ابتدائی سون صنعت
ابتدائی سون صنعت کو خصائصی اعتبار سے TYPOLOGICALLY کئی قسموں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ بنیادی طور پر اس صنعت کے تمام اوزاروں کو دو قسموں میں بانٹے جا سکتے ہیں۔ ایک کاٹنے والے۔ دوسرے چھیلنے والے۔ کاٹنے والے اوزار وہ ہیں جو قدتی طور پر زمین پر موجود سنگریزوں کو تراش کر بنائے گئے ہیں۔ ان کو تراشنے کے لیے تھوڑی سے محنت درکار ہے اور اس کے ساتھ ہی کاٹنے کے لیے ایک اوزار ۔۔۔۔ چھری ۔۔۔۔ وجود میں آجاتی ہے۔ ہاتھ میں پکڑنے والی سمت اپنی قدرتی گول شکل میں قائم رہتی ہے اور کاٹنے والی سمت ایک دھار پیدا کی جاتی ہے۔ اس قسم کے اوزار سون صنعت کے ہم عصر زمانے میں جنوبی اور مشرقی افریقہ میں بھی پائے گئے ہیں۔
ابتدائی سون صنعت کی دوسری قسم ان اوزاروں کی ہے جو موٹے موٹ چھلکوں کو گھڑ کر بنائے گئے ہیں اور جن مغز پتھروں سے یہ موٹے چھلکے اتارے گئے ہیں ان کو بھی مزید کاٹ چھاٹ کرکے اوزاروں کی شکل میں ڈھالا گیا ہے۔ سون صنعت کے ان اوزاروں کی ماہرین آثار نے یورپ کے چھلکا اوزاروں کی اس صنعت کے مماثل قرار دیا ہے جو سب سے پہلے انگلستان کے شہر کلیکٹن میں ملے تھے۔ اور اسی نسبت سے انھیں کلیٹونین صنعت کہا جاتا ہے۔ اگر ماہرین آثار کی قائم کردہ مماثلت درست ہے تو پھر ابتدائی سون صنعت کے یہ اوزار پوری دنیا میں پھیلی کلیکٹونین صنعت میں شامل کیے جا سکتے ہیں۔ لیکن تازہ ترین تحقیقات کے مطابق امریکی ماہر آثار۔ MOVIUS نے ایک نیا نظریہ پیش کیا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ ابتدائی سون صنعت کے یہ اوزار کلیکٹونین صنعت سے قریب قریب تو ہیں لیکن کا حصہ نہیں ہیں۔ یعنی بعینہ ان جیسے نہیں ہیں۔ بلکہ ان کی اپنی انفرادی خصوصیات ہیں۔ یہ اپنی ہم عصر صنعتوں کا حصہ قرار دیے جا سکتے ہیں۔ جو برما میں انیا تھیان، ملایا میں پاجی تانیان اور چین میں چو کوتیان کے پتھے کن تھروپس کے ہمراہ ملنے والے چونے کے پتھر اور گار پتھر سے بنے اوزاروں پر مشتمل ہیں۔ اگر پاکستان، برما، ملایا، چین کے اوزاروں کو ایک ہی نوعیت کی چیز تسلیم کر لیا جائے تو پھر نظروں میں ایک ایسی تصویر ابھرتی ہے کہ مشرقی ایشیائ میں چار لاکھ سال قبل انسانوں کی قدیم انسانی شکل PALAEOANTHROPIC جہد البقائ کے لیے مصروف کار تھی۔ اس بات سے یہ بھی ثابت ہو جاتا کہ پاکستان کی سون صنعت اپنی صفات کے اعتبار سے مشرقی ایشیائ کا حصہ ہے اور ابتدائی سون صنعت کا زمانہ چار لاکھ سال قبل سے لے کر دو لاکھ سال قبل کا سمجھنا چاہیے۔ ابتدائی سون صنعت کے اوزار چند ضربوں سے نائے جاتے تھے۔ یہ نہایت سادہ ہیں اور ان پر رگڑائی، گھسائی یا کسی اور قسم کی نفاست کاری نہیں کی گئی۔ ابتدائی سون صنعت کے اوزاروں کے ہمراہ کسی جانور کے مجحرات نہیں ملے ہیں۔ ماخذ
یحیٰی امجد۔ تاریخ پاکستان قدیم دور