عنوان الشرف الوافی
عنوان الشرف الوافی فی علم الفقہ والعروض والتاریخ والنحو والقوافی ایک ایسی مکمل کتاب جو اس طرز پر تحریر کی گئی ہے، جسے افقی انداز میں پڑھنے پر ایک الگ کتاب ایک مختلف موضوع، عمودی ترتیب سے پڑھنے پر الگ اور مختلف موضوعات پر کتاب ہے۔
مصنف | شرف الدین اسماعیل ابن المقری |
---|---|
زبان | عربی |
اور ایک کتاب میں پانچ کتابیں، پانچ فنون، پانچ مختلف موضوعات۔
یہ " ابن مقری" کی کتا ب ہے۔ جس کا بنیادی موضوع فقہ شافعی ہے، اس کے ساتھ ساتھ اس اس وقت یمن کے حاکم خاندان بنو رسول کے خاندان کی تاریخ، علم نحو، علم عروض اور علم القوافی کو جمع کیا گیا ہے۔
اگر کتاب کو افقی انداز میں پڑھا جائے جو عام طور پر کتا ب پڑھنے کا طریقہ ہوتا ہے تو یہ بنیادی موضوع فقہ شافعی کی کتاب ہے، جبکہ ہر سطر کا پہلا لفظ یا حرف الگ الگ علم عروض کی کتاب ہے، جبکہ دوسری عمودی قطار تاریخ بنو رسول ہے، تیسری عمودی قطار علم نحو کے بارے میں ہے اور ہر سطر کا آخری حرف یا لفظ علم القوافی پر مشتمل ہے۔ جب کہ اس سے عبارات اور فقروں کا معنی بھی متاثر نہیں ہوتا۔
ان کے ایک معاصر عالم " المجد فیروز آبادی " نے ایک کتاب لکھی جس کی ہر سطر کا آغاز "الف" سے ہوتا تھا فیروز آبادی نے یہ کتاب سلطان کی خدمت میں پیش کی، جو سلطان کو بے حد پسند آئی، ابن المقری نے اس کے جواب میں عنوان الشرف الوافی کے نام سے کتاب لکھنا شروع کی جس نے اپنے معاصر علما کو لاجواب کر کے رکھ دیا۔ اس ایک کتاب کی ہر سطر میں پانچ علوم تحریر کیے۔
اس کتاب کی تالیف نے علما کو اسی طرز پر مزید کتب لکھنے پر تحریض دی چنانچہ الحنبلی نے بھی ایک کتاب تحریر کی جس میں "عنوان الشرف" کی طرح پانچ علوم جمع کیے، ابن کمیل دمیاطی نے دو مزید علوم کے اضافے کے ساتھ کتاب تحریر کی۔
اسی طرح سیوطی نے ایک دن میں اسی طرز کی کتاب مکہ مکرمہ میں تحریر کی اور اس کا نام " النفخۃ المسکیۃ والتحفۃ المکیۃ " رکھا،
لیکن اولیت و شہرت ابن المقری کی کتاب کو ہی حاصل ہے۔
مثال
ترمیممثال من الكتاب عبارة عن صفحة واحدة فقط لمحاولة التعريف بالفكرة
الحمد لله ولي الحمد ومستحقه الذي لا يــقوم بحمده أحد من خلقه وأشهد أن لـا
معبود للخلق إلا الله ولا إله لهم سواه وصـلى الله على سيد البشر رســول
ربنا ما رفع منار حق فلمع وأضاء نور علم وســطع اعلم أن العلم مصـباح
تستضيء به الأمة قد حمده الله واثنى عليه وأشرف ما استفتح من العـلوم علــم
الفقه فمن صـام وصلى فضرورته إليه ومن عامل ونكح وطلق فهو كل عليه فلا بـــد
للعباد مما حفظ الله به عليهم أركان الإسلام كالحج والصلاة والصيام وهو منقول ومعقول
يعسر تحصـيله على الأنام إلا بعلماء أعــلام يدلونهم على الحــلال والحــرام وكل
فضل يروى عن سنة محمد نبيه المختار من الـبــرية ورسوله المبـعوث بأكرم سجيه
هذا نعته وصفته وآله اهل الله وخاصته بهم تُحفظ شريعة محمد وسنته اللهم اجعلنا
إليك هادين لا ضالين ولا مضلين وادخلنا فـي رحمتك أجمعين وبعد فهذا كتاب جليل
كتبته لم أســبق بعد إليه ألفته مختصرا في الفقه فان أعـان الله وتم حينئذ
امره على هذا فهذه نعمة من الله لا يوفي شكرها قول ولا عمل رصعته بمعاني
بديعة بليغة منها نبذة من تاريخ الدولة الرسولية وشيء من الكلام في معاني العربية بديع
وأحرف معدودة إذا جمعتها من أوائل سطوره انتظمت عروضا فهذه ثلاثة أشياء و علم رابـع يحصل
جمعه من آخر كل سطر وطرفه في علم القوافــي فاتفقت هذه وهي خمسـة علوم
من تأمــلها عجب اخترعتها لا على منوال ورسـمت لها مراسم على غير مثال فجاء مفقها
وجاء مؤدبــا وجاء مؤرخا (كتاب الطهارة) الماء طهور وطاهر ونجس فاسم الطهور حاصل
لكل ماء باق على صفته دون غيره ونعني بالطـاهر ما استعمل في فعل الطهارة أو خالط طاہرا
افحش تغيره وليس له إليه حاجة تغير بالنجاسة تنجسر وحرّم استعماله ولو كثر وإن
ناله ولم يغيره فعند أئمة العلماء نجس ما دون القلتين والمــعروف ان المشمس يُكره للإنسان
الـاستعمال له في جميع الزمن وقيل في الصيف خاصة (باب الآنية) والاستعمال للطاهر منها ليس محرما
سواء كانت خشبا أو عظما إلا من النقدين ويكره التصبيب بهما إلا برسم الحــاجة إذا قل
لكنه وإن كــان ملوما فطهارته تصح وإن تنجــس بعضها ولم يعرف توظــأ بما قدم
(إلخ . . . . . حتى نهاية الكتاب بالصفحة رقم 214)