ابراہیم گاردی
ابراھیم گاردی مسلمانوں کا ایک سردار اور مرہٹہ فوج کا توپچی تھا۔
اکتوبر 1760 سے جنوری 1761 تک مرہٹوں کی اتحادی افواج مختلف مقامات پر ابدالی لشکر سے ٹکراتی رہی، مر ہٹوں کی اتحادی افواج میں ابراہیم خان گاردی بھی تھا جو اپنے ساتھ دو ہزار سوار اور 9 ہزار پیدل فوج لایا تھا۔ آخری لڑائی میں مرہٹوں کی اتحادی افواج کا سپہ سالار بسواں راوُ مارا گیا، ابدالی کے لشکر نے اتحادی لشکر کا قتل عام شروع کر دیا، مرہٹوں کی کمر توڑ دی گئی تو احمد شاہ ابدالی نے تلوار نیام ڈال دی، شکست خوردہ اتحادی افواج کے گرفتار ہونے والے سرداروں اور فوجیوں میں گیارہ ہزار فوجی مہیا کرنے والا مسلمان سردار ابراہیم خان گاردی بھی شامل تھا۔ جب اسے فاتح بادشاہ کے سامنے پیش کیا گیا تو احمد شاہ ابدالی نے نفرت آمیز لہجے میں اس سے پوچھا، کہو خان صاحب کیا حال ہے؟ کس طرح تشریف آوری ہوئی؟ ابراہیم گاردی نے کہا، میں ایک جاں فروش سپاہی ہوں، حضور جان بخشی کرینگے تو اسی طرح حق نمک ادا کروں گا، نفرت اور غصے سے احمد شاہ ابدالی کا چہرہ سرخ ہو گیا ّ گاردی! جاں فروشوں کی جان بخشی تو ہو سکتی ہے لیکن ایمان فروش دنیا میں رہنے کے قبل نہیں ہوتے ّ یہ تاریخی جملہ کہنے کے بعد احمد شاہ ابدالی نے حکم دیا ” اس ایمان فروش کو میری آنکھوں سے دور کر کے صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے ” پوری ذمہ داری سے حکم کی تعمیل کر دی گئی۔
بیرونی روابط
ترمیم- ایمان فروشیآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ pakiez.com (Error: unknown archive URL)