ابو فضالہ انصاری
ابو فضالہ انصاری غزوہ بدر میں شامل ہونے والے انصار صحابہ میں شامل ہیں۔
- ان کا نسب الحارث بن ربعی بن بلدمہ بن خناس بن سنان بن عبيد بن عدی بن غنم بن كعب بن سلمہ بن سعد بن علی بن راشد بن ساردة بن تزيد بن جشم بن الخزرج، ابو قتادة الانصاري الخزرجی، ثم من بنی سلمہ، ہے۔[1]
- مسند احمد:جلد اول:حدیث نمبر 763 میں ہے۔
ابو فضالہ انصاری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
درستی - ترمیم |
فضالہ جن کے والد ابو فضالہ انصاری بدری صحابہ کرام میں سے تھے کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ علی المرتضی کی بیمار پرسی کے لیے گیا، وہ کچھ بیمار ہو گئے تھے اور اس سے ان کی طبیعت بوجھل ہو رہی تھی، میرے والد صاحب نے ان سے کہا کہ بیماری نے آپ کا کیا حال کر رکھا ہے؟ اگر آپ کا آخری وقت آپہنچا تو آپ کے پاس جہینہ کے دیہاتیوں کے علاوہ کوئی نہیں آئے گا جو آپ کو مدینہ منورہ لے جائیں گے، اس لیے اگر آپ کا آخری وقت قریب آجائے تو آپ کے ساتھیوں کو آپ کا خیال کرنا چاہیے اور آپ کی نماز جنازہ پڑھنی چاہیے، علی المرتضی نے فرمایا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یہ بات بتا رکھی ہے کہ میں اس وقت تک نہیں مروں گا جب تک کہ میں خلیفہ نہ بن جاؤں، اس کے بعد یہ داڑھی اس سر کے خون سے رنگین ہو جائے گی چنانچہ ایسا ہی ہوا اور علی المرتضی اپنے دور خلافت میں شہید ہوئے، جبکہ ابو فضالہ علی المرتضی کے ساتھ جہاد میں شریک ہو کر جنگ صفین کے موقع پر شہید ہو گئے۔[2]