آسٹریلیا میں اسلام ایک اقلیتی مذہب ہے۔ 2011ء کی مردم شماری کے مطابق 476,291 یہ 2.2 فیصد آسٹریلوی مسلمان ہیں۔[1] یہ تعداد اسلام کو آسٹریلیا میں چوتھا بڑا مذہب بناتی ہے۔ باقی مذاہب میں مسیحیت (61.1%)، لادینیت (22.9%) اور بدھ مت (2.5%) ہیں۔ جزائر کوکوس میں حالیہ مردم شماری کے مطابق مسلمان آبادی اپنی زیادہ شرح پیدائش اور موجودہ غیر ملکی آباد کاری قانون کی وجہ سب سے زیادہ ہے،[2][3] جو 60% ہے۔ آسٹریلیا کی مسلم آبادی میں 2030 ء تک 714.000 اضافہ متوقع ہے۔[4] آسٹریلیا میں مسلمانوں کی اکثریت بڑی تعداد سنی ہے۔[5] آسٹریلیا مسلم برادری سے مذہبی تعلق رکھنے والوں کی بڑی حد تک وضاحت کی گئی ہے، جبکہ مسلم برادری ثقافتی اور لسانی، نسلی طور بکھری ہوئی ہے۔[6]

آسٹریلیا میں اسلام

مسجد آبرن گلیپولی
معلومات ملک
نام ملک  آسٹریلیا
کل آبادی 20,434,176
ملک میں اسلام
مسلمان آبادی 476,291
فیصد 2.2٪

حصہ سلسلہ مقالات بر
آسٹریلیا میں اسلام



تاریخ

ابتدائی تاریخ
Makasan contact · Afghan cameleers
Battle of Broken Hill
معاصر معاشرہ
Halal certification in Australia
Islamophobia in Australia

مساجد

List of Mosques
Auburn Gallipoli Mosque · Central Adelaide
Mosque
 • Lakemba Mosque ·
Marree Mosque

تنظیمیں

Islamic organisations in Australia
AFIC · ANIC • LMA · IMAA · IISNA • ICQ
ICV • MWA

گروہ

Afghan • Arab • Bangladeshi • Bosnian
Indian • Indonesian • Iranian • Iraqi
Lebanese • Malay • Pakistani • Turkish

لوگ
Notable Australian Muslims
مفتی اعظم
Taj El-Din Hilaly • Fehmi Naji • Ibrahim Abu Mohamed

تاریخ

ترمیم

آسٹریلیا آنے والے ابتدائی مسلمانوں کا تعلق انڈونیشیا سے تھا اور وہ ماہی گیر تھے۔ آسٹریلیا کے قدیم باشندوں کے مسلمانوں سے تعلقات تھے اور ابوریجنل کہلانے والے بہت سے لوگوں کو اب تک اسلام سے دلچسپی ہے۔ قدیم آسٹریلوی باشندوں کے لیے ابوریجینل کی اصطلاح کا استعمال یورپیوں نے شروع کیا۔ اولین مسلمان انڈونیشیا کے مکاسانی باشندے تھے جو ماہی گیری کی غرض سے آسٹریلیا پہنچے تھے۔ یہ لوگ پہلی بار آسٹریلیا کب آئے تھے اس کا تعین تو ابھی نہیں کیا جا سکا لیکن لگ بھگ پانچ سو سال کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ یہ ماہی گیر مکاسان نامی علاقے کے رہنے والے تھے اور ’ٹریپانگ‘ یا سمندری ککڑیوں کی تلاش میں آسٹریلیا تک جا پہنچے۔ سمندری ککڑیاں کھانے کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہیں اور دوائیں بنانے کے کام بھی آتی ہیں۔ مورخین کا خیال ہے کہ غاروں میں پائی جانے والی تصاویر کو سامنے رکھا جائے تو کہا جا سکتا ہے کہ یہ تصاویر 1500 عیسوی کے لگ بھگ بنائی گئی ہوں گی۔ ملبورن موناش یونیورسٹی کے ماہر بشریات جان بریڈلے کا کہنا ہے کہ یہ آسٹریلوی باشندوں کے بین الاقوامی تعلقات کی کامیاب ابتدا تھی۔ ’ان کی نوعیت تجارتی تھی، ان کے پیچھے نہ تو کوئی نسلی سوچ تھی اور نہ نسلی پالیسی‘۔ سمندری ککڑیاں کھانے کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہیں اور دوائیں بنانے کے کام بھی آتی ہیں۔ انہی مکاسان باشندوں میں سے کچھ ایسے بھی تھے جو آسٹریلیا ہی میں بس گئے اور یہاں کی عورتوں سے شادیاں کر لیں۔ انہھی کی وجہ سے ابوریجنل ان کے مذہب اور ثقافت سے واقف ہوئے اور ان کی ’مائیتھولوجی‘ بھی اسلامی مذہبی عقائد سے متاثر ہوئی۔ اس کا اندازہ غاروں کی مصوری سے کیا جا سکتا ہے۔ آسٹریلیا کے ان شمالی علاقوں کا سفر کریں تو اسلام کے اثرات ابوریجنل گانوں، آرٹ، مذہب، یہاں تک تدفینی رسومات تک میں دیکھے جا سکتے ہیں۔ لسانی تجزیے کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ مختلف عبادتوں کے درمیان میں جو الفاظ ادا کیے جاتے ہیں جیسے والیتہ والیتہ کے الفاظ جو اللہ اللہ کی بدلی ہوئی شکل ہیں اور عبادت کے دوران میں رخ مغرب یا اندازے کے مطابق مکّے کی طرف کیا جانا بھی اسلامی اثرات کا اظہار ہے۔ تاہم آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کے ماہر بشریات ہووارڈ مورفی والیتہ والیتہ کو اللہ اللہ سے منسلک کرنے کو یا اس سے ایک خدا پر عقیدے کے تصور کو منسلک کرنے کو تن آسانی قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے ’یہ الگ بات ہے کہ یولنگو لوگوں کے علم کائنات میں ایک ایسے وجود کا تصور بھی پایا جاتا ہے جو اللہ کے وجود سے ملتا جُلتا ہے۔ شمالی افریقہ میں اب ایسے نام بھی پائے جاتے جن سے مسلمانوں سے تعلقات کا اندازہ ہوتا ہے مثلا ایسے نام جن میں حسن اور خان آتا ہے۔ مکاسان باشندوں کی آمد بھاری ٹیکسوں اور صرف سفید فاموں سے تجارت کی حکومتی کی پالیسی کے بعد ختم ہو گئی۔ لیکن شمالی آسٹریلیا میں کچھ حلقے مکاسانوں اور ابوریجنلوں کے درمیان میں تعلقات اور مشترک تاریخ کی ابتدا کی تقریبات کرتے ہیں۔

آسٹریلیا میں مسلمان بلحاظ ملک

ترمیم
 

آسٹریلیا میں مسلمان بلحاظ ملک

  آسٹریلوی (36%)
  لبنانی (10%)
  ترکی (8%)
  افغانی (3.5%)
  بوسنیائی (3.5%)
  پاکستانی (3.2%)
  انڈونیشیائی (2.9%)
  عراقی (2.8%)
  بنگلہ دیشی (2.7%)
  ایرانی (2.3%)
  Other (27.4%)

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "2071.0 – Reflecting a Nation: Stories from the 2011 Census, 2012–2013"۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 دسمبر 2014  [مردہ ربط]
  2. "Old trend no leap of faith"۔ The Sydney Morning Herald۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جولا‎ئی 2015 
  3. "Australians Lose Their Faith"۔ The Wall Street Journal۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جولا‎ئی 2015 
  4. "Reflections on a Muslim community under siege"۔ The Australian۔ 23 مئی 2015۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مئی 2015 
  5. "Islam in Australia – Demographic Profile of Muslim Youth"۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مارچ 2015 
  6. Burke, Kelly (22 ستمبر 2012)۔ "Disunity, not anger, is Muslim dilemma"۔ Sydney Morning Herald۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اپریل 2015