ائرواسپیس
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
اس مضمون میں ویکیپیڈیا کے معیار کے مطابق صفائی کی ضرورت ہے، (جانیں کہ اس سانچہ پیغام کو کیسے اور کب ختم کیا جائے) |
اسلامی جمہوریہ ایران نے 2008میں سفیر امید سے موسوم راکٹ خلامیں روانہ کیا۔ سفیرامید سے موسوم یہ راکٹ مصنوعی سیارے کو خلا مین لیجانے کی صلاحیت رکهتا ہے۔ سفیر نامی راکٹ تین مرحلوں میں کام کرتا ہے اور آخری مرحلے میں سیارچہ کو زمین کے مدار میں پہنچا دیتا ہے۔ اخبار یروشلم پوسٹ نے غاصب صیہونی حکومت کے ایک اعلی سیکورٹی عہدے دار کے حوالے سے ایرانی راکٹ خلا میں بھجے جانے کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ایران اپنی صلاحیتوں کو وسعت دینے کی طاقت رکھتا ہے اور اپنی سرزمین سے ہزاروں کلومیٹر دور کسی بھی ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ اس صیہونی عہدے دار نے کہا کہ اگرچہ راکٹ کے کامیاب تجربے سے اسرائیل کوکوئی خطرہ نہ ہو لیکن اس کا مطلب یہ ہے کہ ایران خلائی میدان میں اہم قدم اٹھا رہا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران ان دس ممالک میں شامل ہو گيا ہے جن کے پاس سیارچہ خلا میں بھیجنے کی ٹیکنا لوجی ہے۔
2011، اسلامی انقلاب تیسویں سالگرہ کی مناسبت سے ایران کا پہلا تحقیقاتی سیٹلائیٹ کامیابی کے ساتھ فضا میں چھوڑاگیا اورمدارمیں پہنچ گیا۔ اس تحقیقاتی سٹلائٹ کوفضا میں بھیجے جانے کی تقریب صدرجناب ڈاکٹراحمدی نژاد کی موجودگی ميں ہوئی اورانھوں نے ہی اسے فضامیں بھیجنے کا باقاعدہ فرمان جاری کیا۔ امید سے موسوم اس سیٹلائیٹ کو ایران کے سفیر 2 سٹلائٹ کیرئیرکے ذریعہ فضامیں بھیجاگیا۔ یہ ہلکا سٹلائٹ ہے اس کا مقصدزمین کے مدارسے سٹلائٹ کے رابطے کوبرقراررکھنا ہے یہ سٹلائٹ ہرچوبیس گھنٹے میں پندرہ مرتبہ زمین کے مدارکا چکرلگاتاہے اوراپنے ہرچکرمیں اسے دوبار سٹلائٹ ٹیلی میٹری اورجیوگرافیک سسٹم سے کنٹرول کیا جاتا ہے ۔ تصغیر
نامی سیٹلائٹ جس کا تعلق زیادہ تر ٹیلی کمیونیکشن کے امورسے ہے اپنی دوبینڈ کی فریکوینسیوں اورآٹھ انٹیناکے ذریعہ زمین سے اطلاعات حاصل کرتا ہے اورپھر زمین کے لیے اطلاعات فراہم کرتاہے۔
امریکا نے دعوی کیا ہے کہ ایران کے خلائی تجربات اشتعال انگیز ہيں۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ایران کی جانب سے خلا میں راکٹ اور سٹلائٹ کیئریربھیجے جانے کے اقدام کوامریکہ نے اشتعال انگیزقدم قراردیاہے۔ حکومت فرانس بھی ایران کے ایٹمی پروگرام کے غیر مصدقہ ہونے کادعوی کرتے ہوئے کہاکہ اس خبر سے صرف عالمی برادری کی تشویش میں اضافہ ہوگا کیونکہ ایران اس کے ساتھ ہی ایک ایٹمی پروگرام کو توسیع دے رہا ہے جس کاکوئی واضح غیر عسکری مقصد نہيں ہے۔
2012، اسلامی جمہوریہ ایران نے نوید علم و صنعت کے نام سے ایک مصنوعی سیارچہ خلا میں بھیجا ہے۔ ایران کے ایرو اسپیس سائنس دانوں نے سٹیلائيٹوں کو زمین کے مدار میں پہنچانے کے بعد اب نوید علم و صنعت نامی سیارچہ کامیابی سے خلامیں روانہ کیا ہے۔ ایران نے مختلف قسم کے سیارچوں کوخلاء میں بھیجنے کی ٹکنالوجی پر دسترسی پالی ہے۔ نوید علم و صنعت نامی سٹیلائٹ تیار کرنے میں ایرانی اعلی تعلیمی مراکز اور یونیورسٹیوں نے فعال کردار ادا کیا ہے۔