آداب المریدین شیخ ضیاء الدین سہروردی کی تصوف پر اہم کتاب ہے۔
کتاب آداب المریدین کا اُردو ترجمہ ہے۔ مؤلف شیخ ضیاء الدین سہروردی چھٹی صدی ہجری کے بلند مرتبہ اہل علم و نظر تھے۔ سلسلہ سہروردیہ کے بانی ابوحفص شہاب الدین سہروردی ان کے بھتیجے تھے۔ ان کی یہ کتاب صوفیا کے حلقوں میں بطور نصاب پڑھی جاتی ہے خواجہ گیسودراز نے اس کتاب کاترجمہ کئی بار فرمایا او ریہ کتاب اکثر ان کے زیرمطالعہ رہتی تھی۔

کتاب کے مطالعہ سے صوفیائے کرام کے اعتقادات اور سلوک کے آداب معلوم ہوتے ہیں اور یہ معلوم ہوتا ہے کہ پانچویں اور چھٹی صدی ہجری میں تصوف کا مفہوم کیا تھا اور صوفیہ کیاطریق کار اختیارکیے ہوئے تھے۔

کتاب 42 فصول پرمشتمل ہے اور صوفیہ کا نقطہ نظر شرح و بسط سے بیان کیا گیا ہے۔ آداب سماع پرنسبتاً طویل فصل ہے۔ سماع کے بارے میں خود صوفیا میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ ایک جماعت تو سماع کی سرے سے مخالف ہے اور اس عمل کو حرام قرار دیتی ہے جو جماعت سماع کی قائل ہے ان کے نزدیک بھی سماع کچھ پابندیوں کا متقاضی ہے۔ داتا علی ہجویری نے اپنی تالیف کشف المحجوب میں ان کا تفصیل سے ذکر کیا ہے۔ آداب المریدین کے مؤلف بھی ان پر روشنی ڈالتے ہیں۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. آداب المریدین مؤلف : شیخ ضیاء الدین سہروردی ،ناشر : المعارف گنج بخش روڈ لاہور