا جانا چاہیے۔ بعد ازاں آپ براہ راست تبادلۂ خیال صفحہ پر جاکر دیکھ سکتے ہیں کہ آپ کے پیغام کا کوئی جواب دیا گیا ہے یا نہیں۔ خیال رہے کہ جن صفحات میں یہ ٹیگ چسپاں کر دیا جاتا ہے اور وہ حذف شدگی کے معیار کے مطابق ہو یا اس کے تبادلۂ خیال صفحہ پر اسے باقی رکھنے کی کافی وجوہات بیان نہ کی گئی ہو، تو اسے کسی بھی وقت حذف کیا جا سکتا ہے۔ اگر آپ تبادلۂ خیال صفحہ پر پیغام دے چکے ہیں اور اس کے بعد بھی یہ پیغام آپ کو نظر آرہا ہے تو صفحہ کا کیشے صاف کر لیں۔ منتظمین: روابط، تاریخچہ (آخری ترمیم) و نوشتہ جات کی قبل از حذف جانچ کی گئی۔ گوگل کی پڑتال کے وقت ان کو ذہن میں رکھیں: ویب، تازہ ترین۔
|
سورۃ المومنون کی تشریح
سورۃ المومنون قرآن مجید کی 23ویں سورۃ ہے، جو 118 آیات پر مشتمل ہے۔ یہ سورہ مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی اور اس کا نام "المومنون" یعنی "مومن" رکھا گیا ہے کیونکہ اس سورۃ میں ایمان والے مسلمانوں کی صفات اور ان کی کامیابیوں کو بیان کیا گیا ہے
سورۃ المومنون کا خلاصہ:
ترمیم- ایمان والوں کی صفات (آیات 1-11): سورۃ کی ابتداء میں مومنوں کی خصوصیات کا ذکر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بتایا کہ مومن وہ ہیں جو نماز میں خشوع و خضوع رکھتے ہیں، لغو باتوں سے بچتے ہیں، زکوة دیتے ہیں، اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں، اور اپنی امانتوں اور عہدوں میں سچے ہوتے ہیں۔ یہ صفات انہیں اللہ کے قریب کرتی ہیں اور ان کی جزا جنت کی صورت میں ملے گی۔
- اللہ کی تخلیق اور نشانیوں کا بیان (آیات 12-22): اس حصے میں اللہ کی قدرت اور اس کی تخلیق کی نشانیاں بیان کی گئی ہیں۔ اللہ کی طرف سے انسان کی تخلیق کا ذکر کیا گیا ہے کہ اللہ نے انسان کو نطفے سے پیدا کیا، پھر اسے ایک مستحکم شکل دی۔ زمین اور آسمان کی تخلیق کی نشانیوں کو دیکھ کر انسانوں کو اللہ کی عظمت کا احساس ہونا چاہیے۔ یہ تمام باتیں انسان کو اللہ کے بارے میں گہرے ایمان کی طرف رہنمائی دیتی ہیں۔
- انبیاء کا ذکر اور ان کی دعائیں (آیات 23-44): یہاں اللہ تعالیٰ نے مختلف انبیاء کی مثالیں پیش کی ہیں جنہوں نے اللہ کے پیغام کو لوگوں تک پہنچایا۔ حضرت نوح، حضرت ہود، حضرت صالح، حضرت ابراہیم اور دیگر انبیاء کا ذکر کیا گیا اور بتایا گیا کہ انہوں نے کس طرح اپنے قوموں کو اللہ کا پیغام دیا، مگر اکثر قومیں انکار کرتی رہیں۔ اللہ نے اپنے انبیاء کو فتح دی، اور جو لوگ ان کے پیچھے چلنے والے تھے، انہیں کامیابی نصیب ہوئی۔
- کائنات کی حقیقت اور انسان کا امتحان (آیات 45-61): اس حصے میں بتایا گیا ہے کہ انسان کی زندگی ایک آزمائش ہے۔ اللہ نے انسانوں کو زمین پر اپنی حکمت سے بھیجا ہے تاکہ وہ اپنی عبادت کریں اور امتحان میں کامیاب ہوں۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اللہ کا راستہ اپنانا اور اس کی رضا کو طلب کرنا انسان کا مقصد ہونا چاہیے۔
- منافقین اور ان کی جزا (آیات 62-77): یہاں اللہ نے منافقین کے بارے میں ذکر کیا ہے کہ جو ایمان کا دعویٰ کرتے ہیں مگر ان کے اعمال اللہ کے راستے سے دور ہوتے ہیں۔ ان منافقین کا ذکر کیا گیا ہے جو دنیا میں اپنی منافقت کو چھپاتے ہیں، مگر قیامت کے دن ان کی حقیقت سامنے آئے گی۔ ان کی جزا جہنم ہے۔
- اللہ کی طرف رجوع اور کامیابی کی بشارت (آیات 78-118): اس حصے میں اللہ نے فرمایا کہ جو لوگ اللہ کی طرف رجوع کرتے ہیں اور اپنی زندگی کو اللہ کے راستے پر ڈھالتے ہیں، وہ کامیاب ہوں گے۔ انہیں جنت میں داخل کیا جائے گا جہاں نہ کوئی دکھ ہوگا اور نہ کوئی تکلیف۔ یہ جنت ان لوگوں کی جزا ہے جو ایمان لائے، نیک عمل کیے، اور اللہ کی رضا کے لیے زندگی گزارے۔
اہم نکات:
ترمیم- سورۃ المومنون میں مومنوں کی صفات کی تفصیل دی گئی ہے۔
- انبیاء کی جدوجہد اور ان کی قوموں کا ذکر کیا گیا ہے۔
- اللہ کی تخلیق کے بارے میں سوچنے کی دعوت دی گئی ہے۔
- اللہ کے راستے پر چلنے والوں کے لیے کامیابی کی بشارت دی گئی ہے۔
- منافقین کی مذمت کی گئی اور ان کی جزا بیان کی گئی ہے۔
اس سورۃ کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو بتایا کہ جو لوگ اپنے ایمان، عمل اور عقیدہ میں سچے ہوں گے، وہ دنیا و آخرت میں کامیاب ہوں گے۔