ابن مقری
ابن المقری 754 ھ سواحل یمن میں پیدا ہوئے، تحصیل علم کے لیے ابواب الاشرفیہ کا رخ کیا جہاں شرعی علوم اور مختلف فنون پڑھے اور ان میں مہارت حاصل کی، معاصر علما میں انھیں نمایاں مقام حاصل تھا، ان کی شہرت چارسو پھیل گئی، انھیں فقہ اور عربی ادب میں امام کا مرتبہ حاصل تھا۔
علم و فضل میں ان کی شہرت کا چرچا پھیلتا گیا یہاں تک کہ " ملک اشرف اسماعیل " نے انھیں اپنے مقربین میں شامل کر لیا ملک کے بعد ان کے بیٹے نے بھی ان کی تکریم کی یہاں تک 837 ھ میں ان کی وفات ہو گئی۔
ان کے ایک معاصر عالم " المجد فیروز آبادی " نے ایک کتاب لکھی جس کی ہر سطر کا آغاز "الف" سے ہوتا تھا فیروز آبادی نے یہ کتاب سلطان کی خدمت میں پیش کی، جو سلطان کو بے حد پسند آئی، ابن المقری نے اس کے جواب میں عنوان الشرف الوافی کے نام سے کتاب لکھنا شروع کی جس نے اپنے معاصر علما کو لاجواب کر کے رکھ دیا۔ اس ایک کتاب کی ہر سطر میں پانچ علوم تحریر کیے۔
اس کتاب کی تالیف نے علما کو اسی طرز پر مزید کتب لکھنے پر تحریض دی چنانچہ الحنبلی نے بھی ایک کتاب تحریر کی جس میں "عنوان الشرف" کی طرح پانچ علوم جمع کیے، ابن کمیل دمیاطی نے دو مزید علوم کے اضافے کے ساتھ کتاب تحریر کی۔
اسی طرح سیوطی نے ایک دن میں اسی طرز کی کتاب مکہ مکرمہ میں تحریر کی اور اس کا نام " النفخۃ المسکیۃ والتحفۃ المکیۃ " رکھا،
لیکن اولیت و شہرت ابن المقری کی کتاب کو ہی حاصل ہے۔