ابو فتح ناصر بن حسین بن محمد عمری قرشی مروزی (متوفی 444ھ بمطابق 1053ء ، [2] ) شافعی فقیہ اور ممتاز علماء میں سے ایک تھے ۔ مشہور عالم، شریف ناصر العمری نے قفال، ابو الطیب الصعلوکی اور ابو طاہر الزیادی سے فقہ حاصل کی۔ ان سے فائدہ اٹھانے والوں میں امام بیہقی، قاینی، ابو عبد اللہ زبیری اور ابو محمد استراباذی شامل ہیں۔ وہ زہد و تقویٰ کے پیکر، فقیر اور قلیل پر قانع رہنے والے تھے۔ وہ ایک بہترین مناظر اور محدث تھے، جنہوں نے کثیر مجالس برائے تحدیث و املاء منعقد کیں اور اپنے استاد الصعلوکی کی زندگی میں ہی درس دینا شروع کیا۔ ان کا ذکر متعدد مرتبہ کتاب "الروضہ" میں آیا ہے۔

ابو فتح عمری
معلومات شخصیت
وفات سنہ 1053ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نیشاپور   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذ ابوبکر القفال الشاشی ،  Abu al-Tayyib al-Sa'luki ،  ابو طاہر زیادی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاص ابو بکر بیہقی   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فقیہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

تصانیف

ترمیم

شریف ناصر عمری نے مختلف موضوعات پر علمی کام کیا، جن میں "الأمالي في الحديث" نمایاں ہے۔ یہ کتاب علمِ حدیث میں ایک اہم اضافہ ہے اور ان کے گہرے علمی ذوق و شغف کی عکاسی کرتی ہے۔

وفات

ترمیم

شریف ناصر العمری کا انتقال ذوالقعدہ 444ھ میں نیشاپور میں ہوا۔ ان کی علمی خدمات اور زہد و تقویٰ کی وجہ سے انہیں علمائے وقت میں بلند مقام حاصل تھا۔ ان کی وفات نے علمی حلقوں میں ایک خلا پیدا کر دیا، جسے پر کرنا مشکل تھا۔[3][4]

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://worldwikinl.com/wiki/%D8%A3%D8%A8%D9%88_%D8%A7%D9%84%D9%81%D8%AA%D8%AD_%D8%A7%D9%84%D8%B9%D9%85%D8%B1%D9%8A
  2. خير الدين الزركلي (2002)۔ الأعلام (15 ایڈیشن)۔ دار العلم للملايين۔ ج مج7۔ ص 347
  3. طبقات الشافعية الكبرى، تاج الدين السبكي، 5/ 350
  4. الاجتهاد وطبقات مجتهدي الشافعية، ص232-233