آیور وید برصغیر کا ایک قدیم طبی نظام ہے۔ ایسا مانا جاتا ہے کہ یہ نظام ہندوستان میں پانچ ہزار سال پہلے شروع ہوا تھا۔[1] لفظ آیور وید دو سنسکرِت الفاظ ”آیوش“ جِس کا معنی زندگی ہے اور ”وید“ جس کا معنی ”سائنس“ ہے، سے مل کر بنا ہے اس لیے اس کا لغوی معنی ہے "زندگی کی سائنس۔"[2] دیگر ادویاتی نظاموں کے برعکس، آیور وید بیماریوں کے علاج کی بجائے صحتی طرز زندگی پر زیادہ دھیان مرکوز کرتا ہے۔ آیور وید کا اہم نظریہ یہ ہے کہ وہ علاج شدہ ہونے کے عمل کو ذاتی بناتا ہے۔[3]

آیوروید کے مطابق انسانی جسم چار بنیادی عناصر سے مل کر بنا ہے: دوش (مرض)، دھاتو (دھات)، مَل (آلودگی) اور اگنی (آگ)۔ آیور وید میں جسم کی ان بنیادی باتوں کی بے شمار اہمیت ہے۔ ان کو بنیادی اصول یا آیور ویدی علاج کے بنیادی اصول کہا جاتا ہے۔

جسمانی ساخت ترمیم

آیور وید میں زندگی کا تصور جسم، حواس، دل اور روح کے گروپ کی شکل میں ہے۔ زندہ شخص تین رطوبتوں (وات، پِتّ اور کف)، سات بنیادی بافتوں (رَس (پلازمہ)، رَکت (خون)، مانس (پٹھہ)، مید (چربی)، استھی (ہڈی)، مَجّا (ہڈیوں کا گودا) اور شُکر (تولیدی خلیہ)) اور جسم کے فضلہ مصنوعات جیسے پاخانہ، پیشاب اور پسینہ کا ایک گروہ ہے۔ اس طرح کُل جسمانی ساخت میں رطوبت، بافت اور جسم کے فضلہ مصنوعات شامل ہیں۔ اس جسمانی سانچے اور اُس کے اجزا کے اضافہ اور تنزل کھانے کے ارد گرد گھومتی ہے جو رطوبتوں، بافتوں اور فضلہ میں عمل درآمد کیا جاتا ہے۔ کھانا اندر لینے، اُس کے ہضم، جذب، انجذاب کرنے اور تحول کی صحت اور بیماری میں ایک باہمی عمل ہوتا ہے جو نفسیاتی میکنزم اور حیاتی آگ (اگنی) سے کافی حد تک متاثر ہوتی ہیں۔[4]

پانچ بنیادی مادے ترمیم

آیور وید کے مطابق انسانی جسم سمیت کائنات میں تمام چیزیں پنچ مہابھوتوں یعنی زمین، پانی، آگ، ہوا اور آسمان سے بنے ہیں۔ جسمانی ساخت اور اُس کے حصوں کی ضروریات اور مختلف ساختوں اور کاموں کے لیے الگ الگ تناسب میں ان عناصر کے ایک متوازن تکثیف کی ضرورت ہوتی ہے۔ جسمانی ساخت کا اضافہ اور ترقی اُس کی غذا یعنی کھانا پر انحصار کرتا ہے۔ بدلے میں کھانا مندرجہ بالا پانچ عناصر سے بنا ہوتا ہے، جو حیاتی آگ کی کارروائی کے بعد جسم میں سمان عناصر کو منتقل اور پروردہ کرتے ہیں۔ جسم کے بافتی ساخت کے ہوتے ہیں جبکہ رطوبتیں جسمانی وجود ہیں جو پنچ مہابھوتوں کے مختلف سلسلہ تبدیلی اور مجموعہ سے پیدا ہوتے ہیں۔[5]

صحت اور بیماری ترمیم

صحت یا بیماری جسم کے سانچے کے مختلف اجزا میں باہمی توازن کے ساتھ خود کے متوازن یا عدم توازن حالت ہونے یا نہ ہونے پر انحصار کرتی ہے۔ اندرونی اور باہری عنصر دونوں قدرتی توازن کو بگاڑ کر بیماری کو جنم دے سکتے ہیں۔ توازن کا یہ نقصان سخت خوردنی اشیا، نا پسندیدہ عادتوں اور صحت مند رہنے کے اصولوں کا عمل نہ کرنے سے ہو سکتا ہے۔ موسمی غیر معمولیت، غیر مناسب کثرت یا حواس اعضا کے غلط استعمال اور جسم اور دل کی متضاد طریقہ کار کے نتیجہ میں بھی موجودہ عام توازن میں بے چینی پیدا ہوں سکتی ہے۔ علاج میں شامل ہیں غذائی قوانین، معمول زندگی اور برتاؤ میں اصلاح، دواؤں کا استعمال اور پنچکرم اور رساین (کیمیائی) علاج اپناکر جسم اور دل کا توازن بحال کرنا۔[6]

تشخیص ترمیم

آیور وید میں تشخیص ہمیشہ مریض میں مجموعی طور پر کیا جاتا ہے۔ معالج مریض کی اندرونی جسمانی خصوصیات اور ذہنی مزاج کو احتیاط سے نوٹ کرتا ہے۔ وہ دیگر عناصر، جیسے متاثر جسمانی بافت، رطوبت، جس مقام پر بیماری واقعہ ہے، مریض کی مزاحمت اور زندگی طاقت، اُس کا روزانہ کا معمول زندگی، غذا کی عادتوں، مطبی حالات کی سنجیدگی، ہضم کی حالت اور اُس کی ذاتی، سماجی اقتصادی اور ماحولیاتی حالات کی تفصیل کا بھی مطالعہ کرتا ہے۔ تشخیصی مرض میں درج ذیل جائزہ بھی شامل ہیں:[7]

  • عام جسمانی جانچ
  • نبض کی جانچ
  • پیشاب کی جانچ
  • پاخانہ کی جانچ
  • زبان اور آنکھوں کی جانچ
  • لمسی اور سماعتی کاموں سمیت جِلد اور کان کی جانچ

علاج ترمیم

بنیادی طبی نقطۂ نظر ہے کہ صحیح علاج واحد وہی ہوتا ہے جو صحت فراہم کرتا ہے اور جو شخص ہمیں صحت مند بناتا ہے صرف وہی سب سے اچھا معالج ہے۔ یہ آیور وید کے اہم مقاصد کا خلاصہ عکاسی کرتا ہے یعنی صحت کا رکھ رکھاؤ اور اُس کو بڑھاوا دینا، بیماری کی حفاظت اور بیماری کا علاج۔

بیماری کے علاج میں شامل ہیں پنچ کرم نظاموں کے ذریعے جسمانی ساخت/سانچے یا اُس کے اجزا میں سے کسی کے بھی عدم توازن کے عامِل سے بچنا اور جسمانی توازن بہال کرنے اور مستقبل میں بیماری کی تکرار کو کم کرنے کے لیے جسمانی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے دواؤں، لائق خوردنی اشیا، حرکت کا استعمال کرنا۔

عام طور پر علاج کے اقدامات میں شامل ہوتی ہیں دوائیں، مخصوص خوردنی اشیا اور سرگرمیوں کا مقررہ روزمرہ۔ ان تین اقدامات کا استعمال دو طریقوں سے کیا جاتا ہے۔ علاج کے ایک نقطۂ نظر میں تین اقدام بیماری کے اصل عناصر اور بیماری کی مختلف توضیحات کا علاج کرتے ہیں۔ دوسرے نقطۂ نظر میں دوا، خوردنی اشیا اور حرکت کے یہی تین اقدام بیماری کے اصل عناصر اور بیماری عمل کے مانند اثر ڈالنے پر زیر ہدف ہوتے ہیں۔ طبی نقطۂ نظر کے ان دو اقسام کو وپریت (حسب ترتیب برعکس) اور برخلاف اثر (وپریت آرتھی) کے علاج کے طور پر جانا جاتا ہے۔

علاج کے کامیاب کارروائی کے لیے چار چیزیں ضروری ہیں:

  1. معالج (وَید)
  2. دوائی
  3. نرسنگ عملہ
  4. مریض

اہمیت کے سلسلے میں معالج پہلے آتا ہے۔ اُس کے پاس تکنیکی فن، سائنسی علم، پاکیزگی اور انسان کے بارے میں سمجھ ہونی چاہیے۔ معالج کو اپنے علم کا استعمال خاکساری، عقل مندی کے ساتھ اور انسانیت کی خدمت میں کرنا چاہیے۔ اہمیت کے سلسلے میں آگے آتے ہیں کھانا اور دوائیں۔ یہ اعلی معیار والے ہونے چاہیے، جن کا تفصیلی استعمال ہو اور حمایت یافتہ عمل کے مطابق اُگائی اور عمل درآمد کیا جانا چاہیے اور مناسب طور پر میسّر ہونی چاہیے۔ ہر کامیاب علاج کے تِسرے جزو کے طور پر نرسنگ عملہ کا کردار ہے جن کو نرسنگ کا اچھا علم ہونا چاہیے، اپنے فن کی مہارت کو جانتے ہوں اور شفیق، ہمدردی، عقل مند، صاف اور صحت بخش اور با وسیلہ ہونا چاہیے۔ چوتھا جزو مریض خود ہوتا ہے جس نے معالج کی ہدایت کے عمل کرنے کے لیے مددگار اور فرماں بردار ہونا چاہیے، بیماریوں کی وضاحت کرنے میں قابل ہونا چاہیے اور علاج کے لیے جو بھی ضروری ہو، فراہم کرنے میں اہل ہونا چاہیے۔[8]

اقسام علاج ترمیم

شودھن چِکِتسا ترمیم

شودھن چِکِتسا (طہارتی علاج) جسمانی اور ذہنی بیماریوں کے متاثر عناصر کو ہٹانے پر مرکوز ہوتا ہے۔ عمل میں اندرونی اور باہری پاکیزگیاں شامِل ہیں۔ عام علاجوں میں شامل ہیں پنچ کرم (دواؤں سے عمل انگیز الٹی، مسہل، تیل اینیما، کاڑھا اینیما اور ناک سے دوائیں دینا)، ماقبل پنچ کرم عمل (باہری اور اندرونی تیل کا علاج اور متاثر پسیناہ)۔ پنچ کرم علاج تحولی انتظام پر مرکوز ہوتا ہے۔ یہ طبی فائدہ فراہم کرنے کے علاوہ ضروری تطہیری اثرات فراہم کرتا ہے۔ یہ علاج عصبیاتی خرابیوں، عُضلی استخوانی (musculo-skeletal) بیماری کی حالت، کچھ رگ دار یا اعصابی رگ دار (neuro-vascular) حالات، سانس کی بیماریوں، تحولی اور انحطاطی خرابیوں میں خصوصی طور پر مفید ہے۔[9]

شمن چِکِتسا ترمیم

شمن چِکِتسا (تخفیفی علاج) میں بِگڑے رطوبتوں (دوشوں) کا امتناع شامل ہے۔ وہ عمل جس کے ذریعے بگڑے رطوبت دیگر دطوبتوں میں عدم توازن پیدا کیے بغیر عام حالت میں لوٹ آتا ہے، شمن کے طور پر جانی جاتی ہے۔ یہ علاج بھوک آور، ہاضم، کثرت اور دھوپ اور تازی ہوا لینے وغیرہ کے ذریعے حاصل ہوتا ہے۔ علاج کی اس شکل میں، تخفیفی اور سکون آور دوا کا استعمال کیا جاتا ہے۔[10]

پتھہ ویوستھا ترمیم

پتھہ ویوستھا (نظام غذا) میں خوردنی اشیا، سرگرمی، اشارہ اور جذباتی حالت کی علامت اور معکوس علامت شامل ہیں۔ اس کو دافع امراض اقدامات کے اثر کو بڑھانے اور عوارض عمل میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ غذا سے متعلق کیے جانے اور نہ کیے جانے والی باتوں پر بافتوں کی طاقت کو متعین کرنے کے مقصد سے آگ کو پرجوش کرنے اور ہضم کی تقلید اور کھانے کے انجذاب پر زور دیا جاتا ہے۔[11]

ندان پریورجن ترمیم

نِدان پَرِیورجن (تشخیصی پرہیز) مریض کی غذا اور طرز زندگی میں معلوم بیماری کے عوامل سے بچنا ہے۔ اِس میں بیماری کے باہر اُبھارنے یا بڑھانے والے عوامل سے بچنا بھی شامل ہے۔[12]

ستووجئے ترمیم

سَتْووَجئے (نفسیاتی علاج) کا تعلق بنیادی طور پر دماغی بیماریوں سے ہے۔ اِس میں دماغ کو نامکمل اشیا کی رکاوٹ اور حمت، یادداشت اور مستقل مزاجی تیار کرنا شامل ہے۔ آیوروید نے نفسیات میں بیت ترقی کی اور اس کا مطالعہ بہت وسیع ہے۔ دماغی بیماریوں کے علاج کے بہت طریقے آیوروید میں موجود ہیں۔[13]

رساین ترمیم

رساین (کیمیائی علاج) طاقت اور قوت حیات کو بڑھاوا دینے سے متعلق ہے۔ اِس علاج کے فوائد کو جسمانی سانچے کی سالمیت، یادداشت کو بڑھاوا، عقل، بیماری کے خلاف مزاحمتی صلاحیت، جوانی کی حالت کا تحفظ، چمک، رنگ اور جسم اور حواس کی بہترین طاقت کے رکھ رکھاؤ کو بڑھاوا دینے کا کریڈٹ دیا جاتا ہے۔ رساین، جسم کے بافتوں کی قبل از وقت ٹوٹ پھوٹ سے حفاظت اور ایک شخص کی کُل صحتی مشمولات کو بڑھاوا دینے میں کردار نبھاتا ہے۔[14]

خاص غذا اور آیور ویدی علاج ترمیم

آیوروید میں خاص غذا کے نظام الاوقات کو بطور طریقہ علاج اہمیت دی جاتی ہے۔ ایسا اس لیے کہ آیور وید میں جسم انسانی کو غذا کی پیداوار مانا جاتا ہے۔ ایک انسان کی دماغی اور روحانی ترقی اس کے معیاری غذا کے استعمال پر منحصر ہے۔ انسانی جسم میں غذا پہلے رس کی شکل اختیار کرتی ہے اس کے بعد متعدد نظام سے ہوتے ہوئے خون، اعصاب، چربی، ہڈی، گودے، تولیدی عناصر اور اوجس بنتے ہیں۔ اس طرح غذا تمام تحویلی تبدیلیوں اور زندگی کی سرگرمیوں کے لیے ایک بنیادی عنصر/ ذریعہ ہے۔ کھانے میں غذائی اجزا کی کمی یا غیر مناسب غذا کئی طرح کی بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔[15]

حوالہ جات ترمیم

  1. "آیو ویدک دوا الزائمر کے لیے مفید"۔ www.bbc.com 
  2. Gregory P. Fields (2001-04-05)۔ Religious Therapeutics: Body and Health in Yoga, Ayurveda, and Tantra۔ SUNY Press۔ صفحہ: 36۔ ISBN 9780791449158 
  3. Swami Sadashiva Tirtha (2007)۔ The Ayurveda Encyclopedia: Natural Secrets to Healing, Prevention, and Longevity۔ ISBN 9780965804257 
  4. "The Body Matrix | Ministry of AYUSH | GOI"۔ 10 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اکتوبر 2019 
  5. "Panchamahabhutas | Ministry of AYUSH | GOI"۔ 11 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اکتوبر 2019 
  6. "Health and Sickness | Ministry of AYUSH | GOI"۔ 11 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اکتوبر 2019 
  7. "Home | Ministry of AYUSH | GOI"۔ 11 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اکتوبر 2019 
  8. "Treatment | Ministry of AYUSH | GOI"۔ 11 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اکتوبر 2019 
  9. "Shodhana | Ministry of AYUSH | GOI"۔ 13 اپریل 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2021 
  10. "Shamana | Ministry of AYUSH | GOI"۔ 13 اپریل 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2021 
  11. "Pathya Vyavastha | Ministry of AYUSH | GOI"۔ 13 اپریل 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2021 
  12. "Nidan Parivarjan | Ministry of AYUSH | GOI"۔ 13 اپریل 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2021 
  13. "Satvavajaya | Ministry of AYUSH | GOI"۔ 13 اپریل 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2021 
  14. "Rasayana | Ministry of AYUSH | GOI"۔ 13 اپریل 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2021 
  15. "Diet and Ayurvedic Treatment | Ministry of AYUSH | GOI"۔ 11 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اکتوبر 2019