آغاسعادت علی انگریزی:Agha Saadat Ali (پیدائش: 21 جنوری،1929ءلاہور، پنجاب)| وفات :25 اکتوبر 1995ءلاہور، پنجاب)ایک پاکستانی کرکٹر ہے۔[1] جس نے پاکستان کی طرف سے ایک میچ کھیلا۔وہ 21 جون 1929ء کو لاہور میں پیدا ہوئے اور پاکستان کی طرف سے کھیلنے کے علاوہ بہاولپور' لاہور' پاکستان یونیورسٹیز اور پنجاب کی طرف سے کرکٹ کھیلنے کا اعزاز رکھتے ہیں۔

آغا سعادت علی ٹیسٹ کیپ نمبر22
فائل:Aga saadat ali.jpeg
ذاتی معلومات
پیدائش21 جنوری 1929(1929-01-21)
لاہور, برطانوی ہند
(اب پاکستان)
وفات25 اکتوبر 1995(1995-10-25) (عمر  66 سال)
لاہور, پاکستان
بلے بازیدائیں ہاتھ کا بلے باز
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
واحد ٹیسٹ (کیپ 22)7 نومبر 1955  بمقابلہ  نیوزی لینڈ
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ فرسٹ کلاس
میچ 1 17
رنز بنائے 8 325
بیٹنگ اوسط - 13.54
100s/50s -/- -/-
ٹاپ اسکور 8* 56
گیندیں کرائیں - 152
وکٹ - 1
بولنگ اوسط - 62.00
اننگز میں 5 وکٹ - -
میچ میں 10 وکٹ - -
بہترین بولنگ - 1/46
کیچ/سٹمپ 3/- 8/-
ماخذ: ESPNCricinfo، 13 June 2017

ابتدائی دور

ترمیم

سیدھے ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے آغا سعادت علی کو امتیاز خان محمد اور پارسی کرکٹ کھلاڑی روسی ڈنشا کے مدمقابل صلاحیتوں کا حامل سمجھا جاتا ہے تاہم یہ بدقسمتی تھی کہ وہ صرف ایک ہی ٹیسٹ کھیلنے والے کھلاڑیوں کی فہرست کا حصہ ہیں۔ انھیں الف گور اسکول کی کوچنگ کے لیے پہلے بیچ میں شرکت کا بھی اعزاز حاصل ہے جس کے سبب انگلینڈ میں پاکستان ایگلٹ کے کئی دوروں کی راہ کھل گئی مگر کہا جاتا ہے کہ وہ توقعات کے مطابق اس کام کو آگے نہ بڑھا سکے۔ 1949ء میں پاکستان کا دورہ کرنے والی ویسٹ انڈیز اور کامن ویلتھ الیون کے لیے انھیں کوئی موقع نہیں دیا گیا مگر 1950ء میں سیلون (سری لنکا) کے خلاف ان کا فرسٹ کلاس ڈیبیو کا ہوا۔ انھوں نے 1961-62ء میں لاہور بی کی قیادت بھی کی۔ آغا سعادت علی نے صرف 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے جس میں 14.13 رنز کی اوسط سے 325 رنز کا مجموعہ بنایا۔ انھوں نے ایک وکٹ لی اور 8 کیچز بھی پکڑے۔ آغا سعادت علی انھوں نے لاہور بلیئرڈ اینڈ سنوکر ایسوسی ایشن کے صدر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں جو ان کی کھیلوں سے بھرپور دلچسپی کا عکاس تھا۔ اس کے علاوہ انھوں نے امپائرنگ کے شعبے میں بھی اپنے جوہر دکھائے۔

ٹیسٹ کرکٹ میں آمد

ترمیم

1955-56ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف انھیں ٹیم میں 12ویں کھلاڑی کے طور پر شامل کیا گیا۔ انھوں نے اس موقع پر اپنی شاندار فیلڈنگ کے جوہر دکھائے۔ یہی عمدہ کارکردگی ان کے ٹیسٹ کیپ حاصل کرنے کا سبب بن گئی جب انھیں ڈھاکہ میں منعقدہ ٹیسٹ میں شرکت کا موقع دیا گیا۔

اعداد و شمار

ترمیم

آغا سعادت علی نے اپنے اکلوتے ٹیسٹ کی ایک اننگ میں ایک مرتبہ ناٹ آئوٹ رہتے ہوئے 8 رنز بنائے جو ان کا کسی ایک اننگ کا سب سے زیادہ سکور بھی ہے جبکہ 17 فرسٹ کلاس میچز کی 28 اننگز میں 4 مرتبہ ناٹ آئوٹ رہتے ہوئے 325 رنز سکور کیے۔ 56 ان کا سب سے زیادہ سکور اور اوسط 13.54 تھی۔ ٹیسٹ میں 3 اور فرسٹ کلاس میں 8 کیچز بھی ان کے ہمراہ تھے۔ انھوں نے بطور امپائر ایک ونڈے میچ بھی سپروائز کیا[2]

ریٹائرمنٹ اور وفات

ترمیم

ریٹائرمنٹ کے بعد وہ قومی سطح پر کوچ بن گئے۔ کھیل کے اندر ان کی بڑھتی ہوئی دلچسپی میں ان کے لیے آگے بڑھنے کے راستے کھولے اور انھیں پاکستان کرکٹ بورڈ میں اسسٹنٹ سیکرٹری کے طور پر تعینات کر دیا گیا۔ ان کے دو بیٹوں نے بھی فرسٹ کلاس کرکٹ میں حصہ لیا۔ بیماری کے باعث بالآخر ان کا آخری وقت آن پہنچا جب 25 اکتوبر 1995ء کو لاہور کے مقام پر انھوں نے 66 سال 126 دن کی عمر میں اپنی جان آفرین کے سپرد کردی۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. {{cite web |author =انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین <https://en.wikipedia.org/wiki/Agha_Saadat_Ali
  2. https://www.espncricinfo.com/player/agha-saadat-ali-38981