ابو الحسن علی ابن سیدہ کے نام سے جانے جاتے ہیں، ان کے والد کے نام پر مؤرخوں میں اختلاف پایا جاتا ہے، “الصلہ” میں ابن بشکوال نے ان کے والد کا نام اسماعیل بتایا ہے جبکہ الفتح بن خاقان نے “مطمح الانفس” میں احمد لکھا ہے، یہی بات “الحممیدی” یاقوت کی “معجم الادباء” میں کہتے ہیں، مگر ان کی “ابن سیدہ” کے نام سے کنیت ان کے والد کے نام پر غالب آگئی تاہم کہیں پر بھی ان کی اس کنیت کی وجہ مذکور نہیں ہے۔

ابن سیدہ
پیدائشمرسیا، قرطبہ کی خلافت، اندلس، اب اسپین
وفات26 مارچ 1066 (25 ربیع الثانی 458) 59 سال کی عمر میں.
Dénia، Dénia کا طائفہ اور مشرقی جزائر، اندلس
پیشہقرطبہ، اندلس میں مسلم اندلس کے اسکالر، گرامرین
نمایاں کامالمحکم والمحدث العظام (28 جلدیں)
المحكم والمحيط الأعظم

398 ہجری کو مشرقی اندلس کے شہر مرسیہ میں پیدا ہوئے اور اس شہر سے منسوب بھی ہوئے چنانچہ انھیں “المرسی” بھی کہا جاتا ہے، وہ اندھے تھے اور ان کے والد بھی اندھے تھے، یعنی وہ اندھے ابنِ اندھے تھے، مگر اپنے والد کی طرح نیر القلب تھے جو اپنی معرفت اور سمجھ سے جانے جاتے تھے۔

علمِ نحو کے عالم صاعد بن الحسن البغدادی جو اندلس آتے رہتے تھے اور ابی عمر احمد بن محمد بن عبد اللہ الطلمنکی جو مغربی اندلس کے شہر “طلمنکہ” سے منسوب ہیں سے علم حاصل کیا، پھر مشرق کی طرف گئے اور مکہ ومدینہ کی زیارت کی اور بہت سارے علم کے ساتھ اندلس واپس لوٹے .

ابن سیدہ کو لغت، نحو اور منطق پر کمال حاصل تھا، منطق کا اثر ان کی دونوں کتابوں “المخصص” اور “المحکم” میں واضح نظر آتا ہے، ان کی لغت، نحو، شعر اور منطق پر بہت ساری تصانیف ہیں جن میں سے کچھ ہی ہم تک پہنچی ہیں جبکہ ان کی کتابوں میں صرف تین کتابیں ہی ہم تک پہنچی ہیں جو یہ ہیں : المخصص، المحکم والمحیط الاعظم، شرح مشکل شعر المتنبی۔

ان کی کتاب “المخصص” قابلِ تحسین زرعی تجربات پر مشتمل ہے، اس کتاب کو پڑھ کر ابن سیدہ کی علمیت کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے، ان کا تجربات کرنے اور ان سے نتائج اخذ کرنے کا طریقۂ کار حیرت انگیز ہے، اس کتاب میں زمین کی نرمی وسختی، اونچائی، گہرائی، استواء، زمین کی صحت ومرض، زراعت اور ان سے متعلقہ تمام امور تفصیل سے زیرِ بحث لائے گئے ہیں .. کتاب میں ایک باب درختوں پر بھی ہے، جس میں درختوں کے اوصاف، ان کے پتوں پھلوں اور ان کی خامیوں کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔

  • المخصص (المخصص) 'الاؤنس' (20 جلد)[1]
  • المحکم و المحیت الاعم (المحكم والمحيط الأعظم) (بیروت، 2000);[2] عربی لغت، 11 جلد۔ تیرہویں صدی کے عظیم لغت نگار ابن منظور کی مشہور لسان العرب لغت کا ایک بنیادی ماخذ.
  • الحکم والمحیط العظیم (المحكم والمحيط الأعظم) 'عظیم جامع حوالہ'
  • الانیق (الأنيق) 'خوبصورت'
  • شرح اصل المنطق (شرح إصلاح المنطق) 'تفسیر برائے اصلاح منطق'
  • شر ما اشکل من شعر المتنبی (شرح ما أشكل من شعر المتنبي) 'المتنبی (الکندی) کے اشعار کی صورتوں پر تبصرہ'
  • العالم في اللغة على الجناس (العلم في اللغة على الأجناس) 'قوموں کی زبانوں کا سائنس'
  • العالم والمتعلم (العالم والمتعلم) 'علم اور طالب علم'
  • الوافی عالم 'احکام القوافی (الوافي في علم أحكام القوافي) 'سائنس آف رائم پروویژن'
  • العویس فی شر' 'اسلا' المنتق (العويص في شرح إصلاح المنطق) 'منطق کی تیز وضاحت'
  • شارح کتاب الاخفش (شرح كتاب الأخفش) 'کتاب مخفی کی تفسیر'
  • السماء والعالم (السماء والعالم) 'آسمان اور زمین'
  • العالم فی لغاتی (العالم فی اللغة) 'فلولوجی'
  • شواد اللغاتی (شواذ اللغة) 'زبان سے محبت کرنے والے'
  • شواد اللغاتی (شواذ اللغة) 'زبان سے محبت کرنے والے'Arbitrator'.[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "المحكم والمحيط الأعظم (ط. العلمية) - المكتبة الوقفية للكتب المصورة PDF" 
  2. ʻAlī ibn Ismāʻīl Ibn Sīdah (2000)۔ مدیر: ‘Abd al-Ḥamīd Handāwī۔ Al-Muḥkam wa-al-muḥīt al-aʻẓam (بزبان عربی)۔ 11 (1 ایڈیشن)۔ بیروت: Dār al-Kotob al-Ilmiyah۔ ISBN 2-7451-3034-X 
  3. "المحكم والمحيط الأعظم (ط. العلمية) - المكتبة الوقفية للكتب المصورة PDF"