آصف علی ملک
آصف علی ملک (پیدائش: 8 جون 1948)، سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایڈووکیٹ اور پنجاب بار کونسل کے سابق وائس چیئرمین ہیں اور صوبائی پارلیمانی سیکرٹری برائے ہاؤسنگ (1997-1999) کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ اب وہ اپنے خاندانی آبائی شہر ڈھولیاں، تحصیل پنڈیگھیب میں مقیم ہیں۔
آصف علی ملک | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 8 جون 1948ء (76 سال) اٹک |
شہریت | پاکستان |
عملی زندگی | |
پیشہ | وکیل ، وکیل |
درستی - ترمیم |
تعلیم
ترمیمآصف علی ملک نے ایبٹ آباد پبلک اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعدگورنمنٹ کالج، لاہور میں داخل کرایا گیا، جہاں سے انھوں نے تاریخ اور سیاست میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ انھوں نے ایل ایل بی پنجاب یونیورسٹی لا کالج لاہور سے کیا۔
کیریئر
ترمیمآصف علی ملک نے 1979 میں مقامی سطح پر سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ وہ 1988 میں مقامی یونین کونسل کے رکن منتخب ہوئے اس سے قبل وہ دو بار ضلع کونسل اٹک کے رکن منتخب ہوئے۔ وہ 1997 میں ہونے والے عام انتخابات (PP-15، فتح جنگ پنڈیگھیب) جیت کر قومی سیاست کے افق پر ابھرے [1] وہ بے نظیر حکومت اور مشرف کے مارشل لا کے مشکل ترین دور میں پارٹی اور اس کی قیادت کے ساتھ وفادار رہے۔ محترمہ بھٹو کی اس وقت کی حکومت کے خلاف مسلم لیگ (ن) کی طرف سے شروع کی گئی تحریک نجات کے دوران انھیں مینٹیننس آف پبلک آرڈر کے تحت قید کا سامنا کرنا پڑا۔ سعودی عرب میں جلاوطنی کے دوران میاں نواز شریف نے ملک کو ایڈیشنل جنرل سیکرٹری مسلم لیگ ن پنجاب مقرر کر کے ان پر اعتماد کا اظہار کیا۔ ملک نے 1997 میں PP-15 (اب PP-18، اٹک) سے رکن صوبائی اسمبلی پنجاب کے طور پر بھی خدمات انجام دیں اور پارلیمانی سیکرٹری برائے ہاؤسنگ اینڈ اربن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ رہے۔ انھوں نے 2008 کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 59 سے الیکشن لڑا تاہم کامیاب نہ ہو سکے۔ انھوں نے عدلیہ کی بحالی کے لیے وکلا کی تحریک (2007-2009) میں قائدانہ کردار ادا کیا اور 2009 میں پنجاب بار کونسل کے وائس چیئرمین منتخب ہوئے۔ اس سے قبل وہ 2005-2009 اور 1995-1999 میں اٹک کی نشست سے پنجاب بار کونسل کے رکن منتخب ہوئے تھے۔
ذاتی زندگی
ترمیمآصف علی ملک کی شادی مسلم لیگ ن کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان کی بہن سے ہوئی ہے۔ ان کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Legislators from ATTOCK (PP-12 to PP-15)"۔ Provincial Assembly of The Punjab۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-12-02