لاہور کینٹ میں واقع یہ میوزیم پاک فوج کا دوسرا اور جدید میوزیم ہے ( پہلا راولپنڈی میں واقع ہے) جسے اگر افواجِ پاکستان کی آن ، بان اور شان کہا جائے تو یہ بے جا نہ ہو گا۔ کیونکہ اس میوزیم میں پاک فوج سے متعلق ہر اس چیز اور واقعے کو محفوظ کیا گیا ہے جو آپ کے لیے جاننا ضروری ہے۔ اس عجائب گھر کا سنگِ بنیاد اگست 2017ء میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے رکھا تھا۔ یہ میوزیم اندرونی اور بیرونی حصے میں منقسم ہے۔ اندرونی حصے میں مختلف گیلریاں جبکہ بیرونی حصے میں ہیلی کاپٹر اور ٹینک وغیرہ نمائش کے لیے رکھے گئے ہیں۔ داخلی دروازے سے اندر جائیں تو چار بھارتی ٹینک سب سے پہلے آپ کی توجہ کھینچتے ہیں۔ ان میں سے تین خطے میں لڑی گئی ٹینکوں کی سب سے بڑی جنگ چونڈہ کے دوران قبضے میں لیے گئے تھے جبکہ بقیہ ایک اکتہر کی جنگ میں دشمن سے چھینا گیا تھا۔ ان کے سامنے ان کی تاریخ بھی درج کی گئی ہے۔ اندرونی حصے میں سب سے پہلے پتھر کے وہ کتبے لگے ہیں جن پر 1947ء سے لے کر اب تک پاک فوج کے شہداء کے نام لکھے گئے ہیں جنھوں نے مختلف جنگوں اور دہشت گردی کے خلاف افواج پاکستان کی کارروائیوں میں اپنی جان کا نزرانہ پیش کیا۔ اس کے بعد ایک بڑے نقشے کی مدد سے پاکستان آرمی کے بنیادی ڈھانچے کی معلومات دی گئی ہیں جس کے سامنے 1947ء سے لے کر اب تک کے تمام آرمی چیفس کے مجسمے اور ان کی تفصیل ترتیب سے رکھی گئی ہیں۔ اس سے آگے آپ ایک بڑے ہال میں داخل ہوں گے جس سے مختلف گیلریاں نکل رہی ہیں۔ اس ہال میں قد آور جنگی ہاتھیوں اور گھوڑوں کے مجسمے ان کے سواروں سمیت لڑتے ہوئے دکھائے گئے ہیں جس کے ساتھ ان پرانی جنگی تکنیکوں کی تفصیل بھی موجود ہے۔ اس سے آگے 1947ء میں بابائے قوم کو پاکستان کی پہلی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور ساتھ ہی تحریکِ پاکستان کے دیگر لیڈران کی تصاویر ان کے نام اور اہم کارناموں سمیت دیکھی جا سکتی ہیں۔ آگے کی گیلری بھارتی چالبازیوں، 1971ء کی جنگ اور بنگلہ دیش کے قیام کا احاطہ کرتی ہے جس میں اس زمانے کے اخباری تراشوں، نقشوں، مکتی باہنی کے کیمپوں کی تفصیل اور جنگی جہازوں کے پرزوں کو نمائش کے لیے رکھا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہجرت کی وہ دلدوز تصویر ہے جسے دیکھ کر کوئی بھی حساس دل تڑپ اٹھے۔ یہ بھارت سے ہجرت کرنے والے مسافروں کی جلتی ہوئی ٹرین ہے جس پر لوگ اپنا بچا کھچا اسباب لادے سوار ہیں۔ سائیڈ کی گیلریوں میں پرانے اور روایتی ہتھیار اور پاک فوج کے غیر مسلم فوجیوں کی تصاویر آویزاں ہیں۔ اس میوزیم کی سب سے منفرد اور نئی چیز وہ آڑھی ترچھی گیلری ہے جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں اور کاوشوں کی ایمان افروز اور خونچکاں داستان سناتی ہے۔ یہاں پاکستان میں کیے گئے تمام آپریشنز کی تصاویر،علاقوں کے تفصیلی نقشوں کی مدد سے آویزاں کی گئی ہے۔ سانحہ آرمی پبلک اسکول کو بھی ایک درد ناک منظر کے ذریعے پیش کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک خوبصورت گیلری نشان حیدر پانے والے تمام فوجیوں، ایک 1965ء کی پاک بھارت جنگ اور عوام کے جذبے جبکہ ایک دنیا کے سب سے اونچے محاذ، سیاچن کے لیے مختص کی گئی ہے۔ ایک گیلری میں بڑے خوبصورت طریقے سے اقوامِ متحدہ کے تحت دنیا بھر میں موجود پاک فوج کے دستوں کے بارے میں ضروری معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ میوزیم کے کیفے ٹیریا سے بایر نکلیں تو ایک وسیع میدان میں مختلف ہوائی جہاز اور ٹینک ڈسپلے پر رکھے گئے ہیں۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. تحریر : ڈاکٹر محمد عظیم شاہ بخاری